MICR Waqf Amendment Bill
آئی ایم سی آر کے زیر اہتمام غالب انسٹی ٹیوٹ میں منعقدہ نمائندہ اجلاس سے سیاسی ، سماجی ، ملی ، تعلیمی شخصیات کا مطالبہ ، اجلاس میں پیش کی گئی قرارداد میں اعلان کیا گیا کہ اگر حکومت نے مطالبہ نہیں مانا تو ہم بل کے خلاف ملک گیر احتجاجی مظاہرہ کرنے پر مجبور ہوں گے
رپورٹ خاص:عبد الرحیم شیخ
نئی دہلی ، 24؍اگست :انڈین مسلمس فور سل رائٹس (آئی ایم سی آر ) کے زیر اہتمام یہاں غالب انسٹی ٹیوٹ میں منعقدہ نمائندہ اجلاس میں سیاسی ، سماجی ، ملی اور تعلیمی شخصیات کی جانب سے متحدہ طور پر حکومت ہند سے مطالبہ کیا گیا کہ آئین ہند مخالف وقف ترمیمی بل 2024؍ کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور اگر اس کو واپس نہ لیا گیا تو ہم ملک گیر سطح پر اس بل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے پر مجبور ہوں گے نیز اس دوران جو کچھ ہوگا اس کے لیے حکومت ہند ذمہ دار ہوگی ۔ ملک کی 22؍ریاستوں سے شرکت کرنے والے نمائندگان نے نہ صرف اپنے خیالات کااظہار کیا بلکہ پیش کی گئی قرارداد کی ہاتھ اٹھاکر تائید بھی کی ۔ نمائندہ اجلاس میں عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور رکن جے، پی ،سی سنجے سنگھ ، سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور رکن جے پی سی مولانا محب اللہ ندوی ، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور رکن جے پی سی نصیر حسین ، رکن پارلیمنٹ کانگریس ۔حمداللہ سعید ، رکن پارلیمنٹ سماجوادی پارٹی ضیاالرحمن برق ،، سابق مرکزی وزیر کے رحمن خان ، ایم ایل سی جے ڈی یو ڈاکٹر خالد انور ، سابق جج جسٹس اقبال انصاری ، آئی ایم سی آر کے چیئرمین اور سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب ،سابق رکن پارلیمنٹ محمد سالم انصاری ،سپریم کورٹ کے سینیئر ایڈوکیٹ زیڈ کے فیضان ،کے علاوہ کئی اہم شخصیات نے شرکت کی اور اپنے خیالات کااظہار کیا ۔
MICR Waqf Amendment Bill
نظامت کے فرائض آئی ایم سی آر کے قومی سکریٹری جنرل ،ڈاکٹر اعظم بیگ نےانجام دیے ۔اس موقع پر آئی ایم سی آر کی جانب سےمندرجہ ذیل قرارداد پیش کی گئی ۔ جسے اتفاق رائے سے پاس کر دیا گیا*‘‘دہلی کے ایوان غالب میں اج بتاریخ 24 اگست 2024 کو انڈین مسلمس فور سول رائٹس ( ائی ایم سی ار )کے زیر اہتمام مرکزی حکومت کے ذریعہ پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے وقف ترمیمی بل 2024 کے تعلق سے منعقد نمائندہ اجلاس میں درج ذیل قراردار منظور کی جاتی ہے جس میں دہلی سمیت ملک بھر کے تقریبا 22 ریاستوں سے مختلف سماجی، سیاسی، مذہبی، ملی اور تعلیمی شخصیتوں کے علاوہ ریٹائرڈ ججز ،وکلا، سول سروسز، سوشل ایکٹیوسٹ، جرنلسٹ ،سابق مرکزی اور ریاستی وزرائے کرام موجودہ اور سابق ممبر اف پارلیمنٹ مختلف ریاستوں کے ممبران اسمبلی کے علاوہ خواتین سماجی کارکنان بھی بڑی تعداد میں موجود رہین*
01،یہ اجلاس مرکزی حکومت کے ذریعے تجویز کردہ وقف ترمیمی بل 2024 کو حکومت کی بدنیتی اور خطرناک ارادوں کی عکاسی کا مظہر سمجھتے ہوئے اسے غیر جمہوری اور غیر ائینی سمجھتا ہے اور وقف ایکٹ میں کی جانے والی مجوزہ ترامیم کو ائین ہند سے حاصل مذہبی ازادی اور ائین ہند کی دفعات 14، 15 اور 25.26 کی خلاف ورزی سمجھتے ہوئے اس بل کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے اور حکومت ہند سے اسے فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتا ہے۔
MICR Waqf Amendment Bill
۔02،یہ اجلاس محسوس کرتا ہے کہ مجوزہ وقف ترمیمی بل 2024 مسلم مذہبی شخصیتوں اور دانشوروں سے کسی طرح کا صلاح و مشورہ اور مسلمانوں کو اعتماد میں لیے بغیر بل میں کی گئی ترمیمات کی اڑ میں مسلمانوں کو اس عظیم ورثے سے محروم کر دینے کی کوشش ہے جو ان کے اباؤ اجداد وقف علی اللہ کر کے ملت کی تعلیمی، سماجی، رفاہی اور فلاحی ترقی کے لیے چھوڑ کر گئے ہیں اور اب اس بل سے نہ صرف ملک بھر میں واقع وقف جائیدادوں کا تحفظ خطرے میں پڑ سکتا ہے بلکہ اس سے ائے دن نت نئے تنازعات کا دہانہ بھی کھل سکتا ہے اور ان مسجدوں، مقبروں ،عمارتوں، امام باڑوں اور زمینوں کی قانونی شرعی اور مذہبی حیثیت بھی مجروح اور مشکوک ہو جانے کا اندیشہ اور امکانات بھی بڑھ جانے کا خطرہ ہے لہذا یہ اجلاس اس بل کو وقف املاک کو تباہ کرنے اور ان پر قبضہ کرنے کی کھلی سازش قرار دیتا ہے۔
MICR Waqf Amendment Bill
۔03،یہ اجلاس وقف ترمیمی بل پر غور و خوض کرنے، مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی شخصیتوں سے رابطہ کرنے اور حکومت و جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی کے اراکین سے گفت و شنید کے لیے ایک کمیٹی تشکیل کیے جانے کی بھی تائید کرتا ہے جس کی چیئرمین شپ کی ذمہ داری کے لیے متفقہ طور سے سابق ڈپٹی چیئرمین راجیہ سبھا اور سابق مرکزی وزیر عالی جناب کے رحمان خان صاحب کے نام کی تجویز پیش کرتا ہے 04،یہ اجلاس حکومت ہند کو ائین ہند کی روشنی میں متنبہ کرتا ہے کہ اگر اس متنازعہ بل کو جس کے بارے میں تقریبا تمام مسلم تنظیمیں عدم اعتماد کا اظہار کر چکی ہیں اگر وقت پر واپس نہیں لیا جاتا ہے تو ہم تمام مسلم تنظیموں، دانشوروں، سیاسی پارٹیوں اور ہم خیال غیر مسلم شخصیتوں سے رابطہ کر کے اس بل کے خلاف ملک گیر پیمانہ پر ائین ہند کی روشنی میں کوئی تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت کی ہوگی
05،۔یہ اجلاس محسوس کرتا ہے کہ ہم اپنے ملک کے تمام سماجی اور مذہبی اداروں اور ذمہ داروں کے ساتھ ساتھ انڈیا الائنس کی حلیف سیاسی جماعتوں کے نمائندے اور این ڈی اے کی جماعتوں کے اہم رہنمائوں سمیت سکھوں ، دلتوں ، جینیوں اور بدھوں اور عیسائیوں سے بھی رابطہ کریں گے اور ان سبھی کو ساتھ لے کر دہلی میں جلد ہی ایک کل جماعتی اجلاس منعقد کریں گے* *۔