ممبئی/نئی دہلی، 11 فروری (ایچ ڈی نیوز)۔
وزیر اعظم نریندر مودی اور داؤدی بوہرہ جماعت کے درمیان تعلقات کتنے بہتر ہیں اس کا مشاہدہ اکثر داودی بوہرہ سماج کے پروگراموں اور مذہبی تقریبات میں وزیر اعظم کی شرکت اور دلچسپی سے آسانی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ایک بار پھر وزیر اعظم نے داؤدی بوہرہ جماعت کی تقریب میں شرکت کر کے اپنی اپنائیت ،محبت اور تعلق کا اظہار کیا ہے ۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق گزشتہ دنوں مہاراشٹر کے ممبئی میں واقع مرول میں داودی بوہرہ جماعت کے تعلیمی کیمپس الجامعۃ السیفیہ کے افتتاحی تقریب میں وزیر اعظم نے شرکت کی اور خطاب بھی کیا ۔ اس دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے داؤدی بوہرہ جماعت سے اپنے گہرے تعلقات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ داؤدی بوہرہ جماعت سے میرا تعلق چار نسلوں سے ہے ۔اور میں دنیا میں جہاں بھی جاتا ہوں کوئی نہ کوئی بوہرہ خاندان مجھ سے ملنے ضرور آتا ہے۔
یاد رہے کہ الجامعۃ السیفیہ داؤدی بوہرہ کمیونٹی کا سب سے بڑا تعلیمی ادارہ ہے۔ سیدنا مفضل سیف الدین کی رہنمائی میں یہ ادارہ کمیونٹی کی علمی روایات اور ثقافت کے تحفظ کے لیے کام کر رہا ہے۔
داؤدی بوہرہ برادری کے ساتھ اپنی قربت کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ الجامعۃ السیفیہ کمپلیکس اور خاندان کا دورہ اپنے ہی خاندان سے ملنے جیسا تھا۔ مودی نے کہا، “میں یہاں نہ تو وزیر اعظم کے طور پر ہوں اور نہ ہی وزیر اعلی کے طور پر، بہت کم لوگوں کو وہ نصیب ہوتا ہے جو میرے پاس ہے۔ میں اس خاندان سے 4 نسلوں سے وابستہ ہوں۔ تمام 4 نسلیں میرے گھر آئی ہیں۔
مودی نے کہا کہ کسی کمیونٹی، سماج یا تنظیم کی شناخت اس بات سے طے ہوتی ہے کہ وہ وقت کے ساتھ اپنی مطابقت کو کتنی برقرار رکھتی ہے۔ وقت کے ساتھ تبدیلی اور ترقی کے اس امتحان میں داؤدی بوہرہ برادری نے ہمیشہ خود کو سچا ثابت کیا ہے۔ آج الجامعة السیفیہ جیسے اہم مرکز تعلیم کی توسیع اس کی ایک اور مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہ صرف ملک بلکہ بیرون ملک بھی کہیں جاتے ہیں تو بوہرہ بھائی بہن ان سے ملنے ضرور آتے ہیں۔ وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوں، چاہے وہ کسی بھی ملک میں ہوں، ہندوستان کے لیے ان کی فکر اور ہندوستان کے لیے محبت ہمیشہ ان کے دلوں میں نظر آتی ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور داؤدی بوہرہ سماج کے درمیان تعلقات ایک لمبے عرصے سے قائم ہے۔گجرات میں وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے 2002 میں مسلم کش فسادات کے بعد بھی جہاں تمام طبقے کے مسلمان نریندر مودی سے پہلو تہی اختیار کرتے رہے وہیں بوہرہ سماج کی تمام تقریبات میں مودی کی شرکت سرخیوں میں رہی اور یہ روایت وزیر اعظم بننے کے بعد بھی قائم ہے۔