بھوپال، 26 ستمبر(ایچ ڈی نیوز)۔
مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات کو لے کر سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ بی جے پی نے اپنے امیدواروں کی دوسری فہرست جاری کر دی ہے۔ مدھیہ پردیش کانگریس نے بی جے پی کی فہرست پر طنز کیا ہے۔ ریاستی کانگریس میڈیا ڈپارٹمنٹ کے صدر کے کے مشرا نے آج ریاستی کانگریس ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ بی جے پی قیادت کو اپنی یقینی شکست کا احساس ہوچکا ہے، ’’نہ رہے گا بانس اور نہ بجے گی بانسری‘‘ کی طرز پر اس نے اپنے کئی توپوں کو طمنچہ میں تبدیل کرکے اس فہرست میں شامل کیا ہے۔
کے کے مشرا نے کہا کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پیر کو دارالحکومت کے جمبوری گراؤنڈ میں بی جے پی کے امیروں کی طرف سے منعقدہ مہاکمبھ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے پہلے ہی اپنی تقریر کے دوران وزیر اعلیٰ سمیت کسی بھی لیڈر کا نام نہ لے کر اپنا خاموش پیغام دیا تھا۔ کے کے مشرا نے کہا کہ بی جے پی کے مطابق اگر یہ ایک اہم فہرست ہے تو اس فہرست میں وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کا نام نہ آنا بھی ایک بڑا اشارہ ہے۔ ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت بی جے پی لیڈروں نے تین مرکزی وزراء سمیت کئی ممبران پارلیمنٹ کو اسمبلی انتخابات کے لیے امیدوار بنا کر موجودہ وزیر اعلیٰ کو ریاست کے سیاسی میدان جنگ میں گھیر دیا ہے جو کہ چونکانے والا ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ گزشتہ 18 سالوں میں شیوراج حکومت نے مدھیہ پردیش کو تباہی اور بدحالی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ ریاست کے عوام کے ساتھ ساتھ بی جے پی کی مرکزی قیادت بھی یہ جانتی ہے۔ اس لحاظ سے اب ’’ریاست کے عوام ہی ترازو ہے جو یہ طے کریں گے کہ کون ہلکا ہے اور کون بھاری، یہ ترازو کی ذمہ داری ہے، لیکن جیت ہماری ہے۔‘‘