نئی دہلی،10اکتوبر(ایچ ڈی نیوز)۔
ملک کی نمایاں اور ممتاز اور میڈیکل سائنسیز کی نیشنل اکیڈمی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے فیکلٹی آف لائف سائنس کے ڈین،پروفیسر محمد زاہد اشرف کو بجا طورپر موقر فیلوشپ این اے ایم ایس سے نواز اہے۔ خون جمنے کی بیماریوں کے پیتھوجینس میں اونچے مقامات پرآکسیجن کی قلت کے اثر کے سلسلے میں غیر معمولی تحقیق کے اعتراف میں انھیں اس شان دار اعزاز سے نوازا گیا ہے۔بنگلورو، رمیا میڈیکل کالج کے احاطے میں منعقدہ تیرسٹھویں نامس جلسہ تقسیم اسناد کی پروقار تقریب میں انھیں اس اعزاز سے نواز ا گیا۔ وزیر مملکت برائے صحت اور خاندانی بہودپروفیسر ایس۔پی۔سنگھ بگھیل اور وزیر مملکت برائے سائنس اینڈ ٹکنالوجی جناب ڈاکٹر جتیندر سنگھ کی موجودگی میں پروفیسر اشرف کو کرناٹک کے گورنر تھاورچندگہلوت نے اس اعزاز سے سرفراز کیا۔نامس (بھارت)ایک سرکردہ ادارہ ہے جو میڈیکل اور سماجی اہداف کے حصول کے لیے بطور اپنے خاص سرمایے کے علمی قابلیت و افضلیت کو تراشتا اور اسے فروغ دیتاہے۔
پروفیسر نجمہ اختر شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اس بڑی حصولیابی کے لیے پروفیسر اشرف کو مبارک باد دی ہے اور مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔پروفیسر اشرف کی غیر معمولی تحقیقی خدمات کو ہندوستان کی سرکردہ سائنسی اکیڈمیوں سے اعزازات مل چکے ہیں:انڈین نیشنل اکیڈمی آف سائنسز، انڈین اکیڈمی آف سائنسز اور نیشنل اکیڈمی آف سائنسز۔نامس کی جانب سے حالیہ فیلو شپ کی یافتگی اس بات کا ثبو ت ہے کہ اونچے مقامات کے اثر سے تھرموبولک خرابیوں کے سلسلے میں ان کی تحقیق غیر معمولی ہے۔اپنے بنیادی مطالعات سے انھوں نے تھرموبولک خرابیوں کو اجاگر کرنے والے ڈیموگرفکس، میکانزم، جینٹکس اور پیتھوفیزیولوجی کی تفہیم کو ہمارے لیے بہتر سے بہتر کیاہے۔اس طرح بنیادی علاج کو تیار کرنے اور تھیروپی کے شکل و صورت کو تجویز کرنے میں ہمارے لیے آسانیاں فراہم ہوئی ہیں۔طبی میدان میں پروفیسر اشرف کی شان دار حصولیابیوں نے انھیں غیر معمولی شہرت و مقبولیت دی ہے۔قابل ذکر ہے کہ انھیں موقر آئی سی ایم آر۔بستنی دیوی امیر چند ایوار ڈ کے ساتھ ساتھ بایولوجیکل سائنس زمرے میں سال دوہزار اکیس کا وزیٹر(صدرجمہوریہ ہند) بھی ملاہے۔مزید برآں وہ گوہا رسرچ کانفرنس کے باوقار رکن بھی ہیں۔
previous post