نئی دہلی، 08 فروری ( ایچ ڈی نیوز)۔
کانگریس صدر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے اڈانی گروپ کے خلاف الزامات کی جانچ کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی تشکیل کا مطالبہ کیا ہے۔ بدھ کو راجیہ سبھا میں صدر کے خطاب پر بحث کے دوران کھڑگے نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ حکومت اس معاملے کی تحقیقات کے لیے جے پی سی قائم کرے گی۔ کیونکہ یہ حکومت کسی سے نہیں ڈرتی۔
دھنکھڑ نے ہنڈن برگ کی رپورٹ پر کہا کہ ہمیں کسی بھی غیر ملکی اداروں کے الزامات کو اتنی سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے۔ ہمیں اپنے اداروں پر اعتماد ہونا چاہیے۔کھڑگے نے اڈانی گروپ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ شخص جس کی دولت ڈھائی سال میں 13 گنا بڑھ گئی ہے۔ حکومت کی مدد کے بغیر یہ ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس بی آئی گجرات میں ایک کسان کو 31 پیسے بقایا کی وجہ سے این او سی نہیں دیتا ہے لیکن اڈانی گروپ کو لاکھوں کروڑوں کا قرض ملتا ہے۔
تاہم ایوان میں کھڑگے کے اس مطالبے کا حکمراں پارٹی کی جانب سے جواب دیتے ہوئے پیوش گوئل نے کہا کہ جے پی سی کسی معاملے پر تب ہی بیٹھتی ہے جب الزامات ثابت ہوں۔ جے پی سی کسی نجی شخص کے معاملے پر نہیں بلائی جاتی ہے۔ کھڑگے نے ایوان میں وزیر اعظم کے متواتر انتخابی دوروں پر بھی سوال اٹھائے۔ پی ایم مودی کے حالیہ دورہ کلبرگہ پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ایم مودی اب ان کے پیچھے ہیں۔ کھڑگے نے کہا کہ پی ایم مودی نے کل ان کے پارلیمانی حلقہ میں دو میٹنگیں کیں۔ کھڑگے کے بیان پر پورا ایوان ہنس پڑا۔
اپنے خطاب کے دوران صدر کے خطاب پر بولنے کے بجائے کھڑگے نے مودی حکومت پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں 30 لاکھ اسامیاں خالی ہیں۔ حکومت ان کو بھرتی کیوں نہیں کر رہی؟
کھڑگے نے کہا کہ آج ہر طرف نفرت پھیل رہی ہے۔ جس کی تشہیر عوامی نمائندے کر رہے ہیں۔ پی ایم مودی ان کو روکیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اداروں کی نجکاری کر کے لوگوں سے روزگار چھین رہی ہے۔ نوجوانوں کو ان کے حقوق سے محروم کررہی ہے۔اپنے خطاب میں کھڑگے نے بار بار اڈانی گروپ پر الزام لگایا اور حکومت کو بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت جان بوجھ کر اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔ تاہم کھڑگے کے اس الزام پر راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے اعتراض کیا اور صاف صاف کہا کہ ایوان میں منطق اور حقائق پر ہی بات ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں اساتذہ کی 41 فیصد اسامیاں خالی ہیں۔ وہ پر نہیں کئے جا رہے ہیں۔ غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوتا جا رہا ہے۔ نوجوانوں کو روزگار نہیں مل رہا۔ حکومت ان مسائل پر بالکل بھی بات نہیں کرتی۔ اپنی تقریر کے آخر میں، انہوں نے جے پی سی کے مطالبے کو دہراتے ہوئے، وریندر وتس کی لائن “نظر نہیں ہے نظروں کی بات کرتے ہیں، زمین پر چاند ستاروں کی بات کرتے ہیں” کو دہراتے ہوئے مودی حکومت پر تنقید کی۔