مشرف شمسی
میری جانکاری کے مطابق ممبئی لوکل کے کرایہ میں نو دس سال سے اضافہ نہیں ہوا ہے۔مودی سرکار کے دوران حکومت کی شروعات میں کوشش کی گئی تھی کہ لوکل کرائے میں اضافہ کیا جائے لیکن اس وقت مہاراشٹر اور مرکز میں بی جے پی کی اتحادی شیوسینا نے اس کی مخالفت کی تھی جس کی وجہ سے لوکل کرائے میں اضافہ نہیں کیا جا سکا۔لیکن ممبئی لوکل کی سفر کو زیادہ آرام دہ بنانے کے لئے مغربی ریلوے اور مرکزی ریلوے نے اپنے اپنے یہاں اے سی لوکل کی شروعات کی ہے۔اے سی لوکل کا کرایہ مڈل کلاس کی پہنچ سے باہر ہونے کی وجہ سے یہ لوکل کامیاب نہیں ہو پا رہا تھا۔ساتھ ہی اے سی لوکل کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے جو مسافر اے سی لوکل کا پاس خرید سکتے ہیں وہ بھی اے سی لوکل کا پاس لینے سے گریز کرتے ہوئے دیکھے جاتے تھے اور اے سی لوکل پوری طرح خالی خالی ہوتا تھا۔لیکن اچانک ریلوے نے اے سی لوکل کا کرایہ نصف کر دیا اور مذکورہ دونوں ریلوے نے اے سی لوکل کی تعداد میں بھی اضافہ کر دیا ہے ایسے میں جو مسافر آٹو رکشا ،ٹیکسی اور خود کی کار سے سفر کرتے تھے ا±نکے لیے اے سی لوکل سے اپنے منزل تک پہونچنا کم وقت میں آسان ہو گیا ہے۔یقیناً اے سی لوکل میں مسافروں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔صبح اور شام اے سی لوکل میں عام لوکل کی طرح بھیڑ نظر آتی ہے۔لیکن اے سی لوکل میں اضافہ ہونے سے عام لوکل کے مسافروں کی سفر میں روز بہ روز مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔اے سی لوکل بھی اسی پٹری پر دوڑتی ہے جس پٹری پر عام لوکل چلتی ہے۔ایک اے سی لوکل جب بڑھایا جاتا ہے تو کم سے کم دو یا تین عام لوکل کم کرنے پڑتے ہیں۔کیونکہ اے سی لوکل جب کسی اسٹیشن پر ٹھہرتی ہے تو دروازہ کھلنے اور دروازہ بند ہونے میں وقت لگتا ہے۔اسلئے اے سی لوکل جہاں سے شروع ہوتی ہے اور جہاں ختم ہوتی ہے یعنی اپنی منزل مقصود تک پہنچنے میں عام لوکل سے زیادہ وقت لیتی ہے۔پھر اے سی لوکل کے اپنے قاعدے ہیں۔ایک اے سی لوکل میں عام لوکل سے کم تعداد میں مسافروں کی کپیسٹی ہوتی ہے۔جیسے جیسے عام لوکل کو کم کیا جا رہا ہے ویسے ویسے عام لوکل میں بھیڑ بڑھتی جا رہی ہے۔عام مسافروں کو دوپہر اور تعطیل کے دن بھی عام لوکل میں سفر کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔مودی سرکار کی اب تک کی پالیسی کو دیکھتے ہوئے مجھے یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ مودی سرکار آہستہ آہستہ اے سی لوکل میں اضافہ کرتی جائیگی اور عام لوکل میں سفر کرنے والے مسافروں کو بھی تھک ?ار کر اے سی لوکل کا ٹکٹ خریدنا پڑےگا۔ممبئی میں لوکل کی وجہ سے اس شہر میں سفر بہت سستا اور آسان ہوا کرتا ہے۔حالانکہ بسوں کا کرایہ بھی منہگا نہیں ہے لیکن بس کے سفر میں وقت زیادہ لگتا ہے۔حالانکہ ممبئی کے مسافروں کے لیے میٹرو کی بھی سہولیات فراہم ہے لیکن میٹرو ابھی بھی شہر کے کچھ خاص حصوں تک ہی محدود ہے۔ حالانکہ شہر کے پورے احاطے کو کور کرنے کے لیے میٹرو کا کام جاری ہے لیکن میٹرو کا کرایہ دوسرے شھروں کے مقابلے ممبئی میں سستا ہے لیکن تب بھی کم آمدنی والے مسافروں کے لیے میٹرو کا سفر ا±نکے جیب پر بھاری پڑتا ہے۔
ممبئی اور اس کے آس پاس ہر طرح کی آمدنی والے لوگ رہتے ہیں۔لیکن ممبئی لوکل میں چڑھتے ہی غریب اور امیر سب برابر ہو جاتا ہے۔ہاں جس طرح سے اے سی لوکل کی تعداد بڑھائی جا رہی ہے اور عام لوکل کی تعداد میں کمی کی جا رہی ہے اس سے آنے والے دنوں میں عام لوکل میں چڑھنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہوتا جائیگا۔بھارتیہ ریلوے اگر چاہتی تو جس طرح سے دور سفر کی گاڑیوں میں اے سی ڈبے لگے ہوتے ہیں اسی طرح عام لوکل میں بھی اے سی ڈبے لگا دیے جاتے۔لیکن ریلوے کا کہنا ہے کہ اے سی ڈبے عام لوکل میں لگانا ممکن نہیں ہے۔کیونکہ دروازہ کھولنے اور بند کرنے کا سسٹم عام لوکل میں ممکن نہیں ہے۔حالانکہ دروازہ بند اور کھولنے کے لیے ایک ایک شخص کو بطور ملازم رکھا جا سکتا ہے۔ساتھ ہی مسافروں کی ایک ایک ڈبے میں تعداد محدود کر دی جاتی۔لیکن سرکار نے الگ سے اے سی لوکل چلانے کا فیصلہ کیا۔حالانکہ اے سی لوکل کو عام مسافروں کی سہولیات کی قیمت پر چلائی جا رہی ہے۔ سرکار اے سی لوکل میں اضافہ کرنا ہی چاہتی ہے تو جلد ہی دو الگ سے ٹریک بچھانے کا کام کرے ورنہ آنے والے دنوں میں کم ہوتے عام لوکل کی وجہ سے مسافروں کے لیے عام لوکل میں چڑھنا مطلب جان ہتھیلی پر رکھ کر چڑھنا ہوگا۔لیکن سرکار ایسا نہیں کریگی۔کم سے کم موجودہ سرکار ایسا نہیں کریگی۔کیونکہ موجودہ سرکار کے لئے کسی بھی پروجیکٹ میں منافع سب سے اہم ہے۔حالانکہ عام لوکل کی ٹکٹ میں بھی اضافہ ہونا طے ہے لیکن اے سی لوکل سے زیادہ سے زیادہ کمائی کرنا سرکارکی سوچ ہے۔تاکہ آنے والے دنوں میں پوری ممبئی لوکل کو ہی کسی کارپوریٹ کے ہاتھوں سونپ دی جائے۔
موبائل 9322674787