April 22, 2025
Hamari Duniya
علاقائی خبریں

خطیب الہند مفتی شکیل احمد سیتا پوری کی وفات سے ملت کا عظیم خسارہ: قاری طیب قاسمی 

Condolence meeting
آنند نگر، مہراج گنج (عبید الرحمن) : برصغیر کے مشہور خطیب و دارالعلوم دیوبند کے سابق استاذ مفتی شکیل احمد سیتا پوری کے انتقال پر دارالعلوم فیض محمدی ہتھیاگڑھ، لکشمی پور میں ایک تعزیتی نشست ادارہ کے سربراہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ تعزیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم فیض محمدی کے سر براہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی نے کہا: کہ مفتی شکیل احمد سیتاپوری کا انتقال پوری ملت اسلامیہ کیلئے عموماً وعلمی حلقوں کے لئے خصوصاً ایک دل دوز سانحہ ہے، آپ کا شمار دارالعلوم دیوبند کے صف اول کے اساتذہ میں ہوتا تھا ، ایک طرف درس وتدریس میں مہارت تو دوسری طرف خطابت میں اعلیٰ درجہ کی صلاحیت کی بنیاد پر طلباء وعوام الناس میں یکساں طور پر مقبول تھے، اپنے جادوئی خطابات اور طلاقت لسانی وخوش بیانی کے سبب برصغیر میں ہونے والے ہر چھوٹے بڑے جلسوں میں مقرر خصوصی کے طور پر آپ مدعو کئے جاتے تھے، یہی وجہ ہے کہ مرحوم اپنی خطیبانہ، عالمانہ ومفکرانہ لیاقت کے ذریعہ پوری دنیا میں دارالعلوم دیوبند کی شہرت وعظمت کا باعث بھی بنے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کے زہد وتقویٰ، تواضع وخاکساری، مجاہدانہ زندگی ، دوران خطابت اپنے اساتذہ کی خوبیوں کے تذکرے اور مستند بزرگوں کے حالات زندگی پر زور دار بیانات نے آپ کو لوگوں کے درمیان محبوب بنادیا تھا۔
دارالعلوم فیض محمدی کے ناظم اعلیٰ مولانا سعد رشید ندوی نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ مفتی شکیل احمد سیتاپوری کے سانحہ  ارتحال سے مجھے شدید صدمہ ہوا ہے چوں کہ مرحوم نے جس طرح فکرمندی اور جاں سوزی کے ساتھ دارالعلوم دیوبند اور جامع العلوم پٹکاپور کی آبیاری کی ہے،اس کی نظیر پیش کرنے سے یقینا زمانہ قاصر ہے ۔ آپ کی وفات پوری ملت اسلامیہ کے لئے ایک عظیم خسارہ ہے۔اب علمی وفقہی دنیا کے ساتھ ساتھ میدان خطابت میں ایسا عظیم خلا پیدا ہوگیا ہے جس کا پر ہونا بظاہر ممکن نہیں۔ ان اوصاف کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ آپ کی شخصیت مختلف خصوصیات و کمالات کی حامل تھی۔ بلاشبہ کامیاب ترین مدرس اور عظیم ترین خطیب ہونے کے ساتھ ساتھ اللہ نے آپ کو قرطاس وقلم کی بے پایاں قوت و استعداد سے بھی سرفراز کیا تھا۔
دارالعلوم فیض محمدی کے مہتمم مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ: بلاشبہ آج ملت اسلامیہ ، ایک عبقری شخصیت، بلند پایہ خطیب وفقیہ سے محروم ہو گئی۔ اس وقت ملک بھر میں پھیلے ہوئے آپ کے شاگردوں میں افسردگی اور بے چینی پائی جارہی ہے، آپ کی رحلت سے علمی دنیا کا جو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے اللہ بہترین بدل عطا فرمائے۔ آپ کے درجات کو بلند فرمائے اور جملہ پسماندگان ، متوسلین ومعتقدین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔یقینا اللہ نے آپ کو تدریس میں خصوصی مہارت کے ساتھ ساتھ اخاذ ذہن، دور رس فکر اور بے پنا خطابی صلاحیتوں سے نوازا تھا، ہر ایک گواہ ہے کہ انہی خوبیوں کی بنیا دپر ہر طبقہ بلاامتیاز مذہب وملت آپ کا گرویدہ تھا۔
اس تعزیتی نشست میں، مفتی احسان الحق قاسمی معاون مدیر ماہ نامہ ” احیاء اسلام ، مفتی وصی الدین قاسمی، مولانا وجہ القمر قاسمی ، مولانا شکراللہ قاسمی ، مولا محمد صابر نعمانی ، مولانا محمد سعید قاسمی، مولانا محمد یحیٰ ندوی، حافظ ذبیح اللہ ، مولانا ظل الرحمان ندوی، حافظ محمد ناظم ، محمد قاسم، ماسٹر محمد عمر خان ، ماسٹر جاوید احمد ، ماسٹر جمیل احمد ، ماسٹر صادق علی، قاری جمال احمد ماسٹر فیض احمد ، مولوی منصور احمد ، وغیرہ موجود تھے۔

Related posts

مشکلات میں اچھے حالات پیدا کرنے کی کوشش جاری رکھنا کامیابی کی ضمانت: پروفیسر وجے سنگھ

جانسٹھ کے خلیل سرور نے شعبہ کامرس میں لکھنؤکی یونیورسٹی میں اعلیٰ کارکردگی کاکیا مظاہرہ:

Hamari Duniya

ریڈ اینڈ لیڈ فاونڈیشن کی جانب سے’ہم بھارت کے لوگ‘ عنوان کے تحت مذاکرہ

Hamari Duniya

دو مسلم نوجوانوں نے بچائی ہندو مریضہ کی جان

Hamari Duniya