جھنجھانہ : حضرت امام محمود ناصر الدین شہید سبزواری کے 858 ویں عرس کے موقع پر آل انڈیا مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔ مولانا فرید نے مشاعرہ کی شمع روشن کی نیزکیرانہ کے ایم ایل اے چودھری ناہید حسن نے فیتہ کاٹ کر مشاعرہ کا افتتاح کیا۔ شعراء نے صبح تک اپنی شاعری سے لوگوں کو مسحور رکھا۔
تفصیلات کے مطابق حضرت امام محمود ناصر الدین شہید سبزواری کے عرس میں آل انڈیا مشاعرہ کا اہتمام اتر پردیش وقف بورڈ سے منظور شدہ کمیٹی نے کیا۔مشاعرہ کی نظامت ندیم فرخ نے،جب کہ صدارت کے فرائض محمد علی نے انجام دیے۔منتخب اشعار بطورِ ہدیہ پیش ہیں ۔
روشنی کا کچھ نہ کچھ امکان ہونا چاہیے
بند کمرے میں بھی روشندان ہونا چاہیے۔
ہندو مسلم آپ کے ماتھے پہ چاہے جو بھی ہو
آپ کے سینے میں ہندوستان ہونا چاہیے۔
ندیم فرخ
کسی کو غم نے کسی کو خوشی نے مار دیا
جو بچ گئے تو انہیں زندگی نے مارے دیا۔
شا یستہ ثناء
ہر طرف اس کی صورت نظر ائی ہے
جانے کیوں مجھ پہ یہ کیفیت چھائی ہے۔
دیکھ کر اپ مجھ کو حیران ہیں کیوں
خود غزل پیش کرنے غزل ائی ہے۔
دانش غزل
اپنی اولاد کو تعلیم نہ دے کر ان کو عمر بھر کے لیے کمزور نہیں کرنا ہے۔
اپنی بیوی سے کرو پیار وفائیں، لیکن اپنے ماں باپ کو اگنور نہیں کرنا ہے۔
وسیم راجیو پوری
اتنا ترسایا ہے شادی کی تمنا نے مجھے
اب تو ہر شخص مجھے اپنا سسر لگتا ہے۔
سجادجھنجھٹ
کتنی حسیں تھی رات ابھی کل کی بات ہے
ہم تم تھے ساتھ ساتھ ابھی کل کی بات ہے۔
سلیم مرزا
دل پر اور کہیں پر جان لکھا جائیگا
جب تمہارے حسن پر دیوان لکھا جائے گا
ہاشم فیروز آبادی
اس کے علاوہ جاوید آشتی، بلال سہارنپوری، جاوید مشیری جہاز دیوبندی، وغیرہ درجنوں شعراء نے بھی مشاعرہ میں اپنے کلام پیش کیے۔
درگاہ کے سجادہ نشین حاجی امجد علی، صفدر علی اور بابر قدوسی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر سابق نگر پنچایت صدر نوشاد ٹھیکیدار، راکیش گوئل، خورشید عالم، آشیش متل، قاضی شان میاں، ونود سنگل، احمد علی، حمزہ علی، نریندر چکارا، آس محمد، راؤ آفاق وغیرہ موجود تھے۔
