نئی دہلی(ایچ ڈی نیوز)۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے 72ویں یوم پیدایش کے موقعے پرایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے کہا کہ جنم دن کے مبارک موقعے پر میں وزیر اعظم شری نریندر مودی کو اپنی اور کونسل کی جانب سے تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور صحت و عافیت کے ساتھ ان کی درازیِ عمر کے لیے دعا گو ہوں۔انھوں نے کہا کہ مودی کی شخصیت ایسی بااثر ہے، جس سے پوری دنیا مسحور ہے۔مودی آج کی تاریخ میں ایک فون مینن بن چکے ہیں۔ جس طرح سمندر کی لہریں ہوتی ہیں،جو مسلسل جاری و رساری رہتی ہیں اسی طرح مودی کی کارکردگی مسلسل جاری ہے۔شیخ عقیل نے کہا کہ جولوگ مودی جی کو قریب سے جانتے ہیں ان کا ماننا ہے کہ مودی فلاسفر کنگ ہیں، جس کا ذکر افلاطون نے اپنی کتاب میں کیا ہے،ایک ایسا شخص جو اقتدار سے وابستہ ہونے کے باوجود اس سے الگ رہتاہے ،اس کے اندر اقتدار کا غرور نہیں ہوتا اور وہ اقتدار کو صرف عوام کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کرتا ہے۔مودی جی کے اندر یہی صفت پائی جاتی ہے۔سچائی ، اعلی ذہانت ، ایمان داری ، صبر و استقامت ، جانکاریوں کے حصول کا جذبہ مودی کی شخصیت کے لازمی عناصر ہیں۔انھوں نے کہا کہ ایک مثالی ریاست کا قیام ان کا مقصد ہے،وہ اس ملک کے ہر شخص کو خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں اور اسی کے لیے دن رات کوشاں ہیں۔
پروفیسر عقیل نے کہا کہ سوامی وویکا نند کی حب الوطنی مثالی ہے۔سوامی جی کو اس بات کا یقین تھا کہ مستقبل بھارت کا ہے،جس کا اظہار انھوں نے مِشی گن یونیورسٹی میں مذاکرے کے دوران کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھاکہ ”موجودہ حالات بھلے ہی آپ کے حق میں ہیں لیکن اکیسویں صدی بھارت کی ہوگی۔“ مودی جی ان کے اس خواب کو تعبیر دینے کی ہر ممکن تدبیر کر رہے ہیں۔اگر کوئی بھارت راشٹر اور سوامی وویکانند کو سمجھنا چاہتاہے تو اسے مودی کی شخصیت اور ان کی زندگی کو سمجھنا چاہیے۔ انھیں مودی جی اپنا آئیڈیل مانتے ہیں۔ انھی کے اصولوں پر عمل کرکے وہ اس ملک کو ترقی کی اونچائی تک لے جانا چاہتے ہیں۔ شیخ عقیل نے کہا کہ مودی جی نے 2014میں حکومت میں آتے ہی صفائی کی تحریک شروع کی جس سے ایک انقلاب برپا ہوگیا۔اس سوچھتا ابھیان کا مطلب صرف یہ نہیں ہے کہ انسان اپنا بدن اور کپڑا یاصرف اپنے گھر اور آس پاس کے ماحول کو صاف ستھرا رکھے،بلکہ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ انسان کا دل اس کی روح بھی صاف اور پاکیزہ ہو۔ جب انسان کی روح میں صفائی ہوگی تبھی اس کا ذہن اپنے یا اپنی قوم و ملک کے بارے میں تعمیری انداز میں سوچے گا اور پھر اس پر عمل کرے گا۔ اسی طرح مودی جی کا یہ نظریہ ہے کہ بھارت کی اصل ترقی و خوشحالی تبھی ہوسکتی ہے جب اس ملک کے آخری کنارے پر کھڑا آدمی بھی خوشحال ہو،اسی لیے انھوں نے ملک کے عام لوگوں کی فلاح و خوشحالی کے لیے بے شمار اسکیمیں شروع کی ہیں جن سے ملک کے ہر طبقے کے لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ مودی جی ایک صوفی منش آدمی ہیں،پاور کی شان شوکت اور بھوگ ولاس کی زندگی جینے کے بجائے وہ سادہ زندگی جیتے ہیں،ان کا دورِ حکمرانی ہندوستان میں سوشل ٹرانسفارمیشن کا دور ہے،وہ اس ملک میں ایک ہمہ گیر سماجی انقلاب چاہتے ہیں ،وہ اس ملک کی مادی ترقی کے ساتھ روحانی ترقی بھی چاہتے ہیں اور اسی کے لیے وہ دن رات کام کر رہے ہیں۔ مودی کے کاموں کاجائزہ صرف مادی اعتبار سے نہیں لیا جاسکتا ،ان کے کاموں کاجائزہ مابعدالطبیعاتی فریم ورک میں ہی لیاجاسکتاہے۔وہ ہندوستان کی ہزاروں سالہ قدیم ثقافتی روایات کا تحفظ اور بھارت کی شان و شوکت کو پوری دنیا میں نمایاں کرنا چاہتے ہیں۔اسی لےے مودی جی نے نیشنل ایجوکیشن پالیسی میں ہندوستانی تہذیب و ثقافت اوراخلاقی قدروں پر بہت زیادہ زور دیاہے۔ مودی کا جو طرز حکومت ہے وہ ہندوستان کے ماضی سے جڑا ہواہے اور ہندوستان کو ماضی سے مستقبل کی طرف لے کر جارہا ہے۔ یوگا کو بھی انھوں نے اسی وجہ سے پوری دنیا میں متعارف کروایا ہے، جس کا مقصد صرف جسمانی ورزش نہیں،بلکہ انسان کو نیچر سے جوڑنا اور اس کے اندر کے روحانی عناصر کو بیدار کرنا ہے۔آخر میں شیخ عقیل نے کہا کہ مودی جی نے حکمرانی کا جو راستہ اختیار کیا ہے، اس میں ہزاروں پھول بکھرے ہوئے ہیں اور وہ سچائی،اعلیٰ فکر، ایمان داری ، نظم و نسق، افادیت، علم، حکمت اور گڈگورننس کے پھول ہیں۔کونسل کی اسسٹنٹ ڈائرکٹر(اکیڈمک) شمع کوثر یزدانی نے بھی وزیر اعظم کو جنم دن پر مبارک باد پیش کی اور تمام شرکائے پروگرام کا شکریہ ادا کیا۔اس موقعے پر کونسل کا تمام عملہ موجود رہا۔