نئی دہلی،13اپریل(ایچ ڈی نیوز)۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی کا جمعرات 13اپریل کو سہ پہر ندوة العلماءمیں انتقال ہوگیا۔ وہ کافی عرصے سے بیمار تھے۔ انہیں نمونیا اور سانس لینے میں دشواری کی وجہ سے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔انہیں علاج کے لیے رائے بریلی سے لکھنو¿ کے اسپتال منتقل کیا گیاتھا۔ انہوں نے ڈالی گنج واقع دارالعلوم ندوة العلماءمیں آخری سانس لی۔اس طرح ایک عہد کا خاتمہ ہوگیا۔ مولانا کی نماز جنازہ آج ہی بعد نماز تراویح ندوہ میں اور کل صبح بعد نماز فجر رائے بریلی میں ادا کی جائے گی۔
مولانا رابع حسنی ندوی اپنی بے باکی کے لیے مشہور تھے۔ وہ اکثر معاشرے کے لوگوں کو دینی معاملات میں نصیحتیں کیا کرتے تھے۔ ایک ملاقات میں انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ مسلمانوں نے دین اسلام کو صرف نماز تک محدود کر دیا ہے اور سماجی معاملات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
مولانا رابع حسنی ندوی کہا کرتے تھے کہ دین اسلام زندگی کے تمام شعبوں میں ہماری رہنمائی کرتا ہے۔ اس لیے مسلمانوں کو ہر میدان میں حلال و حرام کا خیال رکھنا چاہئے۔ اسلام کو صرف نماز تک محدود نہیں رکھنا چاہئے۔ اسلامی شریعت کو بدنام کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مسلمانوں کو معاشرتی رسوم سے بچ کر سنت اور شریعت کے مطابق شادی کرنی چاہئے۔ شادی میں جہیز دینے کی بجائے لڑکی کو جائیداد میں اس کا حق دیا جائے۔ شادی کے دوران اسلامی ہدایات پر عمل کرنا چاہئے۔ تاکہ کوئی مسلمان لڑکی اپنے گھر میں غیر شادی شدہ نہ بیٹھے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے شادیوں کو آسان بنایا جائے اور بغیر جہیز کے شادیاں ہوں۔
مولانا محمد رابع حسنی ندوی ایک اسلامی اسکالر تھے۔ دارالعلوم ندوة العلماءکے چیف چانسلر اور عالمی رابطہ ادب اسلامی ، ریاض (کے ایس اے اے) کے وائس چانسلر تھے۔ وہ یکم اکتوبر 1929 کو یوپی رائے بریلی میں پیدا ہوئے۔ ندوی نے ابتدائی تعلیم رائے بریلی میں اپنے خاندانی مکتب سے حاصل کی اور اعلیٰ تعلیم کے لیے دارالعلوم ندوة العلماءمیں داخلہ لیا۔ وہ مسلسل چھ مرتبہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر رہے۔
