انقرہ،12جولائی:(ایچ ڈی نیوز)۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے واضح کردیا ہے کہ جب تک فلسطین میں جامع اور پائیدارامن قائم نہیں ہو جاتا ترکیہ نیٹو کی اسرائیل کے ساتھ تعاون کی کوششوں کو قبول نہیں کرے گا۔نیٹو سربراہی اجلاس کے موقع پر واشنگٹن میں نیوز کانفرنس میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے یہ بات کہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ترکیہ روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
اردوان نے کہا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن اور ان کی انتظامیہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر مبنی اسرائیلی جنگی جرائم میں ملوث ہے۔ اس لیے انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل پر پابندیاں لگائی جائیں۔انہوں نے اس امر کا اظہار امریکی جریدے ‘نیوز ویک ‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیا ہے۔ اردوان نے کہا ‘اسرائیل فلسطینی شہریوں کا بے رحم قاتل ہے۔ اس نے غزہ کے ہسپتالوں، امدادی مراکز پر بمباری کی ہے۔ یہ چیزیں جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔ امریکی انتظامیہ نے ان خلاف ورزیوں کے باوجود اسرائیل کو بہت زیادہ مدد دی ہے۔ اس طرح وہ جنگی جرائم میں ملوث ہے۔ کون ہے جو اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے پابندیاں لگائے گا؟ اردوان نے کہا یہ ایک حقیقی سوال ہے مگر اس کا کوئی جواب نہیں دیتا!
دوسری جانب اسرائیل مسلسل انکار کرتا ہے کہ اس نے کوئی جنگی جرم کیا ہے۔ اس کے پاس پیش کرنے کو ایک جواز یہ بھی ہے کہ وہ بین لاقوامی عدالت کا رکن نہیں ہے، جو جنگی جرائم کا تعین کرتی ہے۔ اس لیے اس کا جنگی جرم کیسے بنتا ہے اور اسے کیونکر سزا دی جا سکتی ہے۔اسرائیل جس نے اب تک پناہ گزینوں کے کیمپ، سکولوں اور خوارک کے لیے ہجوم کرنے والے بے گھر اور بھوک زدہ فلسطینیوں کے علاوہ امریکی امدادی کارکنوں کی ٹیم کو بھی دن دیہاڑے ہلاک کیا ہے جب وہ امدادی سرگرمیوں میں مصروف تھی ، اس کے باوجود اسرائیل جنگی جرائم کا انکار کرتا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نیٹو اتحادیوں کے درمیان تعاون ضروری ہے۔ایف 16 طیاروں کی خریداری کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے 3 سے 4 ہفتوں میں معاملہ حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔واضح رہے اب تک غزہ میں اسرائیلی جنگ کے دوران 38295 سے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔ ان میں دو تہائی تعداد فلسطینی عورتوں اوربچوں کی ہے، مگر اس کے باوجود اسرائیل کا جنگی جرائم سے انکار اپنی جگہ موجود ہے۔