January 26, 2025
Hamari Duniya
Breaking News دہلی

مرکزی سرکار محدود طبقے کی ہی چاہتی ہے ترقی:مولانا سید طارق انور

Maulana Tariq Qasmi

نئی دہلی، 6 فروری(ایچ ڈی نیوز)۔
مرکزی سرکار جو سب کا ساتھ سب کا وکاس کے نعرے لگاتی ہوئی اقتدار میں آئی تھی نے اس بار کے بجٹ سے پھر ثابت کردیا کہ اس کا نظریہ بہت محدود ہے ۔وہ صرف ایک محدود طبقے کا ساتھ اور چند پونجی پتیوں کا وکاس چاہتی ہے ۔ملک کے دیگر طبقات سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ان خیالات کا اظہار نوجوان سیاسی تجزیہ کار اور سماجی خدمتگار مولانا سید طارق انور نے پریس کو جاری اپنے بیان میں کیا۔انہوں نے مرکزی سرکار کے مالی بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ میں اقلیتوں کے لئے کچھ نہیں ہے۔سمجھ میں نہیں آتا کہ ایک طرف تو مودی سرکار اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے پسماندہ طبقے کو ساتھ لے کر چلنے اور ان کے لئے ترقی کی باتیں کرتی ہے اور دوسری طرف اس طبقے کو ملنے والی تمام سرکاری سہولیات کو بند کرتی جارہی ہے ۔

مولانا آزاد اسکالر شپ کو بند کرنا ،ابھی تک اقلیتی امور کے مرکزی وزیر کی تقرری نہ کرنا،حج ،اوقاف سے متعلق سرکار کی اندیکھی یہی ثابت کرتی ہے کہ وہ مسلمانوں کے معاملات کوحل کرنا اوران کے لئے تعلیم و ترقی قطعی نہیں چاہتی ہے لیکن خواہش یہ رکھتی ہے کہ ملک کے تمام پسماندہ مسلمان اس کے گرد طواف کرتے رہیں۔ اس بار کے مالی بجٹ نے بھی ایک بار پھر مرکزی سرکار کی تنگ نظری کو دنیا کے سامنے ظاہر کردیا ۔مرکزی سرکار کے آخری مکمل بجٹ میں کچھ بھی ایسا نہیں جس سے یہ محسوس ہو کہ موجودہ حکومت ملک کو ’ ’وشو گرو‘ ‘ بنانے میں سنجیدہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک محدود طبقے کو چند خواب دکھاکر اور ایک بڑے طبقے کو مایوس کرکے کوئی ملک ترقی کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔بجٹ میں جو بھی دعوے کئے گئے ہیں وہ سب لفظوں کی جادو گری کے علاوہ کچھ نہیں ہیں۔

مولانا طارق انور نے کہا یہ بجٹ غریبوں کی روٹی چھیننے والا،امیروں کی تجوری بھرنے والاہے ،نہ اس میں کسانوں کے ارتقا کا کوئی پہلو نظر آتا ہے ،نہ چھوٹے تاجروں کے لئے کوئی گنجائش ہے،نہ دبے کچلوں،دلتوں اور غریبوں کے لئے کوئی پائیدار منصوبہ اس بجٹ میں بیان کیا گےا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں مرکزی وزیر برائے مالیات نے سات لاکھ تک کی آمدنی کو ٹےکس سے مستثنیٰ رکھا ہے لیکن سات لاکھ کس طرح کمائے اور بچائے جائیں گے اس کا کوئی فارمولہ بجٹ میں نہیں ہے۔مولانا سید طارق انور نے کہا کہ یہ بجٹ مایوس کن ہے ،اس بجٹ سے مہنگائی میں شدید اضافہ ہوگا،چھوٹے اور درمیانی صنعتی ادارے،کم درجے کے تاجر اور مزدوروں کی آمدنی میں مزید کمی آئے گی۔غےر ملکی سرمایہ کاری گھٹے گی اور ملک پر قرض کا بوجھ بڑھے گا۔

Related posts

Mahmood Madani: وقف سے متعلق پیش کردہ ترمیمات وقف ایکٹ کو ختم کرنےکی کوشش، صدر جمعیةعلماءہند مولانا محمود اسعد مدنی سخت تشویش کا اظہار کیا

Hamari Duniya

شرپسندوں کے ذریعہ ماحول خراب کرنے کی کوشش،دیوبند میں چپے چپے پر پولس فورس تعینات

Hamari Duniya

پرانی دلی کی سماجی بیٹھک رحمت اللہ کے چالیس ویں یوم قیام پر تقریب منعقد

Hamari Duniya