Nazul Property Bill
گونڈہ،05اگست(ایچ ڈی نیوز)۔
قیصر گنج سے سابق ایم پی اور بی جے پی کے قدآور رہنمابرج بھوشن شرن سنگھ نے یوگی حکومت کے ’نزول پراپرٹی بل‘ کو لے کر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھ نہیں پا رہا کہ یہ بل کس نیت سے لایا گیا۔ اگر ایک لائن میں پوچھا جائے تو اس قدم سے اتر پردیش میں بھونچال آئے گا۔ ہمارا گونڈہ شہر 70 فیصد نزول اراضی پر واقع ہے۔ آگرہ ، ایودھیا وغیرہ کی بھی یہی حالت ہے۔ برج بھوشن شرن سنگھ نے کہا کہ شاید حکومت کو نہیں معلوم کہ نزول زمین میں کتنے لوگ آباد ہیں۔ انہیں (حکومت) سے صرف یہ کہا گیا ہے کہ نزول زمین پر کچھ لینڈ مافیا اور بڑے لوگوں نے قبضہ کر رکھا ہے اور انہیں اس سے آزاد کرایا جائے۔ تاہم ، میں وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے عوامی جذبات کو سمجھا اور اس نزول پراپرٹی بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیج دیا۔
Nazul Property Bill
بی جے پی کے سابق ایم پی نے یہ بھی کہا کہ نزول پر بھی بڑے مندربنے ہیں۔ اس طرح ایک نہیں بلکہ ہزاروں مندر تباہ ہو جائیں گے۔ گونڈہ شہر 70% نازول اراضی پر واقع ہے۔ آگرہ اور ایودھیا جیسے شہروں کا بھی یہی حال ہے۔آپ کو بتا دیں کہ بی جے پی کے سابق ایم پی برج بھوشن سنگھ نے یہ باتیں سوبھاگ پور میں اپنے ایک جاننے والے کے گھر پر صحافیوں سے کہیں۔ اس دوران انہوں نے راہل گاندھی پر بھی شدید حملہ کیا۔
واضح رہے کہ برج بھوشن شرن سنگھ کو یوگی آدتیہ ناتھ مخالف گروپ میں سمجھا جاتا ہے۔ آئے دن وہ یوگی حکومت کی پالیسیوں اور بگڑی قانون وانتظام پر سوال اٹھاتے رہتے ہیں۔ وہ یوگی حکومت کے بلڈوزر کارروائی کے سخت مخالفین میں بھی شمار کئے جاتے ہیں۔ لوک سبھا انتخابات کے دوران انہوں نے اپنے حلقہ میں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ اسٹیج بھی شیئر نہیں کیا تھا۔
نزول بل پر تنازعہ
قابل ذکر ہے کہ یوگی حکومت نزول جائیداد پر نئے بل لاکر گھرہوئی ہے اور پارٹی کے اندر ہی اس بل کی مخالفت ہورہی ہے۔ یہبل یوپی اسمبلی میں پاس ہوگیا ہے ، لیکن اگلے ہی دن قانون ساز کونسل میں پھنس گیا۔ یہ نہ صرف اپوزیشن کی مخالفت کی وجہ سے پھنس گیا بلکہ خود بی جے پی ایم ایل ایز نے بھی اس کی مخالفت کی۔ اب یہ بل سلیکٹ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔ یوگی حکومت نے اس سال 5 مارچ کو نزول زمین کو لے کر ایک آرڈیننس پاس کیا تھا۔ گورنر نے بھی اس کی منظوری دے دی۔ لیکن قانون بنانے کے لیے اسے اسمبلی میں لانا ضروری تھا۔
لہٰذا، 31 جولائی کو ، یوپی نزول پراپرٹی (عوامی مقاصد کے لیے انتظام اور استعمال) بل 2024 پیش کیا گیا۔ اس دن زبردست مخالفت کے باوجود یہ بل اسمبلی میںپاس ہو گیا۔ لیکن اگلے ہی دن یعنی یکم اگست کو جب اسے قانون ساز کونسل میں لایا گیا تو بی جے پی کے ریاستی صدر اور قانون ساز کونسل کے رکن بھوپیندر چودھری نے اس کی مخالفت کی۔ انہوں نے اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کیا۔ اب اس بارے میں کوئی فیصلہ سلیکٹ کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد ہی کیا جائے گا۔
