6.1 C
Delhi
December 11, 2024
Hamari Duniya
دہلی

قومی کونسل کے زیر اہتمام جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں سہ روزہ قومی سمینار کا آغاز

NCPUL

قومی اردو کونسل نے زبان کے ساتھ ساتھ ادب کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کیا :ڈاکٹر شمس اقبال، ادب اپنے عہد اور معاشرے کا زائیدہ ہوتا ہے :سید محمد اشرف
نئی دہلی :قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیر اہتمام ہندوستانی زبانوں کے مرکز جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے اشتراک سے سہ روزہ قومی سمینار کا انعقاد کیا گیا، افتتاحی تقریب میں خیر مقدمی کلمات پیش کرتے ہوئے قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شمس اقبال نے کہا کہ اس سیمنار کے لیے معاصر ادب کا تنقیدی، تحقیقی اور تخلیقی منظرنامہ اس لیے منتخب کیا گیا کہ ادب کے پورے منظرنامہ کی ایک تصویر سامنے آئے اور تحقیق و تنقید اور تخلیق کی مجموعی پیش رفت کا اندازہ لگایا جا سکے، انہوں نے مزید کہا کہ قومی اردو کونسل نے زبان کے ساتھ ساتھ ادب کے فروغ کے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔

NCPUL
پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نےتعارفی کلمات میں کہا کہ اس مشینی دور میں ہر انسان بے تحاشا بھاگتا جا رہا ہے. ہم مشینوں کے حساب سے چلتے ہیں، یہ دور اپڈیشن کا ہے،اب ہمیں اس پر غور کرنا ہے کہ ادب اپڈیشن کے پروسس میں ہے یا نہیں، مشین جس طرح اپڈیٹ ہو رہی ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ وہ زبان ہمیشہ زندہ رہے گی جس میں ادب عالیہ موجود ہے، ادب تصویر زندگی بھی ہے تفسیر زندگی بھی. مشین جتنی بھی ترقی کرلے جمالیاتی احساس نہیں پیدا کر سکتی۔

NCPULکلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے ممتاز فکشن نگار سید محمد اشرف نے کہا کہ ادب اپنے عہد اور معاشرے کا زایدہ ہوتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ اردو زبان میں داستان ہو یا مثنوی یا مرثیہ سب میں ہندوستانی عناصر کی کارفرمائی ہے. پچھلے چوبیس برسوں میں افسانے سے زیادہ ناول لکھنے کا رجحان پیدا ہوا ہے، اکیسویں صدی کا فکشن نگار کوشش کر رہا ہے کہ موجودہ صدی کے رزمیہ عناصر کو دکھائے، فکشن کی طویل ترین شکل ناول اور مختصر ترین شکل افسانچہ کا رجحان اسی دور میں ہوا ہے، اس صدی کو فکشن کی صدی بھی کہا جاتا ہے، مہمان اعزازی سید فاروق نے کہا کہ ہم اس ملک میں پیدا ہوئے جہاں تمام زبانوں کا احترام ہے، ان ادبی مجلسوں کی بہت ضرورت ہے. ،ماہر تعلیم اور نقاد پروفیسر سدھیر پرتاپ سنگھ نے کہا کہ ساجھی وراثت پر کام کرنے کی ضرورت ہے، مہمان خصوصی پروفیسر شوبھا سیواسنکرن، نے کہا کہ اردو ایسی زبان ہے جس میں تہذیب و ثقافت ہے، اس میں ثقافتی تنوع ہے،اس تقریب کی نظامت کے فرائض معروف اینکر ڈاکٹر شگفتہ یاسمین نے بحسن و خوبی انجام دیے. جبکہ شکریہ کی رسم ڈاکٹر نصیب علی چودھری نے ادا کی۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں دہلی کی تینوں جامعات کے طلبا آور اساتذہ کے ساتھ ساتھ اہل علم اور دانشور موجود رہے۔

Related posts

غریبوں کے حق کو ’مفت کی ریوڑی‘ کہنے پرمرکزی حکومت پر برس پڑے نائب وزیراعلیٰ

Hamari Duniya

جماعت اسلامی ہند نے اروند کجریوال کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا

Hamari Duniya

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے اعلیٰ سطحی راحتی وفد کا نوح و دیگر مقامات کا دورہ

Hamari Duniya