دیوبند،5 اکتوبر(فہیم صدیقی ایچ ڈی نیوز)۔
مغربی یوپی کی سیاست کے مضبوط لیڈر مانے جانے والے سابق رکن اسمبلی عمران مسعود کے لئے ایک مرتبہ پھر کانگریس نے اپنے دروازے کھول دیئے ،7 اکتوبر کو وہ دہلی میں جاکر ایک مرتبہ پھر کانگریس کا ہاتھ تھام لیں گے،جس کے بعد ضلع سہارنپور سمیت مغربی یوپی کی سیاست کے پورا سیاسی جغرافیہ بدل جائےگا۔سابق ایم ایل اے عمران مسعود کا کہنا ہے کہ انہیں پہلے ہی کانگریس پر بھروسہ تھا، اب وہ دوبارہ اپنے گھر لوٹ رہے ہیں۔ لوک سبھا انتخابات میں ٹکٹ کے سوال پر انہوں نے کہا کہ پارٹی ہائی کمان کے حکم کے مطابق کام کیا جائے گا۔سہارنپور لوک سبھا سیٹ ہو،مظفرنگر یا کیرانہ اور بجنور، جہاں کے بھی احکامات ہونگے اس کی تعمیل کی جائے گی۔ درحقیقت، تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل، راہل گاندھی کی تعریف کرنے پر بی ایس پی سے نکالے جانے کے بعد، یہ قیاس آرائیاں ہو رہی تھیں کہ عمران مسعود کس پارٹی میں شامل ہوں گے۔
کانگریس کے علاوہ آر ایل ڈی اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی عمران مسعود سے رابطے میں تھیں۔ ایسا بھی لگ رہا تھا کہ عمران آر ایل ڈی میں شامل ہو سکتے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہوا۔عمران مسعود کی کانگریس میں شمولیت کے بعد لوک سبھا انتخابات کے اعداد و شمار بھی بدل سکتے ہیں۔ عمران مسعود کی مسلم سماج کے ووٹروں میں کافی اچھی گرفت ہے۔ کانگریس پہلے ہی ’انڈیا‘ اتحاد میں شامل ہے۔ اگر عمران کو لوک سبھا الیکشن کا ٹکٹ ملتا ہے تو وہ مسلم ووٹروں کو راغب کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ عمران مسعود پہلے ہی سہارنپور لوک سبھا سیٹ سے دو بار الیکشن لڑ چکے ہیں۔عمران مسعود نے 1987 میں سیاست میں قدم رکھا۔ 2001 میں، انہوں نے سہارنپور میں چیئرمین کے عہدے کے لیے پہلا الیکشن لڑا، لیکن انہیں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ اس کے بعد وہ 2006 میں سہارنپور کے چیئرمین بنے،جس کے بعد اس وقت کی وزیر اعلیٰ مایاوتی نے سہارنپور کو نگر نگم بنادیا ۔وہ 2007 میں سہارنپور ضلع کی مظفرآباد سیٹ (اب بہٹ سیٹ) سے آزاد ایم ایل اے رہے ہیں۔
عمران نے 2013 میں کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ انہوں نے 2022 کے اسمبلی انتخابات سے قبل جنوری میں کانگریس چھوڑ دی۔ اس کے بعد وہ ایس پی میں شامل ہوئے لیکن وہاں عزت نہ ملنے کے خاکر انہوںنے ایس پی کو الوداع کہہ کر بی ایس پی میںشامل ہوگئے لیکن وہاں بھی وہ زیادہ دن ٹک نہیں سکے اور اب ایک مرتبہ پھر وہ گھر واپسی کی تیاری کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ گھر گھر جا کر مغربی اتر پردیش کو الگ ریاست بنانے کا مطالبہ کریں گے۔ انہوں نے حامیوں سے اپیل کی کہ وہ 7 اکتوبر کو روہانہ ٹول پلازہ پر پہنچے جہاں سے کثیر تعداد میں دہلی روانہ ہونگے ،جہاں وہ کانگریس کا ہاتھ تھامے گیں۔