فلسطین میں ہزاروں معصوم بچوں ، خواتین اور نوجوانوں کو اسرائیل ہلاک کر کے جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے
دیوبند، 13 نومبر (فہیم صدیقی ؍ ایچ ڈی نیوز)۔
اس ملک کی آزادی سے لے کر اب تک جو قربانیاں جمعیة علماءہند نے دی ہیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں،لیکن آج پورے ملک میں جس طرح سے ماحول کو خراب کیا جا رہا ہے اور فرقہ وارانہ تشدد اور کشیدگی پیدا کی جا رہی ہے وہ اس ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ جمعیة علماءہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے عید گاہ روڑ پر واقع مدنی میموریل پبلک اسکول میں جمعیة کے زیر اہتمام منعقدہ مجلسِ منتظمہ کے کارکنان کے اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے یہ باتیں کہیں۔ مجلسِ منتظمہ کے اس اجلاس میں مغربی اتر پردیش کے مراد آباد، علیگڑہ، میرٹھ، باغپت، مظفرنگر، شاملی، سہارنپور ، بجنور، ہاپوڑ، غازی آباد اور بلند شہر سمیت تقریباً 17اضلاع کے عہدیداران اور 1500صوبائی مجلسِ عاملہ کے سر گرم کارکنان نے شرکت کی اور اجلاس میں شریک ہو کر ٹریننگ حاصل کی۔ اس اجلاس میں تنظیم کو مزید مضبوط بنانے کے لئے تبادلہ خیال کیا۔
فرقہ وارانہ ماحول کو تبدیل کرکے بھائی چارہ کا ماحول قائم کرنے میں تعاون کرنے اور درجہ آٹھ کے بعد لڑکیوں کے لئے علیحدہ تعلیمی ادارے قائم کرنے کے ساتھ ساتھ ووٹرس بیداری مہم چلانے اور ووٹرلسٹوں میں نئے ناموں کو شامل کرانے جیسے مسائل پر سنجیدگی سے غور و فکر کیا گیا۔ اسی اجلاس میں مختلف تجاویز اتفاق رائے سے پاس کی گئی۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے تنظیم کے صوبائی صدر مولانا سید اشہد رشیدی نے کہا کہ میں تنظیم کے کارکنان سے یہ اپیل کرتا ہوں اور ان سے بتانا چاہتا ہوں کہ آپ ایسی تنظیم سے منسلک ہیں جن کے بزرگوں نے اس ملک کی آزادی کے لئے بڑی بڑی صعوبتیں برداشت کیں لیکن اس ملک کو آزاد کرانے میں پیش پیش رہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیة علماءہند کے قیام کا اصل مقصد اس ملک اور عوام کی خدمت کرنا اور تمام اسلامی رسومات کی حفاظت کرنا ہے۔ مولانا موصوف نے کہا کہ جمعیة علماءہند جمہوریت کی مضبوطی کو انتہائی ضروری سمجھتی ہے ، تنظیم کی جانب سے ایک آٹھ نکاتی پروگرام تیار کر کے تمام اضلاع کے ذمہ داران کو ہدایت کی کہ وہ ان نکات پر اپنے اضلاع میں خصوصی طور پر کام کریں۔ اجلاس کے مہمان خصوصی مولانا ارشد مدنی نے کہاکہ میں ہمیشہ یہی اپیل کرتا ہوں کہ آپ جہاں رہتے ہیں وہاں پیار اور محبت کے پیغام کو عام کریں۔ انہوں نے کہا کہ آج پورے ملک میں فرقہ وارانہ طاقتیں آگ لگا رہی ہیں اور سماج کو تقسیم کرنے پر لگی ہوئی ہیں جن سے بچ کر رہنا نہایت ضروری ہے۔
انہو ں نے کہا کہ منافرت پھیلانے والی طاقتوں کی جانب سے نفرت کے نعرے لگانا اس ملک کی مخالفت ہے، یہی وجہ ہے کہ فرقہ واریت کی وجہ سے ہمارا ملک ٹوٹ چکا ہے لیکن اگر یہ فرقہ واریت مزید بڑھے گی تو ملک کو اس کا نقصان ہوگا۔ مولانا موصوف نے کہا کہ جمہوریت کی مضبو طی اور سیکولر آئین کے لئے جمعیة علماءہند میدا ن میں ہے، اسی طرح فلسطین میں ہونے والی بمباری کی سخت مخالفت کرتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ ہزاروں بچوں ، عورتوں اور نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ فلسطین کے شہری اپنی آزادی کی لڑائی لڑ رہے ہیں جب کہ اسرائیل ان پر حملہ آور ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے لڑکیوں کی تعلیم کے لئے علیحدہ تعلیمی ادارے قائم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کو تبدیلی مذہب کا شکار بنایا جاتا ہے جس کی وجہ سے خاندان کے خاندان برباد ہو جاتے ہیں ، انہوں نے بتایا کہ جمعیة علماءہند اس مشن پر کام کر رہی ہے ۔ اس اجلاس میں مولانا کعب رشیدی نے کہا کہ ہندوستان کی جمہوریت اس ملک کے تمام شہریوں کو اپنے اپنے مذہب کے مطابق زندگی گذارنے کی آزادی دیتی ہے۔ انہوںنے مدارس کی کارکردگیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اجلاس کی نظامت کے فرائض مفتی اشفاق اعظمی نے انجام دئیے ، انہوں نے اجلاس کا اعلانیہ بھی جاری کیا۔ بعد ازاں مولانا سید ازہر مدنی ، مولانا حبیب اللہ مدنی اور حافظ عبد القدوس ہادی نے بھی اجلاس سے خطاب کیا۔