زیر اہتمام فلاح انسانیت ٹرسٹ اٹوا موضع کٹیا برگدہی پوسٹ شاہ پور ڈومریاگنج میں اصلاحی پروگرام کا انعقاد
ڈومریا گنج(سدھارتھ نگر) (ایچ ڈی نیوز)
ہر انسان کے اندر نفسانی خواہشات رکھی گئ ہیں پیٹ اور شرم گاہ کی شہوت پوری کرنے کے لیے مذہب اسلام نے جائز اور بہتر وسائل مہیا کیا زبان اور شرم گاہ کی حفاظت پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی گارنٹی لی ہے شرم گاہ کی حفاظت کا بہترین طریقہ نکاح ہے نکاح ایک سماجی ضرورت ہے ، جو تمام مذاہب میں رائج ہے ۔ اسلام میں نکاح کاجو تصور دیا گیا ہے وہ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے ۔ جنسی جذبہ انسان کی فطرت میں داخل ہے ۔ اس کی تکمیل کے لیے انسانوں نے عجیب و غریب طریقے اختیار کیے ہیں ۔ کچھ مذاہب کے ماننے والے سمجھتے ہیں کہ یہ بہت قبیح عمل ہے ۔
ان کا ماننا ہے کہ انسان اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک وہ اپنے اس جذبے کو نہ دبائے اور نہ کچلے۔ ہم جانتے ہیں کہ عیسائی راہبوں اور ہندو جوگیوں میں یہ تصور پایا جاتا ہے ۔ ان لوگوں میں جنسی جذبے کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے اور اس کی ترغیب بھی دی جاتی ہے ۔ دوسری طرف کچھ لوگوں نے اس کو پورا کرنے کی کھلی چھوٹ دے دی ہے ۔ ان کے یہاں کوئی پابندی نہیں ہے۔انسان جس طرح چاہے، اپنے اس جذبے کی تکمیل کر لے ۔
اسلام نے جنسی جذبہ کی تکمیل کے لیے صرف نکاح کو جائز قرار دیا ہے ۔ اس نے سماج کو حکم دیا ہے کہ تمہارے اندر جو غیر شادی شدہ ہوں ان کے نکاح کراؤ اور وہ نو جوان یا وہ لوگ جو غیر شادی شدہ ہوں ان کو بھی تاکید کی ہے کہ وہ شادی کے بندھن میں بندھ جائیں ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَأَنکِحُوا الْأَیَامَی مِنکُمْ وَالصّٰلِحِیْنَ مِنْ عِبَادِکُمْ وَإِمَاءِکُمْ إِن یَکُونُوا فُقَرَاء یُغْنِہِمُ اللَّہُ مِن فَضْلِہِ وَاللَّہُ وَاسِعٌ عَلِیْم (النور:32) ”تم میں سے جو لوگ مجرد ہوں اور تمہارے لونڈی غلاموں میں سے جو صالح ہوں، ان کے نکاح کر دو۔ اگر وہ غریب ہوں تو اللہ اپنے فضل سے ان کو غنی کردے گا ۔ اللہ بڑی وسعت والا اور علیم ہے“۔
اسلام نے نکاح کو آسان سے آسان تر بنایاہے اور زنا کو مشکل سے مشکل ترکیا ہے ۔ چنانچہ زناسے متعلق سخت وعیدیں سنائی گئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَلاَ تَقْرَبُواْ الزِّنیٰٓ إِنَّہُ کَانَ فَاحِشَۃً وَّسَآء سَبِیْلاً (الاسراء:32) ”لوگو! زنا کے قریب بھی نہ پھٹکو۔ یہ فحش کا م ہے اور انتہائی برا راستہ“۔
زنا کی سزا قرآن مجید میں بیان کی گئی ہے ۔ اس کا ارتکاب کرنے والے مرد اور عورت کو سو(100) کوڑے مارے جائیں گے اور حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ اگر وہ شادی شدہ ہے تو اسے پتھر مار مار کر ہلاک کر دیا جائے گا ۔ اس کے مقابلے میں نکاح کو بہت آسان بنایا گیا ہے۔ لیکن آج کے ماحول میں بے جا رسوم ورواج نے شادی کو مشکل اور زنا آسان بنا دیا گیا ہے لہذا ہم مسلمان اس موقع پر نبی کریم کی سنت کی طرف رجوع کریں تب جاکر اصلاح ممکن ہے۔
اس موقع پر شیخ عبد الرقیب سلفی نے سامعین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سود لینے اور دینے والوں کے خلاف اللہ اور اس کے رسول نے اعلانِ جنگ کیا ہے سود کی قباحت بیان کرتے ہوئے کہا کہ سود کو قرآنِ کریم میں اتنا بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے کہ شراب نوشی، خنزیر کھانے اور زنا کاری کے لیے قرآن کریم میں وہ لفظ استعمال نہیں کیے گئے جو سود کے لیے اللہ تبارک وتعالیٰ نے استعمال کیے ہیں چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: یَا اَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰوا اِنْ کُنْتُمْ مُوٴمِنِیْنَ۔ فَاِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَاْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللہِ وَرَسُوْلِہِ (سورہٴ البقرہ ۲۷۸ ۔ ۲۷۹) اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑدو، اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو۔ اور اگر ایسا نہیں کرتے تو تم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے لڑنے کے لیے تیار ہوجاوٴ! سود کھانے والوں کے لیے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے اعلانِ جنگ ہے اور یہ ایسی سخت وعید ہے جو کسی اور بڑے گناہ، مثلاً زنا کرنے، شراب پینے کے ارتکاب پر نہیں دی گئی۔ مشہور صحابیِ رسول حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جو شخص سود چھوڑنے پر تیار نہ ہو تو خلیفہٴ وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سے توبہ کرائے اور باز نہ آنے کی صورت میں اس کی گردن اڑادے۔ (تفسیر ابن کثیر)
سود کھانے والوں کے لیے قیامت کے دن کی رسوائی وذلّت
اللہ تبارک وتعالیٰ نے سود کھانے والوں کے لیے کل قیامت کے دن جو رسوائی وذلت رکھی ہے اس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے پاک کلام میں کچھ اس طرح فرمایا: اَلَّذِیْنَ یَاْکُلُونَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُونَ اِلَّا کَمَا یَقُومُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیْطَانُ مِنَ الْمَسِّ (سورہٴ البقرہ ۲۷۵) جولوگ سود کھاتے ہیں وہ (قیامت میں) اٹھیں گے تو اس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے شیطان نے چھوکر پاگل بنادیا ہو۔ سود کی بعض شکلوں کو جائز قرار دینے والوں کے لیے فرمانِ الٰہی ہے: ذَلِکَ بِاَنَّھُمْ قَالُوا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰوا (سورہٴ البقرہ ۲۷۵) یہ ذلت آمیز عذاب اس لیے ہوگا کہ انھوں نے کہا تھا کہ بیع بھی تو سود کی طرح ہوتی ہے؛ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے بیع یعنی خرید وفروخت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔بینک سے قرض (Loan) بھی عین سود ہے
تمام مکاتبِ فکر کے علماء اس بات پر متفق ہیں کہ عصر حاضر میں بینک سے قرض لینے کا رائج طریقہ اور جمع شدہ رقم پر انٹریسٹ کی رقم حاصل کرنا یہ سب وہی سود ہے جس کو قرآن کریم میں سورہٴ بقرہ کی آیات میں منع کیا گیا ہے، جس کے ترک نہ کرنے والوں کے لیے اللہ اور اس کے رسول کا اعلانِ جنگ ہے اور توبہ نہ کرنے والوں کے لیے قیامت کے دن رسوائی وذلت ہے اور جہنم ان کا ٹھکانا ہے۔ عصرِ حاضر کی پوری دنیا کے علماء پر مشتمل اہم تنظیم مجمع الفقہ الاسلامی کی اس موضوع پر متعدد میٹنگیں ہوچکی ہیں؛ مگر ہر میٹنگ میں اس کے حرام ہونے کا ہی فیصلہ ہوا ہے۔ برصغیر کے جمہور علماء بھی اس کے حرام ہونے پر متفق ہیں۔ فقہ اکیڈمی، نیودہلی کی متعدد کانفرنسوں میں اس کے حرام ہونے کا ہی فیصلہ ہوا ہے۔ مصری علماء جو عموماً آزاد خیال سمجھے جاتے ہیں وہ بھی بینک سے موجودہ رائج نظام کے تحت قرض لینے اور جمع شدہ رقم پر انٹریسٹ کی رقم کے عدمِ جواز پر متفق ہیں۔ پوری دنیا میں کسی بھی مکتبِ فکر کے دارالافتاء نے بینک سے قرض لینے کے رائج طریقہ اور جمع شدہ رقم پر انٹریسٹ کی رقم کو ذاتی استعمال میں لینے کے جواز کا فتویٰ نہیں دیا ہے۔
اس پروگرام کا آغاز حافظ صفی الرحمن فرقانی کے ذریعہ قرآن کریم کی تلاوت سے ہوا بعدہ کلیم اللہ ریانی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی منقبت میں نعت پاک پیش فرمایا۔ پروگرام کی صدارت فرما رہے فضیلۃ الشیخ عبد اللہ اثری مدرس کلیہ الطیبات نسواں ڈومریاگنج نے بھی سامعین کو اپنی قیمتی پند و نصائح سے مستفید فرمایا۔
اس پروگرام میں قرب وجوار سے معزز علماء کرام عوام وخواص نے شرکت فرمائی جن میں ایڈوکیٹ شرف الدین ایل ایل بی علیگ و عبدالرحمن بگہوی مرتب جغرافیہ ضلع سدھارتھ’ محمد اسلم خان وغیرہ قابل ذکر ہیں ان کے علاوہ باشندگان بھی کٹیا اچھی تعدادمیں موجود رہے۔