بڑھتے ہوئے ہجومی تشدد سے مسلم تنظیمیں فکر مند،دہلی میں ایک روزہ سماجی تحفظ کانفرنس کا اہتمام
نئی دہلی،14جولائی(ہ س)۔
ملک میں ماب لنچنگ اور بلڈوزر کے استعمال کے بڑھتے ہوئے واقعات پر دہلی کے راجا رام موہن رائے ہال، دہلی میں سماجی تحفظ کانفرنس کے نام سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔اس کانفرنس کا انعقاد آل انڈیا یونائیٹڈ مسلم مورچہ، تحریک کاروان اتحاد اورنیشنل فرنٹ آف انڈیا کی مشترکہ کوششوں سے کیا گیا تھا۔ جس میں دہلی اور این سی آرکے سماجی کارکنان و تنظیموں کے زمہ داران نے حصہ لیا، اس موقع پر مقررین نے بڑھتے ہوئے ماب لنچنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے ایسے لوگوں سے سختی سے نمٹنے کی اپیل کی اور کہا کہ بہتر ہے کہ حکومت مسلمانوں کو تشدد کی روک تھام ایکٹ(اتیا چارنیوارن ادھینیم) 1989 میں شامل کرے تاکہ مذہبی تشدد پر قابو پانے میں آسانی ہو، اس کے ساتھ ساتھ مقررین نے مساجد اور د یگر مذہبی مقامات کو مسلسل بلڈوز کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس پر آئینی طور پر اور شفاف طریقے سے کام کرے۔
انھوں نے کہا کہ ملک کے مختلف خطوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی، ہجومی تشدد اور انہدامی کاروائیوں میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ اس پر سختی سے روک لگائی جانی چاہئے کیونکہ عوام کی حفاظت کرنا سرکار کی اولین ذمہ داری ہے۔مقررین نے معاشرے میں ہم آہنگی، امن، بھائی چارے اور محبت کے فروغ کے لیے طویل المدتی حکمت عملی بنانے پر زور دیا اور اس کے لیے مشترکہ کوششوں کی اپیل کی۔سیمینار کی صدارت مولانا کے زیڈ نے کی۔ مسلم مورچہ کے ترجمان حافظ غلام سرور نے نظامت کے فرائض انجام دئےے۔ مقررین میں بنیادی طور پر ذیشان حیدر ملک، کنوینر کاروان اتحاد، ایڈوکیٹ طاہر حسین، کنوینر نیشنل فرنٹ آف انڈیا، ایڈوکیٹ وصی احمد، مہدی حسن منصوری، ڈاکٹر تاج الدین انصاری، ڈی سی کپل ،سنجے گوجرجر، نصیر ادریسی، سید سلیم اختر، اکبر نبی، بابر خان، انور سلیم، ناظم الٰہی، ایڈوکیٹ ستپال یادو، کرنل سدھیر، مفتی فرقان وغیرہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔مہمان خصوصی کے طور پر پرم ویر چکرویر عبدالحمید کے پوتے جمیل عالم نے شرکت کی ۔آخر میں آل انڈیایونائیٹڈ مسلم مورچہ کی جانب سے حافظ غلام سرور نے تین نکاتی تجویز پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔
ہندوستھان سماچار