Maulana Asghar Ali Salafi:
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکے اعلیٰ تعلیمی وتحقیقی ادارہ المعہدالعالی للتخصص فی الدراسات الاسلامیہ، نئی دہلی میں تقریب یوم آزادی کا انعقاد اورپرچم کشائی
نئی دہلی،17 اگست(ایچ ڈی نیوز)۔
یوم آزادی تمام دیش واسیوں کو مبارک ہو!بلاشبہ یہ تاریخی دن جشن ومسرت کے ساتھ نفس کا محاسبہ کرنے ،ملکی،ملی،سماجی اور انفرادی سطح پر اپنا جائزہ لینے ،نعمت آزادی کی حفاظت کرنے ، وطن عزیز کو تعمیر وترقی کے آسمان پر پہنچانے اور اسے امن وشانتی اور الفت ومحبت کا گہوارہ بنائے رکھنے کے لئے تجدید عہد کا بھی دن ہے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند نے کیا۔ موصوف کل مورخہ 15اگست 2024 ءکومرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے اعلیٰ تعلیمی وتحقیقی ادارہ المعہدالعالی للتخصص والدراسات الاسلامیہ ،واقع اہل حدیث کمپلیکس،جامعہ نگر ،نئی دہلی میں منعقد تقریب یوم آزادی میں پرچم کشائی کے بعد حاضرین کو خطاب کررہے تھے۔
Maulana Asghar Ali Salafi:
امیرمحترم نے کہا کہ ہم ملک وبیرون ملک آج دیش واسی جشن آزادی منارہے ہیں۔یہ خوشیاںہمیں کئی سوسال کی مسلسل خونیں جدوجہد اور بے شمارجانی ومالی قربانیوں کے بعد نصیب ہوئی ہیں۔ جب برطانوی استعمار نے ملک کے اندر ایسٹ انڈیا کمپنی کے نام پر قدم جمانے شروع کئے تھے۔ تواس وقت سب سے پہلے شاہ ولی اللہ دہلوی نے اس سازش کو محسوس کیا تھا اور اہل وطن کو اس سازش سے متنبہ کیا تھا۔لیکن ہماری یہ سادہ لوحی یاغفلت ” لمحوں نے خطاکی تھی صدیوں نے سزاپائی “کے مصداق ثابت ہوئی۔
Maulana Asghar Ali Salafi:
انہوں نے مزید کہا کہ جدوجہد آزادی کی داستان نہایت المناک اور خونچکاں ہے۔علمائے کرام خصوصاًعلمائے اہل حدیث نے لیلائے آزادی کے حصول کے لئے بے شمار جانی ومالی قربانیاں پیش کیں۔ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی نے سب سے پہلے انگریزوں کے خلاف آزادی وطن کے لئے جہاد کا فتویٰ دیا تھا۔ جسے ان کے بھتیجے وقت کے اسکندر عزم شاہ محمداسماعیل شہید نے عملی جامہ پہنایا تھا۔ حالانکہ وہ مروجہ بیعت کے قائل نہیں تھے لیکن جب وطن کی بات آئی ،انسانیت کی بات آئی اور کتاب وسنت کی بات آئی توانہوں نے سید احمد شہید ۔کے ہاتھ پربیعت کیاکیا کہ وہ بجلی کاکڑکا تھا یاصوتِ ہادی زمیں ہند کی جس نے ساری ہلادی۔
Maulana Asghar Ali Salafi:
امیر محترم نے اپنے خطاب میں کہا کہ آزادی کامطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ ہم ملک کو اپنی پراپرٹی سمجھ کر جس طرح چاہیںاسے لوٹیں کھسوٹیں ، اس میںنفرت وعداوت کو ہوا دیں،تاریخی قومی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کوتارتار کرتے پھریں ۔ہماری اسی طرح کی بداندیشیوں ،آپسی ناچاقیوں ،راجاؤں اور نوابوں کی باہم چپقلشوں اور لڑائیوں اور”گھرپھوٹے گنوارلوٹے “کی حقیقت کو نہ سمجھنے کی وجہ سے تحریک شہیدین شکست سے دوچارہوئے۔ جس کی وجہ سے پورے دیش میں مایوسیوں کے بادل چھاگئے ۔ایسے نازک وقت میں عظیم آباد پٹنہ کے محلہ صادقپور کے مولانا عنایت علی، مولانا ولایت علی، مولانا یحییٰ علی جیسے جیالے علماءاٹھے۔ انگریزوں کے خلاف بھرپور جدوجہد کی ،اصلاح وترقی اور دعوتِ جہاد کی جوشمع شہیدان بالا کوٹ نے جلائی تھی اسے از سرنوفروزاں کیا۔ جس کے پاداش میں وہ گھر اور جائداد سے بے دخل کئے گئے۔ پابجولاں عبوردریائے شورکرائے گئے۔کالاپانی کی المناک وپتا پانی کردینے والی زندانی کوسہن کیا اور تختہ¿ دار پرچڑھائے گئے۔ جوتاریخ کے اوراق میں سنہرے حروف سے لکھے ہوئے ہیں اور جس کا حسن اعتراف ملک کے پہلے وزیراعظم پنڈت نہرونے بھی کیا تھا۔
Maulana Asghar Ali Salafi:
امیر محترم نے خطاب میں جدوجہد آزادی کے حوالے سے اہل حدیث علما ءکی قربانیوں خصوصاً قصوری علمائ،رمضان پوری علمائ، مبارکپوری علمائ، امرتسری علمائ، صادقپوری علماءکا بطور خاص ذکرکیا۔ اور کہا کہ مسلمانوںنے جب” ہندومسلم سکھ عیسائی، آپس میں سب بھائی بھائی“ کاتاریخی نعرہ دیا تھاتوپورے ملک کے عوام وخواص نے پوری یکجہتی کے ساتھ جدوجہد آزادی میں شامل ہوکراستعماری طاقت کو دیش نکالا دیا تھا۔ آج اسی اتحاد واتفاق ،یکجہتی ،الفت ومحبت اورجذبہ حب الوطنی کی ضرورت ہے۔
امیر محترم نے مزید کہا کہ کہا کہ آج بھی مدارس دینیہ کے اندر اسی جذبہ¿ حب الوطنی اور پیام انسانیت کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اوراس کے روحانی آنگن میں سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا ،غربت میں ہوں اگرہم رہتاہے دل وطن میں جیسے پاکیزہ احساسات وجذبات کی آبیاری کی جاتی ہے۔امیر محترم نے اس حوالے سے متعدد عربی اشعار اور نثری شہ پارے پیش کیے جو مدارس میں پڑھائے جاتے ہیںاور کہا کہ آئےے ہم عہد کریں کہ ہم دل وجان سے اس نعمت آزادی کی حفاظت کریں گے اورملک کو امن وشانتی کا گہوارہ،محبت ویک جہتی کا منارہ اور تعمیر وترقی کا نشان امتیازبنائیں گے۔
پریس ریلیز کے مطابق اس اہم موقع پر المعہدالعالی میں پرچم کشائی کے بعد دیش گان جن گن من ،اور قومی ترانہ سارے جہاں سے اچھا گایا گیااور حاضرین کے درمیان شیرنی تقسیم کی گئی۔اس موقع پر مفتی جمیل احمدمدنی ،ڈاکٹرمحمدشیث ادریس تیمی، مولانا محمد رئیس فیضی، ڈاکٹرعبدالواسع تیمی،رحمت کلیم وغیرہ اساتذہ اور طلباءوکارکنان معہد واحباب جمعیت اور ایاز تقی ،انورعبدالقیوم وغیرہ معززین موجودتھے۔