Nepal Former PM:
نیپال میں ہر فرد کو اپنے حقوق کے ساتھ آزاد زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے: مولانا مشہود خاں نیپالی
زاہد آزاد جھنڈانگری
جھنڈا نگر(نیپال)، 27 اکتوبر (ایچ ڈی نیوز)۔ مرکزی اپوزیشن جماعت نیپال کمیونسٹ پارٹی (ماؤنواز کیندر) کے صدر،سابق وزیر اعظم پشپ کمل دہال ’پرچنڈ‘ نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت اپوزیشن کے مطالبات کو سنجیدگی سے نہیں لیتی ہے تو بھرپور تحریک چلائی جائے گی۔
یہ بات ہفتے کے روز ماؤنواز مرکز کی باگمتی، وادی خصوصی، اور رابطہ کوآرڈینیشن صوبائی کمیٹی کے زیرِ اہتمام کٹھمنڈو میں منعقدہ احتجازی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ انہوں نے اپنی پارٹی کے مطالبات کو سنجیدگی سے لینے کی تاکید کی اور خبردار کیا کہ اگر حکومت نے انہیں نظرانداز کیا تو پارلیمنٹ اور سڑک دونوں محاذوں پر تحریک چلائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نہ صرف بدعنوانی کے خلاف اصولوں کے خلاف قائم ہوئی ہے بلکہ اپنی ہی جماعت کو دھوکہ دے کر بنائی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے 100 دن مکمل ہونے سے پہلے ہی ان کے شکوک کو درست ثابت کر دیا ہے۔ پرچنڈ نے الزام لگایا کہ جیسے ہی ان کی جماعت نے انتباہی جلسے کا اعلان کیا، حکومتی اتحاد نے شور مچانا شروع کر دیا اور سڑکوں سے حکومت کے متبادل کی بات کی جانے لگی۔
انہوں نے واضح کیا کہ ماؤنواز کو حکومت میں رہنے کی کوئی پرواہ نہیں، بلکہ ان کا احساس ہے کہ انہوں نے سرمایہ دار جماعتوں کے ساتھ مل کر غلطی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوان رہنماؤں کے ساتھ اتحاد کرنے کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں ماؤنواز کے بارے میں شکوک پیدا ہوئے ہیں، لیکن اب حکومت گرا کر اپنی غلطیوں کو درست کرنے کا موقع ملا ہے۔ سابق وزیراعظم پرچنڈ نے اپنی سابقہ حکومت کے گڈ گورننس کے اقدامات پر موجودہ حکومت کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنے پر بھی تنقید کی اور حکومتی رویے کو درست کرنے کی نصیحت کی۔ انہوں نے کہا کہ نیپال کسی کی جاگیر نہیں، اور صرف عددی اکثریت کے زور پر کسی بھی جرم کو جائز سمجھنا درست نہیں ہوگا۔
Nepal Former PM:
پرچنڈ نے مزید کہا کہ پارلیمانی کمیٹی نے کانگریس اور ایم ایل اے کے رہنماؤں کو بھی قصوروار ٹھہرایا تھا، لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرتے ہوئے صرف اپوزیشن میں موجود روی لامچھانے کو گرفتار کرنا سیاسی تعصب اور جانب داری کا نتیجہ ہے۔ آپ نے اعلان کیا کہ اب وہ کسی کے ساتھ اتحاد نہیں کریں گے اور اگلے انتخابات میں اکیلے حصہ لے کر اپنی ماضی کی غلطیوں کو سدھاریں گے۔ پرچنڈ نے ملک میں پیداوار بڑھانے، لاکھوں نوجوانوں کو خود کفیل بنانے، اور بدعنوانی کے خلاف متحد ہو کر مہم چلانے کا عزم ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی قیادت میں قائم حکومت نے نیپال میں گڈ گورننس کے حوالے سے تاریخی نقوش چھوڑے ہیں جنہیں مٹایا نہیں جا سکتا۔

حالیہ تناظر میں ماؤ وادی کیندر لمبنی پردیش کے ممبر مولانا مشہود خاں نیپالی نے اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا عوام کے حقوق اور مذہبی آزادی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، “نیپال میں ہر فرد کو اپنے حقوق کے ساتھ آزاد زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔ حکومت کو عوامی مسائل کو نظرانداز کرنے کی پالیسی ترک کرنی ہوگی، ورنہ اس کے نتائج سنگین ہو سکتے ہیں۔”
“مختلف مذاہب اور قوموں کے درمیان اتحاد نیپال کی پہچان ہے، اور قیادت کی اصل ذمہ داری یہی ہے کہ سب کو ساتھ لے کر چلا جائے۔ بدعنوانی اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد صرف سیاسی ضرورت نہیں، بلکہ سماجی انصاف کا تقاضا ہے۔” انہوں نے اپیل کی کہ تمام جماعتیں اور شہری اپنے حقوق کے لیے پرامن طریقے سے آواز بلند کریں تاکہ ملک میں انصاف اور ترقی کا ماحول پیدا ہو۔آخر میں سابق وزیر اعظم پرچنڈ نے عوام کے حقوق کے تحفظ اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا عزم دہرایا۔
