اشرف علی بستوی
چیف ایڈیٹرایشیا ٹائمز
رابطہ : 9891568632
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان ( این سی پی یو ایل) کے نئے ڈائریکٹرڈاکٹر شمس اقبال کا رمضان المبارک کی چاند رات کو جس گرم جوشی سے سوشل میڈیا پر اردو حلقوں نے استقبال کیا وہ لمحہ یقینا قابل دید تھا ۔ کسی نے ان کی قابلیت ، ذہانت اوراہلیت کا ذکر کیا تو کسی نے ان کے این بی ٹی کے تجربے کو این سی پی یو ایل کے لیے نیک فال قرار دیا تو کوئی انہیں بدترین دور سے گزر رہے این سی پی یو ایل کے کھیون ہارکے طورپر دیکھ رہا تھا اور یہ جوشیلا استقبال کیوں نہ ہو ہرنئے آنے والے کا حق ہے کہ اس کا والہانہ استقبال کیا جائے ان سے اچھی توقع رکھی جائے موصوف کو چارج سنبھالےابھی چند روز ہی گزرے ہوں گے کہ ان کی ترجیحات این سی پی یو ایل کے سوشل میڈیا پیج پرنظرآنے لگ گئیں ۔
ڈاکٹرشمس اقبال نے بڑی چابک دستی سے میڈیا سے باقاعدہ روبرو ہونے سے قبل سوشل میڈیا پر اپنی سرگرمیوں کی اپڈیٹس دینا مناسب جانا ۔ اس معاملے میں انہوں نے سابق ڈائریکٹرس کی اردو میڈیا کے ساتھ چارج سنبھالتے ہی پہلی اور آخری پریس کانفرنس کرنے کی روایت کو توڑ دیا ۔ گزشتہ ڈائریکٹرس عہدہ سنبھالتے ہی اردو میڈیا کی پریس کانفرنس بلاتے میڈیا کے سامنے اپنے عزائم کا کھل کر اظہار کرتے ، اردو کے فروغ میں ہر خاص وعام کی شمولیت کو یقینی بنانے کی بات کرتے ، جوش میں کچھ اعلانات ایسے بھی کرجاتے جو ان کے دائرے اختیار سے باہر ہوتے تھے ۔ لیکن ڈاکٹر شمس اقبال نے ایسا کوئی اعلان نہیں کیا اور نہ ہی ابتک کوئی پریس کانفرنس کی ہے ۔ شاید مستقبل قریب میں بھی نہ کریں ۔ البتہ آتے ہی ایک مہم ضرور چھیڑ دی ہے ۔
” ہندوستان میں اُردو بولنے اور سمجھنے والوں کی تعداد تقریباً چھ کروڑ ہے۔ اگر اس کا001. فی صد یعنی 600 لوگ بھی اُردو کی کتابیں خریدنے میں دلچسپی لیں تو یقین جانیے اُردو معاشرے کی تصویر بدل جائے گی۔ بعض #tribal Language کے بولنے والے محض 20,000 ہیں اُن کی #purchasing Capacity ہمارے یہاں کے مقابلے کافی بہتر ہے”۔
اس پوسٹ سے ان کی فکرمندی کی سمت کا اندازہ ہوتا ہے وہ معاشرے میں کتاب کلچر کو فروغ دینا چاہتے ہیں ، ڈیجیٹل دور میں کتاب کلچر کے فروغ کی بات مشکل ضرور لگتی ہے لیکن نا ممکن نہیں ہے وہ محب اردوکا دعویٰ کرنے والے ہرفرد کی بک شیلف میں اردو کتابیں دیکھنا چاہتے ہیں ۔
ان کے اس اعلان نے اردو کے فروغ پر پر مغزمقالات تحریر کرنے والے پروفیسر صاحبان ، ریسرچ اسکالرس اوراردو کے روشن مسقبل پر سمینار ، سمپوزیم ، کانفرنسیں اور کل ہند مشاعروں کا اہتما م کرنے والوں کو امتحان میں ڈال دیا ہے ۔ اس سلسلے میں انہوں نے آتے ہی یوںیورسٹیوں کے اردو ڈپارٹمیںٹ کے صدور کے ساتھ میٹنگ بھی کی ہے اور ان کے سامنے ‘ کتاب کلچر’ کو فروغ دینے کے لیے اپنا رول ادا کرنے کی گزارش کی ہے ۔ کتابوں کی خریداری کے خواہش مند این سی پی یو ایل کے سوشل میڈیا پیج پر مندرجہ بالا اپیل مع مکمل پتہ اور یو پی آئی کیو آر کوڈ پوسٹر کی شکل میں دیکھ سکتے ہیں اور سیدھے آرڈر کر سکتے ہیں ۔
کتابوں سے ہی ہوتی ہے تقدیر تابندہ
کتاب کلچر کو فروغ دینے کی سمت ایک قدم
اگر آپ حقیقی محب اردو ہیں تو کوئی ایک کتاب خرید کر اس مہم میں اردو کے عملی فروغ کا ثبوت دیجیے ۔
قومی کونسل کی یہ اپیل محبان اردو کا امتحان بھی ثابت ہو رہی ہے ، ڈاکٹر شمس اقبال نے اردو کے پروفیسر صاحبان کی میٹنگ بلا کر ان پر بڑی ذمہ داری ڈال دی ہے اور یہ بات کسی حدد تک درست بھی ہے ۔ اگرہندوستان کی یونیورسٹیوں کے پروفیسرصاحبان ،اردو کے اساتذہ کرام ادبا ،شعرا، صحافی اس مہم میں سرگرشرکت کرنے لگ جائیں تو کتاب کلچر کے فروغ کی یہ مہم بہت جلد رنگ لا سکتی ہے ۔
عالمی یوم کتاب ہر سال دنیا بھر میں 23 اپریل کو اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کے تحت منایا جاتا ہے، جس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر عوام میں کتب بینی کا فروغ، اشاعتِ کتب اور اس کے حقوق کے بارے میں شعور کو اجاگر کرنا ہے۔ اس دن کو منانے کی ابتدا 1995ء میں ہوئی۔ اس دن کی مناسبت سے قومی کونسل ملکی سطح پت کتاب کلچر مہم کو پہونچا سکتا ہے ۔ نئے قاری حلقوں کی تلاش اور پہلے سے موجود اردو کے چاہنے والوں کو جوڑنے کا کام کیا جا سکتا ہے ۔
خیرجب تک ڈائریکٹراین سی پی یو ایل باضابطہ پریس کانفرنس نہیں کرتے ہیں تب تک ہم میڈیا والوں کے لیےان کے اپنے فیس بک پیج اور این سی پی یو ایل کے سوشل میڈیا پیج اپڈیٹس اورروٹین پریس ریلیز ہی این سی پی یو ایل کی سرگرمیوں کو جاننے کا واحد ذریعہ ہیں ۔ میڈیا کے افراد اسے کیا سمجھیں ؟