دی ہیگ،19اگست(ایچ ڈی نیوز)۔
انتہائی دائیں بازو کے ایک ڈچ کارکن نے جمعے کے روز دی ہیگ میں ترک سفارت خانے کے باہر مظاہرے میں قرآن پاک کے ایک نسخے کو روند ڈالا جس سے درجنوں مخالف مظاہرین مشتعل ہوگئے۔ڈچ حکومت نے پہلے ہی اس تقریب سے قبل مظاہرے کے انعقاد کی مذمت کی تھی لیکن کہا تھا کہ اس کے پاس اسے روکنے کے لیے کوئی قانونی اختیار نہیں تھا۔
اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے دیکھا کہ انتہائی دائیں بازو کے گروپ پیگیڈا کی ڈچ شاخ کی قیادت کرنے والے ایڈون ویگنز ویلڈ نے قرآن کے ایک نسخے کو نقصان پہنچایا۔ اس کے ساتھ دو افراد اور بھی تھے۔پولیس نے اس گلی تک رسائی بند کر دی تھی جہاں ترک سفارت خانہ واقع ہے اور وہاں پچاس کے قریب جوابی مظاہرین بھی موجود تھے۔
ان میں سے کچھ نے ویگنز ویلڈ پر پتھراو شروع کر دیا جب اس نے اسلام کی مقدس کتاب قرآن کے صفحات پھاڑے۔ڈھال اور لاٹھیوں سے لیس 20 کے قریب پولیس نے مداخلت کی جب ہجوم میں سے کچھ افراد نے اس کا تعاقب کرنے کی کوشش کی جب وہ چلا گیا۔جمعہ کی صبح ہالینڈ کی ترک نڑاد وزیرِ انصاف دلان یسیلگوز نے مقدس کتاب کو تباہ کرنے کے منصوبے کو “خآصا قدیم اور قابلِ افسوس” قرار دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ لیکن ملک کے قوانین نے ایسے مظاہرے کی اجازت دی ہے۔البتہ ویگنز ویلڈ کو جنوری میں اسی طرح کے ایک مظاہرے کے دوران کیے گئے تبصروں کے لیے مقدمے کا سامنا ہے جب اس نے پارلیمنٹ کے باہر قرآن کا ایک نسخہ پھاڑ دیا تھا اور اس کتاب کو ایڈولف ہٹلر کی “مین کیمپف” سے تشبیہ دی تھی۔جمعہ کے مظاہرے میں اس نے جو ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی، اس پر بھی ایسا ہی دعویٰ درج تھا۔ایک اور انتہائی دائیں بازو کی جماعت پی وی وی کے رہنما گیرٹ ولڈرز نے پیگیڈا کی طرف سے جمعہ کے مظاہرے کی حمایت کرتے ہوئے ایک پیغام آن لائن پوسٹ کیا تھا۔حال ہی میں یورپ کے دیگر ممالک میں بھی قرآن پر ایسے ہی حملے ہوئے ہیں۔جولائی کے اواخر میں دو افراد نے سویڈش پارلیمنٹ کے سامنے قرآن مجید کے ایک نسخے کو آگ لگا دی تھی اور اس سال ڈنمارک میں بھی ایسے ہی واقعات پیش آ چکے ہیں۔ایسے مظاہروں نے کئی مسلم ممالک میں غصے اور بعض اوقات بدامنی کو ہوا دی ہے۔
مسلم دنیا میں مشتعل ردعمل کے جواب میں جمعرات کو سویڈن کی انٹیلی جنس ایجنسی نے قرآن کو نذرِ آتش کرنے پر دہشت گردی کے انتباہ کی سطح کو پانچ کے پیمانے پر بڑھا کر چار کر دیا۔
previous post