نئی دہلی(ایچ ڈی نیوز)۔
کانگریس نے جمہوری طریقے سے ملکارجن کھڑگے کا قومی صدارت کے لئے انتخاب کرکے نئی تاریخ رقم کی ہے۔ایک طرف اس نے ان مخالفین کے منہ بند کردیئے جو یہ کہتے نہیں تھکتے تھے کہ کانگریس ایک خاندان کی پارٹی ہے اور یہ نہروگاندھی کے خاندان سے کبھی نہیں نکل سکتی۔دوسرے کھڑگے کے انتخاب سے یہ پیغام بھی دیدیا کہ کانگریس ہر لحاظ سے مضبوط اور متحد ہے۔بھارت جوڑو یاترا نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی نیندیں حرام کردی ہیں اور جنوبی ہند میں اس وقت ملک کی سب سے قدیم سیاسی جماعت عوام کی سب سے زیادہ پسندیدہ پارٹی بن گئی ہے، جس کے اثرات 2024 کے عام انتخابات پر لازمی پڑیں گے۔ان خیالات کا اظہارسیاسی تجزیہ کار اور سماجی کارکن مولانا سید طارق انور نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ ملکارجن کھڑگے نہایت سوج بوجھ والے،دوراندیش،گہری سیاسی بصیرت کے مالک اور زمینی حالات کی عمیق سمجھ رکھنے والے سیاست داں ہیں۔کانگریس نے بابو جگ جیون رام کے بعد کسی دلت،لائق و فائق ،عوامی پسند کے متحرک،فعال اور زمین سے جڑے لیڈر کا انتخاب کرکے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ کانگریس میں جمہوری قدریں آج بھی زندہ ہیں ،اس کے یہاں چھوٹے بڑے ،ذات برادری،ادنیٰ و اعلیٰ کی کوئی تفریق نہیں ہے۔اگر کوئی لیڈر اہل ہے تو اس کی خداداد صلاحیتوں سے پارٹی استفادہ کرنے سے کبھی گریز نہیں کرتی۔کھڑگے کا انتخاب یہ بھی بتاتا ہے کہ کانگریس ملک بھر میں مضبوط سے مضبوط ہوتی جارہی ہے ۔مولانا طارق نے کہا کہ کانگریس نے آٹھ زبانوں کے عالم،کبھی ہار نہ ماننے والے اور ہر حالات میں اپنی انفرادیت کو برقرا رکھنے والے کھڑگے کو پارٹی کا قومی صدر بناکر بھارتیہ جنتا پارٹی کے ذریعے پھیلائی جانے والی ان افوہوں کا خاتمہ کردیا ہے کہ کانگریس ایک خاندان کی جماعت ہے۔انہوں نے کہا کہ جنوبی ہند میں راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترانے بھارتیہ جنتا پارٹی کی نیندیں حرام کردی ہیں۔راہل کی کوششیں مرکزی اقتدار پر قابض جماعت کی طاقت کو کمزورکرنے کی سمت ایک مثبت اور کارآمد قد م ہے۔
مولانا سید طارق انور نے کہا کہ اس وقت بھارتیہ جنتا پارٹی کے پیروں کے نیچے سے زمین کھسکی ہوئی ہے ۔ملک کے عوام مرکزی سرکار سے سخت ناراض ہیں۔ان حالات میں اگر تمام سیکولر جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر آکر متحد ہوجائیں تو ملک کو تباہی کی جانب لے جانے والی جماعت سے اقتدار حاصل کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کی قیادت میں اگلا عام چناﺅ لڑاجائے اور سیکولرزم میں یقین رکھنے والی تمام جماعتوں کو سیاست سے اوپر اٹھ کر ملک کے مفاد میں متحد ہونے کی ضرورت ہے ۔