11.1 C
Delhi
January 19, 2025
Hamari Duniya
Breaking News قومی خبریں

بدلتے منظر نامے میں دینی مدارس کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے : مولانا محمود اسعد مدنی

جمعیة علمائ ہند تعلیم کے میدان میں ہمارے ساتھ چل کردیش کا نرمان کررہی ہے: پروفیسر سروج شرما 
این آئی اویس چیف،ایک اہم تقری میں دسویں پاس کرنے والے مدارس کے طلبہ و طالبات و اساتذہ کو اعزازی شیلڈ سے نوازا گیا

نئی دہلی،15ستمبر(ایچ ڈی نیوز)۔
آج جمعیة علماءہند کے صدر دفتر میں واقع مدنی ہال میں جمعیة اوپن اسکول کے زیر اہتمام ایک اہم پروگرام منعقد ہوا، جس میں مدارس کے ان طلبہ و طالبات کو اعزازی شیلڈ سے نوازا گیا ، جنھوں نے این آئی او ایس کے تحت دسویں میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس پروگرام میں صدر جمعیة علماءہند مولانا محمود اسعد مدنی کے علاوہ این آئی او ایس کی چیئر پرسن پروفیسر سروج شرما، پی آئی ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پی اے انعامدار ، ناظم عمومی جمعیة علماءہند مولانا حکیم الدین قاسمی، پروفیسر امیریتٹس جامعہ ملیہ یونیورسٹی اختر الواسع ، چیئرمین تسمیہ سوسائٹی ڈاکٹر سید محمد فاروق ، ماہر تعلیم کمال فاروقی، زبیر گوپلانی وغیرہ خاص طور پر شامل ہوئے۔

اپنے کلیدی خطاب میں مولانا محمود اسعد مدنی نے کامیاب ہونے والے طلبہ کو مبارک باد دی اور کہا کہ زمانے کے تقاضے اور چیلنج سے نظریں چرانے والے غیر ذمہ دار ہوتے ہیں ، اور جو لوگ حالات کا مقابلہ کرتے ہیں اور تبدیلیوں کے مطابق خود کو ڈھالتے ہیں وہی کندن بنتے ہیں۔آج کے بدلتے منظر نامے میں دینی مدارس کی اہمیت کم نہیں ہوئی ہے ،نہ ہی اس کے نظام میں کوئی کمی ہے اور نہ کوئی احساس کمتری ہے۔مولانا مدنی نے کہا کہ دینی مدارس کا بنیادی مقصد ایسے لوگوں کو پیدا کرنا ہے جو اپنے مالک حقیقی کے سامنے نہ صرف سر جھکاتے ہوں بلکہ دل بھی جھکاتے ہوں اور یہی انسان کو پیدا کرنے کا مقصد بھی ہے۔اس لیے پورے اعتماد سے یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ دینی مدارس انسانیت ساز ادارے ہیں ، آج دنیا کو بہتر اخلاقی و سماجی رہ نمائی ضرورت ہے ، جس کے لیے دینی مدارس کے فضلاءکو قیادت کرنی ہو گی، اس لیے دینی مدارس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے سسٹم کو مزید ان ہینس ( بہتر ) کریں تا کہ وہ وہاں کے فضلاءعصر حاضر کے حالات کو ایڈریس کرسکیں۔اسی مقصد کے لیے ہم نے این آئی او ایس کے نظام کو اختیار کیا ہے ، ہمارا ہدف سرٹیفکٹ حاصل کرنا نہیں ہے بلکہ مدارس کے طلبہ میں ایک سطح تک سائنس ، جغرافیہ کی تعلیمی قابلیت اور زبان پر عبور پیدا کرنا ہے۔آج ہمیں خوشی ہورہی ہے کہ ہم نے ہدف کی طرف قدم بڑھایا ہے ، اس کے لیے این آئی اویس نے ہماری مدد کی ہے ، ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
اپنے کلیدی خطاب میں مہمان خصوصی اور این آئی او ایس کی چیئر پرسن پروفیسر سرو ج شرما نے کہا کہ جمعیة علماءہند نے ہمارا نظام قبول کیا اور آج ہم تعلیم کے میدان میں ان کے سا تھ ا?گے بڑھ رہے ہیں ، یہ صرف تعلیم کا ہی فروغ نہیں بلکہ دیش کا بھی نرمان ہے۔انھوں نے اس بات کی ستائش کی کہ حجاب اور کرتا پائجامہ میں رہ کر لڑکوں اور لڑکیوں نے اپنی تعلیم کا سفر آگے بڑھایا ہے ، جو قابل ستائش ہے ، اپنی تہذیب کے ساتھ ترقی کرنے کا عمل ہمیشہ اچھا احساس پیدا کرتا ہے۔اس موقع پر اپنے اہم خطاب میں پروفیسر پی اے انعام دار صدر پی اے انعامدار یونیورسٹی نے دینی مدارس کے وسیع اور عظیم ڈھانچے کی تعریف کی جہاں لاکھوں بچے مفت میںتعلیم حاصل کرتے ہیں۔انھوں نے دین و دنیا دونوں کی تعلیم پر زور دیا اور جمعیة علماءہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی تعریف کی کہ انھوں نے دین والوں کو دنیا کی تعلیم سے آراستہ کر ان کے عالمانہ کردار میں چار چاند لگادیا ہے ، انھوں نے کہا کہ مدنی خاندان کی سنہری تاریخ ہے، اس خاندان نے تقسیم وطن کے وقت ہمیں اس عظیم بھارت میں رہنے پر آمادہ کیا،اگر آج ہم یہاں ہیں ان کی وجہ سے ہی ہیں۔ اب اس خاندان نے اگر یہ ذمہ اٹھایاہے، تو ان شاءاللہ کامیابی ملے گی۔انھو ںنے کہا کہ ہماری طرف سے اس مہم میں ہمیشہ تعاو ن رہا ہے اور آگے بھی رہے گا۔
ازیں قبل مولانا حکیم ا لدین قاسمی ناظم عمومی جمعیة علماءہند نے جمعیةعلماءہند کے تاریخی کردار پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اپنے افتتاحی خطاب میں جمعیة اوپن اسکول کے روح رواں اور جمعیة علماءہند کے سکریٹری مولانا نیاز احمد فاروقی نے کہا کہ ہم این آئی او ایس کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انھوں نے ہر ممکن تعاون کیاہے ، آج 285 مدرسوں کے 110000 سے زائد بچے ہمارے نظام سے وابستہ ہو گئے ہیں ، ان میں 45 لڑکیوں کے مدرسے بھی شا مل ہیں جو ہماری بڑی حصولیابی ہے۔ آج کے پروگرام میں دسویں میں اعلی ٰ نمبر سے کامیاب ہونے والے45 لڑکے اور 20 لڑکیوں کو شیلڈ سے نواز ا گیا اور ان مدرسوں کے اساتذہ کرام کی حوصلہ افزائی کی گئی۔دیگر اہم خطاب کرنے والوں میں پروفیسر اختر الواسع، کمال فاروقی ، زبیر گوپلانی اور ڈاکٹر سید محمد فاروق شامل ہیں، آج کے اجلاس کی صدارت بھی ڈاکٹر سید محمد فاروق کررہے تھے۔جن مدارس کے ذمہ داروں نے اپنے تاثرات پیش کئے ان میں خاص طور پر مولانا عاقل گڑھی دولت، مولانا مفتی عباس قاسمی باغپت، قاری اسلم بڈیڈوی ، مولانا عبدالرحیم کرناٹک، مولانا عتیق بڑودہ، مولانا اسجد قاسمی پسونڈہ، مولانا موسی ٰ قاسمی شامل تھے۔اس پروگرام میں مہمانوں کی چادر پوشی بھی کی۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض مولانا نیاز احمد فاروقی ، عبدالماجد علوی نے انجام دیے، ایڈوکیٹ محسن علوی، مولانا اشرف قاسمی،مولانا ولی اللہ قاسمی ودیگر جمعیۃ اوپن اسکول کے ضلع کو آرڈی نیٹرس نے انتظام کی ذمہ داری ادا کی ، مجلس کا آغاز قاری فاروق کی تلاوت سے ہوا ، نعت مولانا قاری اسلم بڈیڈوی نے پیش کی۔

Related posts

سیاحوں کے توجہ کا مرکز بن رہے ہیں سعودی عرب کے یہ شہر

Hamari Duniya

مسلم لڑکیوں کے ارتداد کا ذمےدار کون؟

Hamari Duniya

دلت تنظیموں نے منوکے مجسمے کے خلاف اٹھائی آواز،مورتی ہٹانے کا مطالبہ

Hamari Duniya