دیوبند، 8 جنوری (رضوان سلمانی)
جمعیة علماءہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے ہری دوار پہنچ کر مہا منڈلیشور کیلاش چند نرنجنی اکھاڑے کے اچاریہ سے ملاقات کی ۔ اس دوران جمعیة علماءہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی کا نرنجنی اکھاڑے کے اچاریئے مہا منڈلیشور کیلاش چند نے انہیں شال اڑھاکر اور سرپر اتراکھنڈ کی ٹوپی پہناکر استقبال کیا اور مولانا سید ارشد مدنی کو انہوں نے گنگا گاتھا کتاب بھی پیش کی۔ وہیں مولانا ارشد مدنی نے بھی منڈلیشور کو ہندی ترجمہ کا قرآن شریف پیش کیا۔ اس موقع پر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ زبردستی مذہب تبدیل کرانے سے کسی بھی مذہب کے لوگوں کا بھلانہیں ہوسکتا ہے۔
ملاقات کے بعد مہا منڈلیشور کیلاش چند نے کہا کہ مذہبی معاملات پرمثبت انداز میں تبادلہ خیال ہوا اور یہ بات چیت ملک کے مفاد میں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران دہشت گردی، گنگاجمنی تہذیب کو لے کر بھی گفت وشنید ہوئی ہے ، ہم ہر صورت حال میں ایک ساتھ کھڑے ہیں اور ہم ایک ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ ہماری اس ملاقات کا پیغام پوری دنیامیں جائے گا۔ اس موقع پر صحافیوںسے گفتگو کرتے ہوئے مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ ہندوستان میں کسی بھی دیہات میں چلے جائیں وہاں پرہندو اور مسلمان ایک ساتھ ملیں گے جو زمانہ سے ایک ساتھ رہتے آرہے ہیں،انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ کتنے سالوں سے وہاں پر وہاں پیارو محبت کے ساتھ رہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس کا یہ مطلب ہے کہ ہندو اور مسلمان کا خون ایک ہے ، ان کی برادریاں ایک ہیں ، ان کی زبان ایک ہیں، ان کی شکل وصورت بھی ایک ہے اوران کا رہن سہن بھی ایک ہی طریقہ کا ہے۔ مولاناسید ارشد مدنی نے کہا کہ دنیا میں فرقہ پرست پارٹیوں اور حکومتوں نے بھید بھاﺅ پیدا کررکھا ہے ، میں یہ سمجھتا ہوں کہ جس بھی آدمی کو اپنے مذہب سے تھوڑا بہت تعلق ہے اسے اس نفرت کی حمایت نہیں کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے یہ بات آرایس ایس کے رہنما موہن بھاگوت سے بھی کہی تھی ۔ انہوںنے کہا کہ فرقہ پرست پارٹیاں آگ لگانا چاہتی ہیں لیکن ہم مذہبی لوگ ہیں ، مذہب کو ماننے والے ہیں ، اگر ہماری آواز اس کے خلاف اٹھے گی ، پیار ومحبت کی اٹھے گی اور انسان کی بنیاد پر ایک دوسرے کے ساتھ انسانوں جیسا برتاﺅ کرنے کے لئے آواز اٹھے گی۔ میں یہ نہیں سمجھتا ہوں کہ وہ بے اثر یا بے کار ہوجائے گی۔
مولاناارشد مدنی نے کہا کہ زبردستی مذہب تبدیل کرانا غلط ہے چاہے وہ کسی بھی مذہب کا ہو ، حالانکہ اپنی مرضی سے کوئی بھی کسی بھی مذہب کو اختیار کرسکتا ہے ، زبردستی کرائے گئے مذہب تبدیل کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ اگر دونوں مذہبی پیشواﺅں کی آواز ایک ساتھ اٹھے گی تو ملک میں امن وامان قائم ہوگا۔ واضح ہو کہ جمعیة علماءہند کے قومی صدر مولانا ارشدمدنی نے گزشتہ کل ہری دوار کے دکشن کالی مندر میں پہنچ کر مہا منڈلیشور سے ملاقات کی ۔