ٹی بی روک تھام کے اقدامات کے بارے میں معلومات فراہم کی گئیں۔
کیرانہ، 8 جنوری: پانی پت روڈ پر واقع قدیم دینی درسگاہ مدرسہ اشاعت الاسلام میں متعدی بیماری ٹی بی (تپ دق) پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سی ایچ سی کیرانہ میں تعینات ٹی بی سپروائزر ڈاکٹر ظریف احمد پروگرام میں مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے ۔
ڈاکٹر موصوف نےخیالات کا اظہار کیا۔ اس دوران مدرسہ کے منیجنگ ڈائریکٹر مولانا برکت اللہ امینی نے موذی مرض ٹی.بی. کے بارے میں جانکاری دی اور اپیل کی کہ لوگ اپنا ٹیسٹ کروائیں کیونکہ اس بیماری کا علاج ممکن ہے۔
مدرسہ کے منیجنگ ڈائریکٹر مولانا برکت اللہ امینی نے کہا کہ جہاں عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف نے 2030 تک دنیا سے ٹی بی کے خاتمے کا حلف اٹھایا ہے وہیں ہماری ہندوستانی حکومت نے 2025 تک ملک سے ٹی بی کو ختم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی بی ایک وبائی مرض ہے جس کا علاج بھی ممکن ہے۔ مولانا نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اپنے قریبی اسپتال جاکر اپنا ٹیسٹ کروائیں، اسپتال سے ٹیسٹ اور ادویات مفت دی جاتی ہیں۔
سی ایچ سی کیرانہ کے ٹی بی سپروائزر ظریف احمد نے کہا کہ ٹی بی (تپ دق)متعدی بیماری ہے جو بنیادی طور پر پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے، حالانکہ یہ جسم کے دوسرے حصوں کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ یہ بیماری مائکوبیکٹیریم تپ دق نامی بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتی ہے۔ T.B بنیادی طور پر ہوا کے ذریعے پھیلتی ہے، جب کوئی متاثرہ شخص کھانستا ہے یا چھینکتا ہے تو یہ بیکٹیریا ہوا میں پھیل جاتے ہیں۔
ٹی بی کی اہم علامات
کھانسی (جو تین ہفتوں سے زیادہ برقرار رہتی ہے بلغم میں خون
بخار، رات کو پسینہ آنا۔
وزن میں کمی
تھکاوٹ اور کمزوری محسوس کرنا
انہوں نے بتایا کہ ٹی بی کا علاج عام طور پر اینٹی بائیوٹکس سے کیا جاتا ہے۔ یہ علاج چھ ماہ تک جاری رہتا ہے، اور یہ ضروری ہے کہ مریض دوائیں باقاعدگی سے لیں، ورنہ بیکٹیریا دواؤں کے خلاف مزاحم بن سکتے ہیں۔ علاج کے دوران طبی نگرانی ضروری ہے۔ڈاکٹر عظمت اللّٰہ نے کہا کہ
ٹی بی ایک سنگین اور وبائی مرض ہے لیکن اگر بروقت صحیح علاج کر لیا جائے تو یہ قابل علاج ہے۔ ٹی بی بیداری پھیلانا اور طبی مشورہ لینا اس بیماری سے بچاؤ اور صحت یاب ہونے کے لیے اہم اقدامات ہیں۔
اس موقع پر ڈاکٹر عظمت اللہ خان، ماسٹر سمیع اللہ خان، مولانا سفیان مفتاحی، مولانا عظیم خان مفتاحی، قاری ساجد خان، ڈاکٹر عامر خان، شاہویز صدیقی اور مدرسہ کے طلباء نے شرکت کی۔