بہار کی سیاست میں ایک بار پھر بڑا الٹ پھیر کرتے ہوئے نتیش کمار نے آٹھویں بار وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لے لیا۔ راج بھون میں گورنر پھاگوچوہان نے انہیں وزیر اعلیٰ کے عہدہ کا حلف دلایا۔ آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے بھی وزیر کے طور پر حلف لیا۔ این ڈی اے چھوڑ کر عظیم اتحاد میں شامل ہوتے ہی نتیش کا رویہ سخت ہو گیا ہے۔ حلف لینے کے بعد انہوں نے جس انداز اور سختی سے بی جے پی سے لے کر نریندر مودی تک حملہ کیا ، اس سے مستقبل کی سیاست کے اشارے مل رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لینے کے بعد ہی نتیش کمار نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپوزیشن کے اتحاد پر زور دیا۔ نتیش نے کہاکہ جو 2014 میں اقتدار میں آئے تھے وہ 2024 میں بھی جیتیں گے ؟ میں تمام اپوزیشن جماعتوں سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ وہ 2024 کے لیے متحد ہو جائیں۔ میں ایسے کسی عہدے (پی ایم) کی دوڑ میں نہیں ہوں۔
جس طرح سے نتیش نے بہار میں چھوٹی بڑی تمام اپوزیشن پارٹیوں کی حمایت حاصل کی ہے، آر جے ڈی سے لے کر کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں تک، وہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے خلاف اپوزیشن اتحاد کاچہرہ بن سکتے ہیں۔
نتیش کمار نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ اپوزیشن ختم ہو جائے گی۔ ہم اپوزیشن میں بھی آئے ہیں۔ نتیش کے اس بیان کو بی جے پی صدر جے پی نڈا کے اس بیان سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے ، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ملک میں علاقائی پارٹیاں ختم ہو رہی ہیں۔ جو ختم نہیں ہوئے وہ ہو جائیں گے۔ صرف بی جے پی ہی رہے گی۔ اس کے جواب میں نتیش کمار جارحانہ انداز میں نظر آنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت بن گئی ، حلف بھی لیا گیا اور اب ہم اپوزیشن کے ساتھ بھی آئے ہیں۔ ملک بھر میں گھوم کر اپوزیشن کو مضبوط کرنے کے سوال پر نتیش کمار نے کہا کہ ہم آگے سب کچھ کریں گے ، ہم چاہیں گے کہ پوری اپوزیشن متحد ہو کرمنصوبے کے ساتھ آگے بڑھے۔
واضح ہے کہ نتیش اپوزیشن کو مضبوط کرنے کی سمت میں قدم اٹھانے کے ساتھ ساتھ 2024 کے انتخابات میں بی جے پی کے متبادل کے طور پر ملک میں اپوزیشن اتحاد کے رابطہ کار بننے کے آثار دکھا رہے ہیں۔
نتیش کمار نے اٹل بہاری واجپائی کے بہانے نریندر مودی کو نشانہ بنایا۔ واجپائی اور مودی میں فرق کے بارے میں پوچھے جانے پر نتیش کمار نے کہا کہ واجپائی جی بہت پیار کرتے تھے ، ہم انہیں بھول نہیں سکتے۔ اس وقت یہ اور بات تھی، اٹل جی اور اس وقت کے لوگوں کا جو پیار تھا ، اسے بھلایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس پی ایم نریندر مودی پر کہنے کو کچھ نہیں ہے۔ ہم نے ایک آدمی دیا تھا ، وہ اس کا ہو گیا۔ یہ کہہ کر نتیش کمار نے براہ راست آر سی پی سنگھ کو نشانہ بنایا۔ مودی کو نہ کہتے ہوئے بہت کچھ کہا۔نتیش نے کہا کہ ہم نے ان کی حمایت کی ، لیکن جے ڈی یو کو ہی ختم کرنے کی ان کی طرف سے کوششیں کی گئیں۔ چنانچہ ہم پرانی جگہ پر چلے گئے۔
نتیش کمار نے اپوزیشن کیمپ میں کھڑے ہونے کی بات کہہ کر کر اپنا دعویٰ ضرور پیش کردیا ہے لیکن وزیر اعظم کے عہدے کے لیے اپنے کارڈ نہیں کھولے۔ وزیر اعظم کے عہدے کے دعوے پر نتیش کمار نے کہا ، میرا کوئی دعویٰ نہیں ہے۔ ہم نے جو بھی فیصلہ کیا ہے ، اپنے پارٹی ساتھیوں کے ساتھ مل کرکیا ہے۔ 2024 میں اپوزیشن کے وزیر اعظم کے امیدوار پر انہوں نے کہا کہ ابھی فیصلہ نہیں ہوا اور نہ ہی ان کا ایسا کوئی ارادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعظم کے عہدے کی دوڑ میں شامل نہیں ہیں۔ حالانکہ یہ بھی سچ ہے کہ جے ڈی یو کے بڑے لیڈر مسلسل نتیش کمار کو پی ایم میٹریل بتا رہے ہیں۔
نتیش کمار نے کہا کہ ہماری پارٹی کے لوگوں سے پوچھ لیں کہ سب کی کیا حالت ہوئی؟ میں 2020 میں وزیر اعلیٰ نہیں بننا چاہتا تھا لیکن مجھ پر دباو¿ ڈالا گیا کہ میں آپ سنبھالئے۔ اس کے بعد جو کچھ ہو رہا تھا ، سب دیکھ رہے تھے۔ ہم اپنی پارٹی والوں کے کہنے پر الگ ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے ہماری کوئی بات چیت نہیں ہو رہی تھی۔ ہمارے ساتھ غلط ہو رہا تھا۔
نتیش کمار نے کہا کہ 2020 کے انتخابات میں جے ڈی یو کے ساتھ کیسا سلوک کیا گیا۔ بی جے پی کے ساتھ جانے سے ہمیں تکلیف ہوئی۔ ہماری پارٹی میں ہر کوئی یہی کہتا رہا کہ بی جے پی کو چھوڑ دینا چاہئے۔ تو اب ہم نے انہیں چھوڑ دیا ہے۔ غور طلب ہے کہ سال 2020 میں بہار اسمبلی انتخابات میں جے ڈی یو نے کم سیٹیں جیتی تھیں۔ انتخابات میں43سیٹیں جیتنے کے بعد بھی بی جے پی نے نتیش کو وزیر اعلیٰ کی کرسی پر بٹھا دیا۔
previous post