مدرسہ نورالعلوم ہرہر پور پرتاپ گڑھ میں مولانا مدنی کا والہا نہ استقبال ، پرتاپ گڑھ کی سرزمین مولانا مدنی کی آمد پر شاداں:مولانا منیر نائب مہتمم
نئی دہلی،10 جولائی(ایچ ڈی نیوز)۔
موجودہ وقت میں علماء کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے ، ان کو نہ صرف قوم کی قیادت کرنی ہے بلکہ مشکل حالات سے پوری ملت کو نکال کر استحکام بخشنا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے مدرسہ نور العلوم ہرہر پور پرتاپ گڑھ میں کیا ۔مدرسہ کے اساتذہ ، طلبہ اور مقامی شخصیات نے مولانا مدنی کا پرتپاک استقبال کیا ۔ اس ادارہ کے ناظم اعلیٰ معروف عالم دین مولانا عبدالہادی ہیں، جو علاج کے مقصد سے ممبئی میں مقیم ہیں، تاہم ان کی ہدایت پر مہتمم حاجی عبدالسلام اور نائب مہتمم مولانامنیر کی قیادت میں بڑی تعداد میں لوگوں نے الہ آباد سے پرتاپ گڑھ تک مولانا مدنی کا استقبال کیا ۔پرتاپ گڑھ پہلی بار آمد پر ہر طرف خوشی اور مسرت کا ماحول تھا ، مولانا منیر نے استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ملت اسلامیہ ہند کے قائد اور فدائے ملت مولانا سید اسعد مدنی ؒ کے نورچشم کا اس سرزمین پر استقبال ہے ۔مولانا مدنی نے اپنے خطاب میں علمائے کرام کو خاص طور پر متوجہ کیا کہ وہ اپنی اہمیت و ذمہ د اری کو سمجھیں اور اکابر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ملت کی قیادت کی ذمہ داری پوری کریں ۔مدرسہ میں ناظم عمومی جمعیۃعلماء ہند مولانا محمد حکیم الدین قاسمی کا بھی استقبال ہوا ، جہاں انھوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی تھی اور آج جمعیۃ علماءہند کی جیسی امت کی پاسباں جماعت کے ناظم عمومی ہیں ۔اس موقع پر مولانا اشرف ، مولانا نجم الدین ، حافظ فریدالدین ،مولانا ارشد وغیرہ نے استقبال کیا ۔
اس کے بعد مولانا مدنی جامعۃ الصالحات للبنات پرتاپ گڑھ تشریف لے گئے ، جہاں انھوں نے مکاتب دینیہ کے قیام پرتوجہ دلاتے ہوئے کہا کہ جس طرح مچھلی پانی کے بغیر نہیں رہ سکتی ، ویسے ہی اہل ایمان کلمہ اور نماز سیکھے بغیر نہیں رہ سکتے ، اس لیے مکتب کاقیام پانی کی طرح ہے جس کی اہل ایمان کو سخت ضرورت ہے۔مولانا مدنی نے وہاں طالبات کے مکتب کا جائزہ لے کر مسرت کا اظہار کیا ۔مذکورہ مدرسہ میں پرتاپ گڑھ کے تمام علماء کرام اور مکاتب کے ذمہ داروں سے بھی خصوصی ملاقات ہوئی۔ اپنے خطاب میں خاص طور پر دو موضوع پر گفتگو فرمائی۔ انھوں نے پہلی بات فرمائی کہ اس دور میں مدارس کے ذمہ داران کے لیے مکاتب کا قیام نہایت ضروری ہے کیوں کہ موجودہ حالات میں ہمارے بچوں اور بچیوں کے ایمان پر ڈاکا ڈالا جا رہا ہے، اُن کے عقیدے خراب کیے جارہے ہیں۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ ہر مدرسہ اطراف میں مکاتب کا جال بچھائیں، جمعیۃعلماء ہند کے پاس بہت قدیم نظام تعلیم اور پالیسی ہے، جن علاقوں میں مکاتب کا نظام نہیں ہے ، وہاں جمعیۃ علماء ہند کے کارکنان کی مدد سے مکاتب قائم کیے جائیں ۔ مولانا مدنی نے ادارہ کی طالبات کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ہاتھوں میں قوم کا مستقبل ہے۔ قوم کا مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ آپ کی گود میں پلنے والے بچے کی تربیت کیسی ہوگی۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کو منظم اور مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اُنہیں جمعیۃ یوتھ کلب کے نظام سے جوڑا جائے، مولانا مدنی نے اس موقع پر وکلاء کی ٹیم سے بھی ملاقات کی۔ اخیر میں ناظم عمومی جمعیۃعلما ءہند مولانا محمد حکیم الدین قاسمی کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔
اس موقع پر صدر جمعیۃعلماء ہند کی قیادت میں وفد نے مرحوم مولانا محمد فاروق قاسمی سابق ناظم جمعیۃ علماء پرتاپ گڑھ کے اہل خانہ سے تعزیت کی جن کو ۲۱ جون ۲۰۲۴ کو مظلومانہ طریقہ پر شہید کر دیا گیا تھا۔مولانا مدنی ، مولانا مرحوم کے مرقد پر پہنچے ، بعدہٗ اہل خانہ سے ملاقات کرکے تعزیت پیش کی اور کلمات صبرو استقلال پیش کئے۔ اس سے قبل صدر جمعیۃ مولانا مفتی حبیب الرحمٰن کے ادارہ مدرسہ انوارالعلوم مئو ائمہ الہ آباد میں بھی خطاب ہوا۔
جمعیۃ علماء ہند کے وفد میں حافظ عبید اللہ ناظم اعلیٰ جمعیۃ علماء مشرقی اترپردیش، مفتی جمیل الرحمٰن جنرل سیکریٹری دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء اُتر پردیش، مفتی حبیب الرحمٰن مئو آئمہ، مولانا اعلم اللہ ، ماسٹرمحمد رضوان جمعیۃ یوتھ کلب بنارس، مولانا عبد اللہ جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء پرتاپ گڑھ ، مولانا عبد الرشید، مولانا تاجدار نائب صدر جمعیۃ علماء پرتاپ گڑھ، مولانا اسرار، مولانا عبدالواحد اور حافظ ضمیر الدین وغیرہ بھی شامل تھے۔