نئی دہلی ، 15 اگست(ایچ ڈی نیوز)۔
۔15 اگست کے تاریخی موقع پر جمعیة علماءہند کے صدر مولانا ارشدمدنی نے ملک کے شہریوں کو یوم آزادی کی دلی مبارکباد پیش کی لیکن انہوں نے کہا کہ یہ وہ آزادی نہیں ہے جس کا خواب ہمارے بزرگوں نے دیکھا تھا اور جس کے لیے انہوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا تھا۔
جمعیة علماءہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے مادر وطن کی آزادی کے لیے اپنے بزرگوں کی قربانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ صرف آزادی ہی نہیں ملک کی کوئی تاریخ علمائے ہند کے ذکر کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتی۔ تحریک علمائے کرام اور مسلمانوں نے شروع کی تھی ، یہاں کے لوگوں کو ایسے وقت میں غلامی کا سامنا کرنا پڑا جب کوئی اس کے بارے میں سوچ بھی نہیں رہا تھا، ہندوستان میں انگریزوں کے خلاف بغاوت کا پرچم بلند کرنے والے سب سے پہلے علمائے کرام تھے ، ہمارے بزرگان اور علمائے کرام ملک کی آزادی کابگل اس وقت پھونکا جب دیگر برادریاں سوئی ہوئی تھیں ۔مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ ملک کی اصل تاریخ کو جان بوجھ کر چھپانے والوں کو بھی ہم بتانا چاہتے ہیں جابر برطانوی حکمرانوں کے خلاف بغاوت کرنے والے یہ ہمارے بزرگ ہی تھے جنہوں کابل میں حکومت کا تختہ الٹ دیا اور اس حکومت کا وزیراعظم ایک ہندو راجہ مہندر پرتاپ سنگھ کو بنایا گیا تھا،کیونکہ ہمارے بڑے مذہب سے اوپر اٹھ کر صرف اتحاد اور انسانیت کی بنیاد پر اس ملک کو غلامی کی زنجیروں سے آزادکرانے کے حق میں تھے، وہ اس حقیقت سے آگاہ تھے کہ یہ خواب ہندوو¿ں اور مسلمانوں کو ایک ساتھ لائے بغیر پورا نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بعد میں جب شیخ الہند مالٹا کی جیل سے رہا ہوکر باہر آئے تو انہوں نے زور دے کر یہ بات کہی کہ ملک کی آزادی کا مشن صرف مسلمانوں کی کوششوں سے پورا نہیں ہوسکتا، بلکہ اگر انگریزوں کے چنگل سے ملک کو چھڑانا ہے تو آزادی کی تحریک کو ہندو مسلم تحریک بنانا چاہئے، انہوں نے یہ بھی فرمایا تھا کہ اگر سکھوں کی جنگجو قوم بھی ساتھ آجائے تو ملک کی آزادی کا راستہ اور بھی آسان ہوجائے گا، شیخ الہند کا یہ بیان کتابوں میں محفوظ ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے بڑے ہندو مسلم اتحاد کے راستے پر آگے بڑھے اور ملک کو انگریزوں کی غلامی سے آزاد کرایا، بدقسمتی سے یہ ملک آزاد ہونے کے ساتھ ہی تقسیم بھی ہوگیااور یہ تقسیم تباہی اور بربادی کی وجہ بن گیا اور یہ کسی ایک مخصوص فرقہ کے لئے نہیں بلکہ ہندوؤں اور مسلمانوںسب کے لئے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ اگر تقسیم نہ ہوئی ہوتی اور یہ تینوں ملک متحد ہوتے تو آج یہ صورتحال کبھی نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ طاقت ایک ہوتی تو کوئی طاقت ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہ کرسکتی تھی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کوئی کہانی نہیں ، تاریخ ہے کہ ملک کی آزادی کے ان متوالوں نے ہندو اور مسلم میں تفریق نہیں کی۔ انسانیت کی بنیاد پر سب نے مل کر اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے اس بات پر انتہائی دکھ کا اظہار کیا کہ جس قوم نے سب سے پہلے وطن کی آزادی کا نعرہ دیا آج اسی قوم کو غدار کہا جاتا ہے، پورے ملک میں مسلمانوں کی یہ تصویر بنادی گئی ہے، انہوں نے سوال کیا کہ جن کے بڑوں نے ملک کی آزادی کے لئے سب سے زیادہ قربانیاں دیں آج ان کی اولاد غدار کیسے ہوسکتی ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ جو لوگ محبت کی جگہ نفرت کی سیاست کرتے ہیں وہی لوگ تاریخ کو مسخ کرکے پیش کررہے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو ملک کو امن اتحادسلامتی اور انسانیت کی بنیاد پر نہیں نفرت کی بنیاد پر چلانا چاہتے ہیں۔غریبی ، افراتفری ، بدامنی ، بے روزگاری یہ بتا رہی ہے کہ جس طرح کی سیاست انہوں نے اختیار کی ہے وہ ملک کو تباہی و بربادی کی طرف لے جانے والی ہے۔ انہوں نے بلا جھجک کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے ، اس لیے کچھ ہو جائے تو ہمارا دل سب سے زیادہ دکھتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے بزرگوں نے اس ملک کے لیے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں ، یہ باتیں ہم ڈنکے کی قیمت پر کہتے ہیں ، کیونکہ یہی اصل تاریخ ہے۔ یہاں حکومت کے اہلکار بھی بیٹھے ہیں ، ایک ایک لفظ سنتے ہیں ، پرکھتے ہیں اور پڑھتے ہیں کہ تاریخ کیا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ہم اس خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جس کے لوگوں نے ملک کی آزادی کے لیے ہر قدم پر مصائب برداشت کیے ، جیل کی سزائیں بھی بھگتیں۔ آج ہماری حب الوطنی پر سوال اٹھانے والے بتائیں کہ ان کے لوگوں نے ملک کی آزادی کے لیے کیا کیا ؟ اس وقت تمہاری ماو¿ں نے تمہیں جنم بھی نہیں دیا تھا ، تمہیں معلوم نہیں آزادی کیا ہے ، تم نے صرف نفرتیں دکھائیں ، ہم نے قربانیاں دی ہیں ، جیلیں کاٹی ہیں۔بنیادی سوال یہ ہے کہ آپ نے ملک کی آزادی کے لیے کون سے پاپڑ بیلے ہیں ، ہم نے پاپڑ بیلے ہیں ، اسی لیے ہم جانتے ہیں کہ آزادی کسے کہتے ہیں ، آج اگر کوئی فرقہ پرست ہماری طرف انگلی اٹھاتا ہے تو وہ پاگل،دماغ سے خالی ،دیوانہ ہے۔انہوں نے آخر میں کہا کہ پہلے ہم نے ملک کی آزادی کے لیے قربانیاں دی ہیں اور اب ہمیں اس آزادی کی حفاظت کے لیے قربانیاں دینی ہوں گی۔
