تھانہ بھون، 06 اپریل: مدرسہ دارالعارفین صوفی جی والی مسجد قریشیان نمبر ایک محلہ قصّابان تھانہ بھون سے مفتی محمد تھانوی نے کہا کی یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ماہ رمضان بقیہ مہینوں میں رحمتوں اور برکتوں کے اعتبار سے بڑھا ہوا ہے اور مسلمان ہائے عالم اس ماہ مبارک کے تقدس کو جانتے سمجھتے اور اس کے تقاضوں پر عمل بھی کرتے ہیں، خوب عبادات کرتے ہیں، رب کائنات کو خوش کرنے کی مکمل جدوجہد کرتے ہیں، لیکن جیسے ہی چاندرات (لیلۃ الجائزہ) شروع ہوتی اور مولائے دوجہاں سے اپنی مزدوری کی اجرت لینے کا موقع آتا ہے تو ہم بازاروں کا رخ کرلیتے ہیں، اور اللہ کی کھلی نافرمانی کرتے ہیں، یہ رات آتے ہی گلی محلوں اور سڑکوں پر میوزک اور گانوں کی آواز گونجنے لگتی ہے، مرد حضرات سے زیادہ عورتیں بازاروں کی رونق بنتی ہیں۔
بازاروں میں مرد و عورتوں کا نہ صرف یہ کہ ایک جم غفیر ہوتا؛ بلکہ ایک دوسرے سے ٹکراتے بھی ہیں، اسی پر بس نہیں کچھ مسلم بہنیں چوڑیاں پہننے اور مہندی لگوانے کے لئے نامحرم مردوں کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے دیتی ہیں (معاذاللہ رب العالمین) اور اس رات کو ہم بیہودہ باتوں اور فضول کاموں میں گزار دیتے ہیں ایسا لگتا ہے جیسے یہ لیلۃ الجائزہ یعنی خدا سے اپنی عبادات کی وصول یابی کی رات نہیں، بلکہ یہ گناہ کرنے اور شریعت کے احکام کو پامال کرنے کی رات ہے یا پھر رمضان میں قید کئے گئے شیطان کی رہائی کا جشن، مسلمانوں کے یہ کام دیکھ کر شیطان کو بھی رمضان میں اپنی قیدی پر زیادہ افسوس نہیں ہوتا ہوگا، ہم مسلمانوں کو جیسے ماہ رمضان کے تقدس کا خیال رہتا ہے اور ہم پوری دلداری کے ساتھ اس کے تقاضوں پر عمل پیرا رہتے ہیں ایسے ہی ہمیں چاندارت میں بھی عبادت ذکر و اذکار اور دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے۔
اس موقع کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کا مبارک فرمان ہے، جس شخص نے عیدین کی راتوں کو ثواب کی امید رکھتے ہوئے زندہ رکھا (یعنی ذکرو عبادات میں مشغول رہا اور گناہوں سے بچا تو اس کا دل قیامت کے اس خوفناک دن نہ مریگا، جس دن لوگوں کے دل گھبراہٹ کی وجہ سے مردہ ہوجائیں گے” اس حدیث کے پیش نظر ہم مسلمانوں کو چاہیے کہ چاندارت کو بازاروں میں پھرنے شاپنگ کرنے اور دیگر فضولیات میں برباد نہ کریں خود بھی بچیں اور اہل خانہ کو بھی بجائے اور یکسو ہوکر عبادت میں مشغول ہوجائیں۔