نئی دہلی،23فروری :۔
راجستھان میں بجرنگ دل کارکنان کے ذریعہ گؤ رکشا کے نام پر دو مسلم نوجوانوں ناصر اور جنید کے قتل کے معاملے میں ہنگامہ آرائی جاری ہے ۔وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکنان گؤ رکشا کے نام پر قاتلوں کی حمایت میں مظاہرہ کر رہے ہیں دریں اثنا میگھالیہ بی جے پی ریاستی صدر کا چونکا دینے والا بیان سامنے آیا ہے جس میں وہ خود بیف کھانے کا اعتراف کر رہے ہیں ۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میگھالیہ کے صدر ارنیسٹ ماوری نے کہا کہ میگھالیہ میں “بیف کھانے پر کوئی پابندی نہیں ہے” اور وہ بھی بیف کھاتے ہیں۔ ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ارنیسٹ ماوری نے کہا، “میں دوسری ریاستوں کی جانب سے منظور کردہ قوانین پر تبصرہ نہیں کر سکتا۔ ہم میگھالیہ میں ہیں، یہاں ہر کوئی بیف کھاتا ہے، اور کوئی پابندی نہیں ہے۔ ہاں، میں بھی بیف کھاتا ہوں۔ اس پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ یہ یہاں کے لوگوں کا طرز زندگی ہے اور اسے کوئی نہیں روک سکتا۔ ہندوستان میں بھی ایسا کوئی قانون نہیں ہے۔
واضح رہے کہ آسام کے وزیر اعلیٰ اور شمال مشرقی علاقے میں بی جے پی کا بڑا اورمسلمانوں کے خلاف متشدد چہرہ ڈاکٹر ہیمنت بسو سرما ہندو اکثریتی علاقوں میں بیف پر پابندی لگانے کے لیے لوگوں سے اپیل کر رہے ہیں۔ اس پر اپوزیشن کے حملوں اور بی جے پی کے عیسائی مخالف ہونے کے الزامات پر میگھالیہ بی جے پی کے سربراہ نے کہا، “اب ملک میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی حکومت کے نو سال ہو گئے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک میں کسی چرچ پر حملہ نہیں ہوا ہے۔ سیاسی پارٹیاں الزام لگاتی ہیں کہ بی جے پی ایک عیسائی مخالف پارٹی ہے، صرف انتخابی مہم کے طور پر ایسا کہہ رہی ہیں، ہم میگھالیہ میں ہیں، عیسائی اکثریتی ریاست ہے، اور یہاں ہر کوئی چرچ جاتا ہے، گوا میں بھی بی جے پی کی حکومت ہے اور ایک بھی چرچ کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے۔
