16.1 C
Delhi
February 14, 2025
Hamari Duniya
Breaking News قومی خبریں

اسباب ہدایت کے لیے صحت کا ہونا لازم:مولانا قمر الزماں الہ آبادی

خانقاہ امدادیہ اشرفیہ تھانہ بھون میں یک روزہ علمی،دینی روحانی مجلس منعقد۔:

علماء کی زیارت کو عبادت یقین کرو، علماء کی صحبت کو اپنی اوّلین ضرورت سمجھو، علماء سے محبت کرنا علم سے محبت کرنا ہے، اور علماء سے نفرت کرنا علم سے نفرت کرنا ہے۔مولانامحمد عمران حسین پوری

تھانہ بھون:11 جولائی (عظمت اللہ خان/ایچ ڈی نیوز)شاہ وصی اللہ رحمۃ علیہ کے خلیفہ مولانا قمر الزماں الہ آبادی نے آج خانقاہ امدادیہ اشرفیہ میں یک روزہ علمی،دینی روحانی مجلس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسباب ہدایت کے لیے صحت کا ہونا ضروری ہے۔جب تک انسان صحت مند نہیں ہوگا تو اعمال صالحہ کو کیسے انجام دے گا۔موصوف نے کہا ابتدا میں اعمال ظاہر و باطن ایک کہلاتے تھے ،بعد میں متاخرین کے نزدیک اعمال ظاہری سے متعلقہ امور کا نام فقہ ہو گیا اور باطنی اعمال سے متعلق امور کا نام ’’تصوف‘‘ ہو گیا۔ظاہری اعمال کی دو قسمیں ہیں عبادات اور احکامات ،عبادات میں طہارت، نماز، زکوٰۃ، روزہ، حج اور جہاد وغیرہ شامل ہیں ۔ احکامات میں حدوٗدِ طلاق، غلاموں کو آزاد کرنا،خرید و فروخت کے مسائل، وراثت اور قصاص وغیرہ شامل ہیں.انہوں نےباطنی اعمال کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مقاماتِ احوال یعنی تصدیقِ ایمان،یقین، اِخلاص، معرفت، توکل،محبت، رضا،ذِکر،شکر،توبہ،خشیت، تقویٰ،مراقبہ،فکر،اعتبار، خوف، اُمید، صبر، قناعت،تسلیم،تفویض، قرب، شوق، وجہ، حزن، ندامت، حیاء، شرم، تعظیم اور ہیبت وغیرہ،ان تمام اعمالِ باطنی کا اپنا اپنا معنیٰ اور مفہوم ہے، ان میں سے ہر ایک کی صِحّت و عدم صِحّت پر آیاتِ قرآنیہ اور اَحادیثِ نبویہ شاہد ہیں۔مولانا نے تکبر اور تواضع کا ذکر کرتے ہوئے حدیث شریف کا حوالہ دیا اورکہا کہ تکبر اپنے کو بڑا سمجھنا اور دوسروں کو حقیر جاننا ، اور تواضع اللہ کے واسطے اپنے کو دوسروں سے معمولی سمجھنا۔ تکبر نہایت مذموم اور بری صفت ہے ، احادیث میں تکبر پر سخت وعیدیں اور مذمتیں وارد ہوئی ہیں، ایک حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو تکبر کرتا ہے، وہ لوگوں کی نظروں میں ذلیل ومعمولی ہوتا ہے اگرچہ وہ اپنی نظر میں بڑا ہو؛ بلکہ ایسا شخص لوگوں کی نظروں میں کتا یا خنزیر بھی سے زیادہ ذلیل اور معمولی ہوجاتا ہے ۔قبل ازیں مولانا عمران حسین پوری نے اپنے خطاب میں اہل علم کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ علم اور علماء سے نفرت کرنا کفر ہے اس لیے بار بار عرض کرتا رہتا ہوں کہ علماء کی زیارت کو عبادت یقین کرو، علماء کی صحبت کو اپنی اوّلین ضرورت سمجھو، علماء سے محبت کرنا علم سے محبت کرنا ہے، اور علماء سے نفرت کرنا علم سے نفرت کرنا ہے اور علم سے نفرت کرنا اور نماز سے نفرت کرنا برابر ہے اور نماز سے نفرت کرنا کفر ہے، کفر ہے، کفر ہے۔ علم کی فرضیت خدا کی قسم! علم اسی طرح فرض ہے جس طرح نماز فرض ہے۔انہوں نےاپنے شیخ ومرشدمولانا مسیح اللہ خان صاحب رحمۃ جلال آبادی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آپ فرمایا کرتے تھے ،کہ دارالعلوم دیوبند ،تبلیغی جماعت ،حاجی امدا اللہ صاحب کا فیض ہے۔انہوں نے کہا کہ جو شخص حضرت امداد اللہ مہاجر مکی رحمۃ کےسلسلہ میں آنے کے بعد موت آجاءے انشاء اللہ اس کاایمان پر خاتمہ ہوگا ۔بعد ازاں

مولانا محمد آصف (برطانیہ) خلیفہ مجاز حکیم محمد اختر صاحب نےسنت پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سلام ایک سنت ہے،جب بھی کسی مجلس میں جاؤ توضرور ایک سنت بیان کردیا کرو،بغیر اس کے ایمان ناقص ہے۔انہوں نے اصلاحی بیان کرتے ہوئے کہا کہ تزکیہ نفس و قلب دل کی پاکی کو کہا جاتا ہے یعنی انسان کے دل ودماغ کو بے حیائی اور دنیوی آلائشوں سے پاک کرکے اس میں خوفِ آخرت اور اللہ کی محبت پیدا کی جائے، عام طور پر انسانی نفوس کا رجحان ان چیزوں کی طرف ہوتا ہے جو شریعت کے خلاف ہیں، جن میں نفس کو لطف اور مزہ آتا ہے، ان رجحانات کو موڑ کر نفس کو رشد وہدایت اور خیر پر لگانے کی محنتوں کو تصوف وسلوک اور تزکیہ سے تعبیر کیاجاتاہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک اللہ کہنے والے رہیں گے دنیا قائم رہے گی۔اللہ کی یاد سے دلوں کو اطمینان آءے گا۔کھانے کی اشیاء میں ذائقہ کون ڈالتا ہے ۔ہم اس سے غافل ہیں۔علماء صلحاء کی مجالس کو زندہ کیا جائے ۔زندگی بدلنے کا ارادا کرو۔سوشل میڈیا کو چھوڑو شرم کرواللہ کی اطاعت کرو۔ گندی فلمیں دیکھنے سے پرہیز کرو،اس سے رکو گناہوں سے بچو۔

ان کے علاوہ جامعہ رشیدیہ گنگوہ کے مہتمم مولانا قمر الزماں کے خلیفہ مولانا خالد سیف اللہ نے تصوف و شریعت کی اہمیت پر،پر مغز خطاب کیا۔وہیں مولانا اشرف عباس دارالعلوم دیوبند نے کہا کہ زندگی کے ہر کام سنت کے مطابق کیا کرو،علم معرفت کے سوتے جاری ہوں گے ۔ انہوں نے معاشرے میں پھیلی براءیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں نشہ خوری اور بہت سی بیماریاں پھیلی ہوئی ہیں ،جس سے ایمان ان کے اندر ختم ہوچکا ہے۔اسکول اور ٹیوشن پڑھنے والی بچیوں کی زندگی کو خطرہ سے نکالو۔ایسی خامیوں کو دور کریں۔محرم کا مہینہ کی نویں اوردسویں تاریخ میں روزہ رکھنا چاہیے۔ رمضان کے بعد سب سے افضیلت والا روزہ محرم کا ہے ۔نوجوان راہ است پر آجائیں ۔علماء صلحاء سے دوری ہورہی ہے۔ جیسے لوگوں کی صحبت میں رہیں گے تو قیامت کے دن انہیں کے ساتھ اٹھائے جائیں گے۔مفتی زین الاسلام دارالعلوم دیوبند نے بھی تصوف کی اہمیت اور علماء کی قدر پر خطاب کیا۔مجلس کا آغاز مولانا محمد واصف اور قاری مشکور کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔مولانا احسان محسن نے نعتیہ اور منظوم کلام پیش کیا۔جب کہ ادارہ کے طالب علم مولوی محمد ثاقب نے مدرسہ امدادیہ کا ترانہ پیش کیا۔مجلس میں مولانا قمر الزماں کے خلیفاء کی بڑی تعداد موجود رہی۔مجلس کے اختتام پر مولانا نجم الحسن کے بیٹے مفتی حذیفہ تھانوی نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔خصوصی شرکا میں مولانا نور الحسن راشد کاندھلہ،مولانا معراج الحسن کا ندھلہ،مولانا برکت اللہ امینی کیرانہ ،مولانا محمد اکرم جھنجھانہ ،مولانا معین الدین انبہٹہ۔مولانا محبوب الہ آبادی،مولانا نعمت اللہ الہ آبادی ،پیر زادہ اخلاق حسین عثمانی،ماسٹر سمیع اللہ قاسمی سمیت علماء ،صلحاء اور دانشوران قوم کے نام قابل ذکر ہیں ۔

 

Related posts

عالمی کتاب میلہ میں ڈاکٹر محمد حسن علوان کے ہاتھوں سعودی عرب کے پویلین کا افتتاح

Hamari Duniya

عالمی کتاب میلہ میں ترجمہ قرآن مجید سمیت متعدد اسلامی کتابوں کا اجراء

Hamari Duniya

ابو ظہبی ٹی – 10 میں بنگلہ ٹائیگرز کی کمان سنبھالیں گے شکیب الحسن

Hamari Duniya