ممبئی(ایچ ڈی نیوز)۔
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے صدر شرد پوار نے کہا کہ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسواراج بومئی حکومت کو مہاراشٹر کے صبر کا امتحان نہیں لینا چاہئے۔ کرناٹک کے سی ایم واساوراج بومئی کے اشتعال انگیز بیانات سے مہاراشٹر کے سرحدی دیہات میں آج جو صورتحال ہے۔ یہ نہ صرف مہاراشٹر بلکہ ملک کے لیے تشویشناک ہے۔ شرد پوار نے کہا کہ اگر اگلے 24 گھنٹوں میں دونوں ریاستوں کے درمیان حالات معمول پر نہیں آتے ہیں تو وہ خود بیلگاوی کا دورہ کریں گے۔
شرد پوار نے منگل کو نامہ نگاروں سے کہا کہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ کو تمام پارٹی لیڈروں کی میٹنگ بلا کر اس اہم مسئلہ پر بات کرنی چاہئے۔ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ نائب وزیر اعلیٰ نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سے بات کی ہے ، لیکن کچھ نہیں ہونے والا ہے۔ اس معاملے کو روکنے کے لیے دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو بات چیت کرکے حالات کو معمول پر لانا ہوگا۔ شرد پوار نے کہا کہ تمام پارٹیوں سے بات چیت کے بعد وہ اس مسئلہ کو پارلیمنٹ میں بھی اٹھائیں گے۔ شرد پوار نے کہا کہ گزشتہ ہفتے سے دونوں ریاستوں سے فضول بیان بازی جاری ہے۔
کرناٹک کے وزیر اعلیٰ غیر ضروری بیان دے کر لوگوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، جبکہ مہاراشٹر کے لوگوں کا رویہ صبر کا ہے۔ اس پورے معاملے میں مرکزی حکومت تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے ، جو درست نہیں ہے۔
شرد پوار نے کہا کہ آج صحیح معنوں میں اس سنت کو یاد کرنے کا دن ہے ، جس نے آئین لکھ کر تمام لسانی لوگوں کو مساوی حقوق دیے۔ ڈاکٹر امبیڈکر کے مہاپری نروان دیوس پر مہاراشٹرا اور کرناٹک کی سرحد پر جو کچھ ہوا وہ قابل مذمت ہے۔ بیلگام کی صورتحال بہت سنگین ہے۔ کمیٹی کے اہم عہدیداروں سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے ، ان کے دفاتر کے سامنے پولیس کی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ مہاراشٹر سے آنے والے راستوں کو بند کر دیا گیا ہے اور گاڑیوں کی چیکنگ کی جا رہی ہے۔ وہاں کے مراٹھی بولنے والوں کو ان تمام حالات کا سامنا ہے اور وہ اس وقت دہشت کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔ شرد پوار نے کہا کہ اس صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو پہل کرنے اور حالات کو معمول پر لانے کی ضرورت ہے۔