کاٹھمانڈو (نیپال)،22مارچ (ایچ ڈی نیوز)۔
جمعیت علمائے روتہٹ نیپال کے ترجمان اور سماج وادی مسلم سنگھ نیپال کے رکن مولانا انوارالحق قاسمی نے کہا کہ: ملک کے اندرونی نظم و نسق،انسداد جرائم اور امن عامہ قائم رکھنے کا کام کرنے والی جماعت کو پولیس کا، اور دین و ملت کی تمام شرور و فتن سے کلی حفاظت کا کام کرنے والی جماعت کو علماء کا نام دیتے ہیں۔ یقینا دونوں میں ایک مشترک معنیٰ: نگہبانی اور حفاظت کا پایا جاتاہے؛مگر ان دونوں میں فرق، بس اس معنے کا ہے کہ پولیس ملک کی نگہبانی کرتی ہے اور علمائے امت شریعتِ محمدی کی نگہبانی کرتے ہیں۔
ترجمان جمعیت نے کہاکہ: اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک کے ہر فرد کے دل ودماغ میں پولیس کی عظمت و محبت تو کوٹ کوٹ کر بھری ہوتی ہے؛مگر علمائے شریعت کی خاص عظمت و محبت عام انسان تو دور ،خود مسلمانوں کے دلوں میں نہیں ہوتی ہے۔جب کہ دین اسلام کا تقاضا یہ ہے کہ مسلمانوں کے دلوں میں علماء کی عظمت و محبت بدرجہ اتم ہو ؛کیوں کہ علماء ہی دین و ملت کے پاسبان اور اصل محافظ ہیں۔
ترجمان جمعیت نے مزید یہ کہا کہ :میں بالیقین کہہ سکتاہوں کہ آج شریعتِ محمدی،جو جملہ داخلی اور خارجی فتنوں سے محفوظ ہے،یہ بس علمائے دین کی محنتوں کا ثمرہ اور نتیجہ ہے۔ اس لیے مسلمانوں کو چاہیے کہ علمائے دین کی عظمت و محبت کو اپنے دلوں میں خاص جگہ دیں اور انھیں اپنے سروں کا تاج سمجھنے کے ساتھ،ان کی شان میں معمولی گستاخی کو ب-ھی اپنے لیے محرومی رحمت خیال کریں۔