میوات میں شہریوں کے مکانات کا انہدام سرکاری ایجنسیوں کے ظالمانہ اقدام کا نتیجہ: مولانا محمود اسعد مدنی
مولانا مدنی نے فساد متاثرین کو جمعیۃ کی طرف سے تعمیرکردہ مکانات کی چابی سونپی، اہل میوات نے کہا کہ ’شکریہ جمعیۃ علماء ہند‘
نئی دہلی، 13 نومبر(ایچ ڈی نیوز)۔
میوات میں شہریوں کے مکانات کا انہدام کسی فسادی گروہ یا فرقہ وارانہ تشدد کی وجہ سے نہیں بلکہ سرکاری ایجنسیوں کے ظالمانہ اقدام کا نتیجہ ہیں ۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے یہ بات میوات نوح کے نلہڑ میں فساد اور سرکاری بلڈوزر سے متاثرہ خاندانوں کو جمعیۃ کی طرف سے تعمیر کردہ مکانات کی چابی سونپتے ہوئے کہی۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اب میں اپنی سرکار کو کیا کہوں، کیا میں اس عمل کو’ سرکاری دہشت گردی‘ کہوں، لیکن جو بھی کہا جائے یہ جمہوریت اور اس ملک کے ماتھے پر سیاہ داغ ہے۔ ملک کے شہریوں کے جان و مال اور ان کی پراپرٹی کی حفاظت کی ذمہ داری جن مشنریوں پر تھی ، انھوں نے شہریوں کے مکانات ڈھا دیئے ، جو کسی بھی مہذب سماج میں قابل قبول نہیں ہے۔مولانا مدنی نے کہا کہ کوئی بھی سرکار اگر آئین و قانون سے ہٹ جائے اور کسی بھی طبقے کو نشانہ بنائے تو اسے حکومت نہیں انارکسٹ کہا جائے گا ۔ اس ملک کے معماروں نے ملک کو اس لیے آزاد نہیں کرایا تھا کہ یہاں ظلم و ستم اور امتیاز کا راج ہو بلکہ اس لیے کرایا تھا کہ یہاں عدل و انصاف اور قانون کا راج ہو۔ لیکن ہریانہ سرکار نے میوات کی سرزمین کو اپنے غصے اور لاقانونیت کا شکار بنایا اور اس کا سب سے زیادہ نقصان غریبوں اور لاچار لوگوں کو ہوا۔
میوات میں شہریوں کے مکانات کا انہدام کسی فسادی گروہ یا فرقہ وارانہ تشدد کی وجہ سے نہیں بلکہ سرکاری ایجنسیوں کے ظالمانہ اقدام کا نتیجہ ہیں ۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے یہ بات میوات نوح کے نلہڑ میں فساد اور سرکاری بلڈوزر سے متاثرہ خاندانوں کو جمعیۃ کی طرف سے تعمیر کردہ مکانات کی چابی سونپتے ہوئے کہی۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اب میں اپنی سرکار کو کیا کہوں، کیا میں اس عمل کو’ سرکاری دہشت گردی‘ کہوں، لیکن جو بھی کہا جائے یہ جمہوریت اور اس ملک کے ماتھے پر سیاہ داغ ہے۔ ملک کے شہریوں کے جان و مال اور ان کی پراپرٹی کی حفاظت کی ذمہ داری جن مشنریوں پر تھی ، انھوں نے شہریوں کے مکانات ڈھا دیئے ، جو کسی بھی مہذب سماج میں قابل قبول نہیں ہے۔مولانا مدنی نے کہا کہ کوئی بھی سرکار اگر آئین و قانون سے ہٹ جائے اور کسی بھی طبقے کو نشانہ بنائے تو اسے حکومت نہیں انارکسٹ کہا جائے گا ۔ اس ملک کے معماروں نے ملک کو اس لیے آزاد نہیں کرایا تھا کہ یہاں ظلم و ستم اور امتیاز کا راج ہو بلکہ اس لیے کرایا تھا کہ یہاں عدل و انصاف اور قانون کا راج ہو۔ لیکن ہریانہ سرکار نے میوات کی سرزمین کو اپنے غصے اور لاقانونیت کا شکار بنایا اور اس کا سب سے زیادہ نقصان غریبوں اور لاچار لوگوں کو ہوا۔
واضح ہو کہ مولانا مدنی اتوار کی صبح میوات پہنچے اورانھوں نے جمعیۃ یوتھ کلب اورمنظم مکتب کے لیے منعقد دو پروگراموں میں شرکت کی۔ بعدہ مولانا مدنی کی قیادت میں وفد نے میوات فساد متاثرین سے ملاقات کی اور جمعیۃ کی طرف سے جاری بازآبادکاری کے کاموں کا جائزہ لیا۔مولانا مدنی نے نلہڑ پہنچ کر جمعیۃ کی طرف سے آس محمد ، شیخ احمد اور اقبال کے گھروں کا افتتاح کیا، جن کی تعمیر میں جمعیۃ نے تعاون کیا تھا ۔
اس موقع پر مولانا مدنی نے کہا کہ میوات میں فسادیوں نے مسجدوں کو نشانہ بنایا ، لیکن وہاں سرکار اور پولس انتظامیہ نے کوئی کارروائی نہیں کی، ان مسجدوں کی بھی مرمت جمعیۃ علماء ہند نے کرائی، انھوں نے کہا کہ وہ توڑیں ، ہم بنائیں ، یہ سلسلہ اچھا نہیں ہے ۔ اس ملک کی تعمیر میں سبھی طبقے کو شامل ہونا چاہیے اور تخریبی طاقتوں کو مل کر شکست دینا چاہیے ۔
دوسری طرف ایڈوکیٹ طاہرروپڑیا نے مولانا مدنی سے ملاقات کی اور قانونی اقدامات کی تفصیل پیش کی۔ مولانا مدنی اس موقع پر ان لوگوں سے بھی ملے جو ضمانت پر رہا ہوئے ہیں۔
اہل میوات نے مولانا مدنی کا کیا استقبال
مدرسہ ابی بن کعب گھاسیرہ میں مہتمم مولانا شیرمحمد امینی نے سپاس نامہ پیش کرکے مولانا مدنی کی قیادت میں جمعیۃ کی طرف سے میوات فساد متاثرین کی قانونی ، رفاہی امداد اور مساجد کی بازآبادکاری پر شکر یہ ادا کیا اور کہا کہ اگر اس موقع پر آپ نہیں کھڑے ہوتے تو اہل میوات مایوسی میں ڈوب جاتے ، آپ کی خدمات اور قربانیوں کو ہم ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ اس موقع پر مولانا مدنی نے مدرسہ میں جمعیۃ یوتھ کلب کے کیمپ کا بھی افتتاح کیا۔ یہاں مولانا مدنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ استاذ کا کمال صرف یہ نہیں ہے وہ بچوں کوپڑھادے بلکہ استاذ کا کمال یہ ہوتا ہے کہ وہ بچوں میں شوق پیدا کرے۔مولانا مدنی نے کہا کہ کوئی ادارہ عمارتوں سے نہیں بلکہ قائد پیدا کرنے سے بنتا ہے۔جو ادارہ جنتی تعداد میں دینی، سماجی و ملی میدان میں خدمت کرنے وا لے افرادپیدا کرے گا ، وہ اتنا ہی کامیاب مانا جائے گا۔ مولانا مدنی نے بھارت اسکاؤٹ ایند گائیڈ ٹریننگ کے بارے میں کہا کہ اس سے طلبہ کے اندر نکھار ان کے اندر دوسروں کے لیے جینے کا جذبہ بھی پیدا ہوگا۔
اہل میوات منظم مکاتب کو اپنا ہدف بنائیں
میوات کے قدیم تعلیمی ادارہ مدرسہ معین الاسلام نوح میں جمعیۃ، تبلیغی جماعت اور دینی مدارس کے ذمہ داروں کی مشترکہ میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں منظم مکتب کے قیام پر پرزینٹیشن پیش ہوا۔ اس موقع پر اپنے خصوصی خطاب میں مولانا مدنی نے کہا کہ اگر ہماری جد وجہد کو اللہ نے قبول کرلیا تو میوات کے سبھی بچے اور بچیوں تک دین پہنچانے میں ہم کامیاب ہو جائیں گے۔ مولانا مدنی نے مکتب کے قیام کی اہمیت پر زور ڈالتے ہوئے کہا کہ جو تعلیم مدرسوں میں دی جاتی ہے وہ فرض کفایہ ہے، لیکن جو تعلیم مکتب میں دی جاتی ہے وہ فرض عین ہے۔
انھوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ مدرسے، جماعت اور جمعیت والے اپنی کمزوریوں کو پس پشت ڈال کر ایک ہوجائیں اور اس کام کو گھر گھر تک پہنچائیں۔مولانا مدنی نے کہا کہ اگر کسی گھر کی ماں دیندار ہے تو نسل دین دار ہے، اگر ماں پڑھی لکھی نہیں ہے تو بچے چاہے پڑھ بھی لیں مگر ان کی تربیت کما حقہ نہیں ہو گی۔
مولانا مدنی نے بتایا کہ میں جب میوات آرہا تھا تو جیسے ہی راستے میں ایک بوڑھے شخص کو سڑک پر پگڑی باندھے بیٹھا پایا تو سمجھ لیا کہ میوات شروع ہوگیا ہے، لیکن یہ تو کچھ دنوں کی بات ہے ورنہ نئی نسل اپنی شناخت بدل رہی ہے. اس لیے سخت محنت کی ضرورت ہے ۔ اس موقع پر ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند مولانا حکیم الدین نے تعلیم کے چار مرحلوں پر روشنی ڈالی، جس میں پہلا مرحلہ ماں کی گود ہے ، اس کے بعد دوسرا مرحلہ مکتب کی تعلیم جو فرض عین ہے، تیسرا مرحلہ مدرسے کی تعلیم جو فرض کفایہ ہے اور چوتھا مرحلہ تبلیغ ، بیعت وارشاد اور جمعیۃ علماء ہند کی تحریکات سے وابستگی ہے ۔دینی تعلیمی بورڈ کے اہم ذمہ دار حافظ محمد عاصم بنگلور اور مولانا شعیب بہرائچی کا بھی خطاب ہوا۔
انھوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ مدرسے، جماعت اور جمعیت والے اپنی کمزوریوں کو پس پشت ڈال کر ایک ہوجائیں اور اس کام کو گھر گھر تک پہنچائیں۔مولانا مدنی نے کہا کہ اگر کسی گھر کی ماں دیندار ہے تو نسل دین دار ہے، اگر ماں پڑھی لکھی نہیں ہے تو بچے چاہے پڑھ بھی لیں مگر ان کی تربیت کما حقہ نہیں ہو گی۔
مولانا مدنی نے بتایا کہ میں جب میوات آرہا تھا تو جیسے ہی راستے میں ایک بوڑھے شخص کو سڑک پر پگڑی باندھے بیٹھا پایا تو سمجھ لیا کہ میوات شروع ہوگیا ہے، لیکن یہ تو کچھ دنوں کی بات ہے ورنہ نئی نسل اپنی شناخت بدل رہی ہے. اس لیے سخت محنت کی ضرورت ہے ۔ اس موقع پر ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند مولانا حکیم الدین نے تعلیم کے چار مرحلوں پر روشنی ڈالی، جس میں پہلا مرحلہ ماں کی گود ہے ، اس کے بعد دوسرا مرحلہ مکتب کی تعلیم جو فرض عین ہے، تیسرا مرحلہ مدرسے کی تعلیم جو فرض کفایہ ہے اور چوتھا مرحلہ تبلیغ ، بیعت وارشاد اور جمعیۃ علماء ہند کی تحریکات سے وابستگی ہے ۔دینی تعلیمی بورڈ کے اہم ذمہ دار حافظ محمد عاصم بنگلور اور مولانا شعیب بہرائچی کا بھی خطاب ہوا۔
قبل ازیں معروف عالم دین مولانا سعید امینی خلیفہ مجاز فدائے ملت مولاناسید اسعد مدنیؒ کے انتقال پر ملال کی خبر پا کر سب سے پہلے جمعیۃ علماء ہند کا وفد مالب پہنچا اور نماز جنازہ میں شرکت کی۔ مولانا مدنی نے مختصر تعزیتی کلمات کے بعد نماز جنازہ کی قیادت کی اور صاحبزادہ محترم قاری نعیم کو صبرو استقامت کی تلقین کی۔
میوات دورے پر مولانا مدنی کے ہمرا جمعیۃ علماء ہند کی جنرل سیکرٹری مولانا حکیم الدین قاسمی،جمعیۃ علماء میوات ہریانہ پنجاب اور ہماچل پردیش کے ناظم اعلی مولانا یحییٰ کریمی، مولانا مفتی زاہدقاسمی امام مرکز جامع مسجد نوح، جمعیۃ علماء حلقہ میوات کے صدر قاری محمد اسلم بڈیڈوی، جمعیۃعلماء ہریانہ ، پنجاب و ہماچل کے نائب صدر مولانا شیر محمد امینی، حافظ محمد عاصم عبداللہ بنگلور، مفتی محمد سلیم ساکرس ناظم جمعیۃ علماء میوات، ماسٹر قاسم، ماسٹر افضل مہوں، مولانا غیور احمد قاسمی سینئر آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند، قاری احمد عبداللہ سکریٹری جمعیۃ یوتھ کلب، مولانا شعیب بہرائچی، مولانا ایوب سونک ،مولانا عظیم اللہ قاسمی، مولانا مفتی سلیم بنارسی گڑگائوں ، مولانا عثمان ، مولانا طیب ، مولانا ناصر ، مولانا زکریا، مولانا یامین، مولانا دلشاد، محمد عالم میوات وغیرہ شریک تھے ۔