نئی دہلی:16دسمبر(ایچ ڈی نیوز)
مرکزی حکومت کے ذریعہ اقلیتی طلبہ کے لئے چلنے والے اسکالر شپ کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔جس کی وجہ سےاقلیتی طبقات میں مایوسی ہے اورمتعدد رہنما مرکز کے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسکالر شپ کو بحال کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔اب بحالی کا مطالبہ کرنے والے رہنماؤں میں خود بر سر اقتدار جماعت بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ کا نام بھی شامل ہو گیا ہے ۔مہاراشٹر کے بیڈ سے بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ پریتم منڈے نے جمعرات کو مطالبہ کیا کہ اقلیتی طلبہ کے لئے بند کئے گئے اسکالر شپ پروگرام کو پھر سے بحال کیا جائے۔انہوں نے لوک سبھا میں مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت اقلیتی برادریوں کے لیے بعض اسکالر شپ کو ختم کرنے کے اپنے حالیہ فیصلے کو واپس لے۔ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے اقلیتی طلباء کے لیے مولانا آزاد فیلو شپ کو ختم کر دیا گیا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے ان کے لیے پری میٹرک اسکالرشپ کا اطلاق پہلی جماعت سے آٹھویں جماعت کے طلباء پر نہیں ہوگا۔
انہوں نے لوک سبھا میں کہا کہ یہ فیصلہ بغیر کسی پیشگی معلومات کے لیا گیاہے اور اس سال بھی ہزاروں طلبہ نے اس کے لیے درخواستیں دی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ میں مطالبہ کرتی ہوں کہ حکومت اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ انہوں نے کہا کہ حق تعلیم قانون کے تحت تعلیم مفت ہے لیکن یہ (اسکالرشپ) اسکولوں میں ان طلباء کے لیے حوصلہ افزائی کا ذریعہ ہے اور اعلیٰ تعلیم کے حصول میں معاون ہے۔
مہاراشٹر کے بیڈ سے رکن پارلیمنٹ پرتیم منڈے نے کہا، ’’اس مسئلے کو اس نقطہ نظر سے بھی سمجھا جانا چاہئے کہ یہ اسکالر شپ اس لئے بھی ضروری ہے کہ اس سے بچہ مزدوری کے بجائے والدین اور سرپرست ان کی اعلیٰ تعلیم کی طرف توجہ دیتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس فیصلے پر نظر ثانی کی جائے اور فیصلہ واپس لیا جائے۔