گیا،04 دسمبر (ایچ ڈی نیوز): بہار میں اقلیتی برادری مسلم سکھ عیسائی جین پارسی اور بودھیسٹ کو روزگار سے جوڑنے کے لئے وزیر اعلیٰ اقلیتی قرض روزگار اسکیم ہے ۔ حالانکہ یہ بھی اسکیم اقلیتی برادری کی دیگر اسکیموں کی طرح سست روی کا شکار ہے۔
کارپوریشن کے اس رویہ پر درخواست گزار شکایت اور ناراضگی بھی ظاہر کرنے لگے ہیں ۔ اس سلسلے میں جب میڈیا کے نمائندہ نے اقلیتی مالیاتی کارپوریشن پٹنہ کے ایم ڈی دیوان ظفر سے بات کی تو انہوں نے رقم ملنے میں تاخیر کی وجہ بتائی کہ دراصل بہار میں بلدیہ انتخابات ہونے کی وجہ سے ضابطہ اخلاق نافذ ہے۔اس صورت میں کارپوریشن نے بہار الیکشن کمیشن سے کیمپ لگاکر رقم کی ‘ منظوری نامہ ‘ دینے کی اجازت مانگی تو کمیشن نے اسے نامنظور کردیا۔
نئی روایت کی وجہ سے درپیش مسائل
دیوان ظفر منیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے پر اسی برس بحال ہوئے ہیں عہدہ سنبھالنے کے بعد ایک اور کیمپ میں انہوں نے اضافہ کردیا ہے ، نئی روایت قائم کرتے ہوئے رقم دینے سے پہلے ایک کیمپ لگے گا جس میں منتخب درخواست گزاروں کی حاضری لازمی ہوگی، اس میں کسی وزیر ، سرکاری اعلی افسر یا عوامی نمائندوں کے ہاتھوں نمائشی چیک دیاجائے گا ۔
دومالی برس کی رقم التوا
دراصل اس برس جنوری ماہ میں قرض روزگار کے لئے فارم بھرنے کا سلسلہ شروع ہوا اور یہ سلسلہ مارچ تک چلا ، مئی ماہ کے آخر میں پہلا کیمپ کاغذات کے وریفیکشن کے لیے منعقد ہوا ، اسکے بعد دوسرا کیمپ منتخب درخواست گزاروں کو معاہدہ بک دینے کے لئے منعقد ہوا ، تیسرا کیمپ ستمبر ماہ میں معاہدہ بک پر دستخط کے لئے ہوا اور آج سے سہ روزہ چوتھا کیمپ پھر لگا ہے اس برس مالی برس 2021-2020 اور 2021-2022کے لئے فارم بھرے گئے تھے۔
اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے کمشنری انچارج دھرمیش کمار نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ دو مالی برس کے لئے ضلع گیا میں چار کروڈ سے زیادہ رقم بطور قرض تقسیم ہونا ہے ، 260درخواست گزاروں کا ضلع سلیکشن کمیٹی نے سلیکشن کیا تھا جس میں اب تک سلسلے وار طریقے سے تین مرتبہ 150افراد کے کاغذات اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کو بھیجے جاچکے ہیں ، رقم میں تاخیر کی وجہ ضابطہ اخلاق نافذ ہے تاہم ضابطہ اخلاق ختم ہوتے ہی کیمپ لگے گا اور اسکے بعد رقم ملے گی۔