تھانہ بھون، 12 نومبر: بزرگ عالم دین متعدد اہم کتابوں کے مصنف و شارح، اہم موضوعات پر اپنی ویڈیوز کے ذریعہ ملت اسلامیہ بالخصوص علماء اور طلباء کے درمیان مقبولیت حاصل کرنے والے ماہر فلکیات حضرت مولانا ثمیر الدین قاسمی صاحب انگلینڈ سے ہندوستان کے دورے پر ہے، دارالعلوم دیوبند کے بعد انہوں نے خانقاہ امدادیہ اشرفیہ تھانہ بھون کا دورہ بھی کیا جہاں پر ادارہ کے مؤقر ناظم و متولی حضرت اقدس مولانا سید نجم الحسن صاحب حفظہ اللہ نے گرم جوشی کے ساتھ حضرت کا استقبال کیا، اس موقع پر خانقاہ امدادیہ اشرفیہ تھانہ بھون کے فعال و متحرک، خادم و ترجمان نوجوان عالم دین مولانا مفتی حذیفہ نجم صاحب تھانوی نے بیت اشرف تکیہ باغ اشرف مزارات سمیت ادارہ کا تعارف پیش کیا، مدرسہ خانقاہ امدادیہ اشرفیہ تھانہ بھون میں علماء کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے ماہر فلکیات مولانا ثمیر الدین قاسمی صاحب نے فرمایا کہ حضرت حکیم الامت علامہ و مولانا اشرف علی تھانویؒ فلکیات کے اتنے بڑے ماہر تھے کہ دو مقام پر ہم فلکی لوگ حضرت کے قول کو استدلال کے طور پر مانتے ہیں، مولانا ثمیر الدین قاسمی آگے کہتے ہیں کہ میں نے ثمرۃ العقائد نامی کتاب لکھی جس اندر تقریباً 350 عقیدے ہیں ہر عقیدے کے لئے دس آیتیں دس احادیث پیش کی ہے، قول صحابی قول تابعی نہیں لی، پوری کتاب لکھنے کے بعد میں ایک دن سوچنے لگا کہ اتنا اچھا اور مضبوط عقیدہ دیوبندیوں کا جو تمام فرقوں سے آگے ہو کس نے ترتیب دیا ہوگا، پھر میں نے سوچا کہ یا تو حضرت حکیم الامت مجدد ملت مولانا اشرف علی تھانویؒ نے کیا ہوگا کیوں کہ یہ ہر اعتبار سے بہت ماہر ہے بہت زیادہ علم والے ہیں الحمد للّٰہ، یا پھر حضرت رشید احمد گنگوہیؒ یا حضرت خلیل احمد انبہٹویؒ نے کیا ہوگا کیونکہ المہند کا انہوں نے جواب دیا تھا، لیکن میرے ذہن و دماغ میں ان سب کے مطالعہ کے بعد جو آرہا تھا وہ ہے حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کی ذات گرامی ہی ہونی چاہیئے کیوں کہ حضرت حکیم الامتؒ کی تحقیق بہت زیادہ ہے نیز میں حضرت حکیم الامتؒ سے بہت زیادہ متأثر ہوں، مولانا ثمیر الدین قاسمی صاحب نے خانقاہ امدادیہ اشرفیہ تھانہ بھون پہونچنے کے بعد آگے فرمایا کہ میں نے حضرت حکیم الامتؒ کے مشن کو آج مکمل کردیا جس کا اظہار انہوں نے حضرت علامہ ظفر احمد تھانویؒ سے کیا تھا میں حضرت حکیم الامتؒ کے ادنیٰ خادم ہونے کی حیثیت سے یہ بات کہہ رہا ہوں، وہی خانقاہ امدادیہ اشرفیہ تھانہ بھون کے ترجمان نوجوان متحرک عالم دین مولانا مفتی حذیفہ نجم صاحب تھانوی نے حضرت حکیم الامتؒ کی شمسی گھڑی کے ساتھ ساتھ دیگر اہم نوادرات کا معائنہ بھی کرایا جس کو دیکھ کر حضرت مولانا ثمیر الدین قاسمی صاحب نے نہایت خوشی کا اظہار فرمایا اور مولانا حذیفہ نجم صاحب تھانوی کو خوب دعاؤں سے نوازا، اس موقع پر مشہور یوٹیوب چینل محاسن اسلام کے ڈائریکٹر مفتی محمد تھانوی سے گلے مل کر مولانا ثمیر الدین قاسمی صاحب نے انتہائی مسرت اور خوشی کا اظہار فرمایا، علماء کی مجلس میں پہونچنے پر حضرت کا “سلسلہ امدادیہ اشرفیہ کا ترجمان سہ ماہی حکیم الامتؒ” رسالے کے مدیر مولانا سید بدر الحسن شعیب صاحب تھانوی نے تمام ہی مہمانان کرام کا پرتپاک استقبال کیا، وہی دوسری جانب دارالعلوم دیوبند میں حضرت مولانا ثمیر الدین قاسمی صاحب نے طلباء کے درمیان بھی خطاب فرمایا تھا جس کے اندر کثیر تعداد میں طلباء اور علماء نے شرکت کی تھی؛
حضرت مولانا ثمیر الدین صاحب قاسمی دامت برکاتہم العالیہ کی زندگی اور خدمات ایک روشن چراغ کی مانند ہیں جو دور جدید کے علم و عرفان کی گواہی دیتی ہیں ، یہ بات قطعاً مبالغے سے دور ہے کہ مولانا نے علوم و فنون کی مختلف شاخوں میں جو گرانقدر خدمات انجام دی ہیں وہ نہ صرف عصر حاضر کی علمی ضروریات کو پورا کرتی ہیں ؛ بلکہ علم و تحقیق کے میدان میں ایک نئی سمت بھی فراہم کرتی ہیں۔
فقہ کی عظیم الشان کتابیں جیسے: ہدایہ، قدوری اور نور الایضاح پر آپ کی محنت اور شرح نے ان متون کو عام فہم بنا کر علماء و طلبہ کے لیے تحقیق کی نئی راہیں کھول دیں ، ہر مسئلے کے ساتھ کم از کم تین دلائل فراہم کرنا آپ کی محققانہ ذہانت اور حدیث کے ساتھ گہری وابستگی کی علامت ہے۔
” ثمرۃ العقائد “ میں ۳۵۰ عقائد کی ایسی ترتیب و توضیح کی گئی ہے کہ ہر عقیدے کو آیاتِ قرآنی اور احادیث نبوی سے مکمل طور پر مدلل کیا گیا ہے ، اس کی روشنی میں عقائد کی بنیادیں مضبوط ہو جاتی ہیں اور ایمان کو فکری استحکام ملتا ہے، اسی طرح وراثت کے پیچیدہ مسائل کو چند منٹوں میں حل کرنے کا آپ کا منفرد طریقہ علمِ فرائض کی مشکل گتھیوں کو سہولت سے سلجھانے کا بہترین نمونہ ہے۔ ” سائنس اور قرآن “ میں سائنس کے ۹۵ موضوعات پر قرآن کی روشنی میں عالمانہ بحث مولانا کی اس بصیرت کی عکاس ہے کہ اسلامی علوم جدید علوم کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔” ثمرۃ الفلکیات “ میں انہوں نے فلکیات کے رازوں کو بے نقاب کیا اور ایک ایسا جامع عالمی کیلنڈر ترتیب دیا جو فلکی مشاہدات پر مبنی ہے۔ آپ کی سب سے منفرد کاوش حضور اکرم ﷺ کی حیات طیبہ پر مبنی ۶۳ سالہ کیلنڈر کی ترتیب ہے، اس کیلنڈر کی تیاری میں مولانا نے انگریزی تاریخوں کی تصدیق ناسا کے ذریعے کی جبکہ اسلامی تاریخوں کی بنیاد حدیث اور ” سیرتِ ابن اسحاق “ سے حاصل کی۔ یہ بات حیرت انگیز ہے کہ حضرت مولانا نہ صرف ان کتب کی تصنیف فرماتے ہیں بلکہ ان کی کمپوزنگ، ڈیزائننگ اور پی ڈی ایف کی تیاری بھی خود کرتے ہیں ، اس خدمت کے لیے نہ ان کا کوئی معاون ہوتا ہے اور نہ کوئی مددگار ، اور وہ تنہا ہی ان سب مراحل کو انجام دیتے ہیں ، بڑھاپے میں ان کی یہ محنت اور لگن اس بات کی دلیل ہے کہ علم کی خدمت کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں۔۔۔۔
مولانا کا یہ منفرد عزم کہ وہ ان تمام کتابوں کی تصنیف، کمپوزنگ، اور ڈیزائننگ اپنے طور پر کرتے ہیں، اس بات کا مظہر ہے کہ اگر خلوص کے ساتھ دین کی خدمت کی جائے تو علم دین کی خدمت اور پھیلاؤ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہوتی ہے ۔۔۔۔
حضرت کی پیدائش ۶ نومبر 1950ء کو جھارکھنڈ کے ضلع گڈا کے گھٹی نامی ایک گاؤں میں ہوئی، ان کا شجرہ نسب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے آس پاس کے علاقوں میں حاصل کی اور پھر مختلف مدارس میں اعلیٰ تعلیم کے لیے سفر کیا، جس کا اختتام دارالعلوم دیوبند میں دورۂ حدیث کی تکمیل ، بعدہ تکمیل ادب عربی پر ہوا۔ مولانا کی تصنیفات میں اثمار الہدایہ، ثمرۃ العقائد، ثمرۃ الفلکیات، سائنس اور قرآن اور کئی دیگر کتابیں شامل ہیں، ہر کتاب میں علم و تحقیق کا بحر بے کراں موجود ہے، جو اہل علم کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہے۔ حضرت مولانا ثمیر الدین قاسمی دامت برکاتہم العالیہ کی علمی و تحقیقی خدمات ایک روشن مینار کی مانند ہیں ، ان کی خدمات نے انہیں ایک ایسی جامع شخصیت بنا دیا ہے جس کی وجہ سے بجا طور پر کہا جاسکتا ہے کہ مولانا اپنی ذات میں ایک انجمن ہیں، ایک ایسا مرکز علم و عرفان جو ہر لمحہ علم کی روشنی پھیلا رہا ہے۔۔۔۔
بندۂ ناتواں دعا گو ہے کہ یہ موقع ہمارے لیے برکتوں کا سبب بنے اور ہم سب آپ کے علم و حکمت سے خوب خوب مستفیض ہوں۔