ممبئی ،یکم مارچ (ایچ ڈی نیوز)
بسا اوقات عدالتیں معمولی جرم کےقصور واروں کو محض تنبیہ دے کر چھوڑ دیتی ہیں اور کبھی کبھی معمولی غلطیوں پر ایسی سزائیں بھی تجویز کرتی ہیں جو اس کے لئے اور پورے معاشرے کے لئے یادگار بن جاتی ہیں ۔ایسی ہی ایک انوکھی سزا مہاراشٹر کی مالیگاؤں عدالت نے ایک مسلم قصور وار نوجوان رؤف خان کو سنائی ہے ۔یہ سزا پورے معاشرے اور سماج خاص طور پر مسلمانوں کے لئے انوکھی اور خود میں بے مثال سزا ہے۔
اطلاعات کے مطابق مہاراشٹر کے مالیگاؤں کی عدالت نے سڑک حادثے کے بعد مارپیٹ کے الزام میں قصور وار قرار دیئے گئے رؤف خان کو 21 دنوں تک پنج وقتہ نمازوں کی پابندی کرنے اور دو درخت روزانہ لگانے اور ان کی دیکھ بھال کرنے کی سزا سنائی ہے ۔ عدالت نے مجرم کو یہ انوکھی سزا 12 سال پرانے معاملے میں سنائی ہے۔
مہاراشٹر کے ناسک ضلع کے مالیگاؤں کی عدالت نے روف خان کو سڑک حادثہ کے بعد تنازعہ کیس میں مجرم قرار دیا ۔ عدالت نے ا سے سزا کے طور پر 21 دن تک دو درخت لگانے اور پانچ وقت کی نماز پابندی سے پڑھنے کا حکم دیا۔ مجسٹریٹ تیجونت سنگھ سندھو نے 27 فروری کو جاری کردہ ایک حکم میں لکھا کہ پروبیشن آف آفنڈرز ایکٹ کی دفعات مجسٹریٹ کو یہ اختیار دیتی ہیں کہ وہ مجرم کو ایک معقول وارننگ دینے کے بعد رہا کر دے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وہ جرم کا اعادہ نہ کرے۔
عدالت نے کہا کہ موجودہ کیس میں محض تنبیہ ہی کافی نہیں ہوگی اور یہ ضروری ہے کہ مجرم کو اپنا جرم یاد رہے تاکہ وہ اسے دوبارہ نہ کرے۔ حکم نامے میں کہا گیا، ’’میرے مطابق، منصفانہ وارننگ دینے کا مطلب یہ سمجھنا ہے کہ جرم کیا گیا تھا، ملزم پر جرم ثابت ہو چکا ہے اور وہ اسے یاد رکھے اور وہ دوبارہ اس جرم کو نہ دہرائے‘‘۔
30 سالہ مجرم رؤف خان کے خلاف 2010 میں ایک شخص پر مبینہ طور پر حملہ کرنے اور اسے سڑک حادثے میں زخمی کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مقدمے میں اسے مجرم قرار دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ سماعت کے دوران خان نے کہا تھا کہ وہ نماز کی پابندی نہیں کرتے ہیں۔اس کے پیش نظر عدالت نے انہیں حکم دیا کہ وہ 28 فروری سے 21 دنوں تک دن میں پانچ مرتبہ نماز ادا کریں اور سونا پورہ مسجد کے احاطے میں دو درخت لگائیں اور درختوں کی دیکھ بھال کریں۔