نئی دہلی، 13 جنوری ۔ کانگریس نے میک ان انڈیا کولے کر موجودہ مرکزی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کا’میک ان انڈیا‘ وعدہ محض بیان بازی بن کر رہ گیا ہے۔اے آئی سی سی میڈیا اور پبلسٹی ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین پون کھیڑا نے پیر کو یہاں ایک حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے مودی حکومت پر سخت حملہ کیا۔ ایک بیان میں، انہوں نے رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سرکاری ٹینڈرز ان کے اپنے ‘میک ان انڈیا’ رہنما خطوط پر عمل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ پچھلے تین سالوں میں 64,000 کروڑ روپے کے 3,500 سے زیادہ ہائی ویلیو ٹینڈرز میں سے تقریباً 40 فیصد کو صنعت اور اندرونی تجارت کے فروغ کے محکمے کے ذریعہ ‘میک ان انڈیا’ کے اصولوں کی عدم تعمیل کے طور پر نشان زد کیا گیاتھا۔
پون کھیڑا نے کہا کہ 2017 کے میک ان انڈیا پروکیورمنٹ قوانین کو گھریلو سپلائرز کو ترجیح دینے کے لیے متعارف کرایا گیا تھا لیکن حقیقت میں بعد میں آنے والے ٹینڈرز نے اقتصادی اور معیاری وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے غیر ملکی برانڈز کو ترجیح دی۔ اس طرح ہندوستانی مینوفیکچررز کو پسماندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ ‘میک اِن انڈیا’ پہل کے آغاز کے بعد سے مودی حکومت کی طرف سے پیش کیے گئے 3,590 ٹینڈرز میں سے، صنعت اور اندرونی تجارت کے فروغ کے محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی) نے پایا کہ نومبر 2024 تک 1,502 ٹینڈر جن کی رقم 63,911 کرورڑ روپے تھی۔میک ان انڈیا پالیسی کے مطابق رہنما خطوط پر عمل کرنے میں ناکام رہے۔
انہوں نے کہا کہ دفاع، ایٹمی توانائی، ٹیلی کام اور اسٹیل جیسی اہم وزارتیں بار بار ہدایات کے باوجود پروکیورمنٹ رولز کو اپ ڈیٹ کرنے میں ناکام رہیں۔ کانگریس لیڈر نے سوال اٹھایا کہ اس صورتحال میں یہ سب کس کے فائدے کے لیے ہو رہا ہے؟ یقینی طور پر ہندوستانی کاروبار کے لیے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سنٹرل پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ نے لفٹ جیسی معیاری مصنوعات کی خریداری کے لیے بھی جدوجہد کی، جب کہ ٹیلی کام، آئی ٹی اور انفراسٹرکچر مصنوعات کے لیے ٹینڈرز میں غیر ملکی برانڈز کو کھلے عام ترجیح دی گئی، جو کہ 2017 کے اصول و ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ حکومت نے 2019 میں اعلیٰ بیوروکریٹس کو ان مسائل کو حل کرنے کی ہدایت کی تھی، اس کے باوجود 2024 تک، 18 وزارتیں خلاف ورزیوں پر کارروائی کی رپورٹ درج کرنے میں ناکام رہی تھیں۔ ’میک ان انڈیا‘ کے 10 سال بعد، یہ پہل پالیسی کی ناکامی، بدانتظامی اور ہندوستانی صنعت کاروں کی نظر اندازی کی ایک اہم مثال بن گئی ہے۔
