پروفیسر سید عین الحسن کے ہاتھوں مانو کے بھوپال کیمپس کا افتتاح
بھوپال، 7 دسمبر(ایچ ڈی نیوز)۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی بظاہر بذریعے تعلیم اردو کے لئے مشہور ہے لیکن اس ادارہ نے پولیٹکنک ،انجینئرنگ،اسکل ڈیولمنٹ ،الکٹرانک ،ایم ایڈ،بی فارما،پولیٹیکنک، آٹو موبائل ،شیپنگ،ہاسپٹل منیجمنٹ،ہوٹل منجمنٹ، پروفیشنل کورسس اور ہائر ایجوکیشن میں نمایاں کامیابی حاصل کرتے ہوئے بڑے بڑے تعلیمی اداروں کو پیچھے چھوڑ چکا ہے ۔اب غریب اور محنتی طلبہ و طالبات کی نگاہوں میں سب سے پہلی پسند مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی بن چکی ہے۔بہت کم خرچ میں میعاری اور پروفیشنل کورس مکمل کرکے بہت کم وقت میں طلبا اپنا کیریئر بنا رہے ہیں ۔یہ ادارہ غریب اور محنتی طبقہ کے لئے ایک نعمت ثابت ہورہا ہے ۔مذکورہ خیالات کا اظہار سابق ڈی جی پی ایم ڈبلیو انصاری نے بھوپال کیمپس کے افتتاحی پروگرام میں کیا ۔انہوں نے وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن سے مطالبہ کیا کہ اسی طرح بنارس سب ریجنل کیمپس کو رینجل سیکٹر میں تبدیل کیا کیا جائے اور وہاں پر بھی یہی سب سہولیات دی جائے اور اسے سٹیلائٹ کیمپس میں جلد از جلد تبدیل کیا جائے تاکہ آس پاس کے تمام پرووانچل کے علاقے سمیت بہار کی تعلیمی ضروریات کو بھی پورا کرسکے۔جیسے بنارس کے آس پاس دیوریا گورکھپور،بستی بلیا،غازی پور،اعظم گڑھ ،جونپور،ساسارام وغیرہ۔بطور خاص طالبات کی تعلیم کے لئے محفوظ کیمپس کی بنیاد ڈالی جائے۔
مذکورہ باتوں کو وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن نے بغور سنا اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے عزائم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ آپ کے تمام مشوروں کو غور کرے گی اور جلد ہی اس پر کام شروع کردیا جائے گا۔بس بھوپال اور بنارس میں ہاسٹل اور کیمپس کے لئے زمین کی ضرورت ہے جسے مخیر حضرات حصہ لے کر کام کو آسان بنا سکتے ہیں۔وائس چانسلر نے ڈی جی پی ایم ڈبلیو انصاری کا شکریا ادا کیا ۔اس موقع پر پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے بھوپال کیمپس کا آج افتتاح انجام دیا۔ انہوں نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھوپال کیمپس کی حیثیت جلد ہی سیٹلائٹ کیمپس کی ہوگی۔6.44 ایکڑ اراضی پر پھیلے ہوئے، بھوپال کیمپس یونیورسٹی کی تعلیمی اختصاص کے حصول میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ تا حال یہ کالج آف ٹیچر ایجوکیشن، بھوپال اور علاقائی مرکز کے طور پر اردو کی خدمات انجام دے رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ توسیع محض فزیکل انفراسٹرکچر نہیں بلکہ یونیورسٹی کے لیے تعلیمی اختصاص، ترقی اور جدت کے عزم کی علامت ہے۔ میں حیران ہوں کہ بھوپال کیمپس نے اب تک سیٹلائٹ کیمپس کا درجہ کیوں حاصل نہیں کیا ہے۔ میں بھوپال کیمپس کے معیار کو بہتر بنانے اور اسے سیٹلائٹ کیمپس کی سطح پر لانے کے لیے کوشش کروں گا۔‘‘
وائس چانسلر نے بھوپال شہر میں مقامی کمیونٹی اور مدارس کے ساتھ روابط قائم کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ یونیورسٹی کے مینڈیٹ کو پورا کرنے کے لیے اس طرح کے اقدامات ضروری ہیں۔ مقامی عوام اور مدارس کے ساتھ روابط کو فروغ دینے سے، بھوپال کیمپس کو ترقی دی جاسکتی ہے۔ پروفیسر سید عین الحسن نے یہ بھی اعلان کیا کہ اگلے برس نوابوں کے شہر بھوپال میں مانو کا ایک ایک پیشہ وارانہ تربیتی مرکز کھولا جائے گا، جو ہاسٹل، کلاس رومز وغیرہ کی دستیابی سے مشروط ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، مانو کے ریجنل ڈائرکٹر (بھوپال) پروفیسر محمد احسن نے وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اپنے مصروف شیڈول سے وقت نکال کر بھوپال کیمپس کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیمپس تعلیم اور اکتساب کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے مانو کے عزم کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیمپس ملک بھر میں اپنی نوعیت کے پہلے کیمپس کے طور پر نمایاں ہے، جس کی ترقی کے لیے حکومت نے زمین الاٹ کی۔افتتاحی تقریب میں بھوپال اور ملک کے مختلف حصوں سے معروف شخصیات نے شرکت کی، جن میں اردو کے معروف شاعر منظر بھوپالی، اقبال مسعود، ڈی جی پی ایم ڈبلیو انصاری، پروفیسر حلیم خان، پروفیسر زرغام حیدر، اور سید مشتاق ندوی شامل ہیں۔