March 18, 2025
Hamari Duniya
Breaking News قومی خبریں

کرناٹک کے بعد مدھیہ پردیش میں بھی بی جے پی کی حالت خراب، پارٹی میں مچی بھگدڑ

Deepak Joshi

بھوپال، 6 مئی(ایچ ڈی نیوز)۔

مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے بانی رکن آنجہانی کیلاش جوشی کے بیٹے اور سابق وزیر دیپک جوشی نے بھارتیہ جنتا پارٹی چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہو گئے ہیں۔ وہ ہفتہ کو بھوپال کے 74 بنگلہ واقع سرکاری ہاؤس بی- 30 سے اپنے والد کیلاش جوشی کی تصویر لے کر ریاستی کانگریس دفتر (پی سی سی) پہنچے اور سابق وزیر اعلیٰ اور ریاستی کانگریس صدر کمل ناتھ کی موجودگی میں کانگریس کی رکنیت لی۔ دیپک جوشی کے ساتھ ہفتہ کو ہی دتیا ضلع سے ایم ایل اے رہ چکے بی جے پی کے سینئر لیڈر رادھے لال بگھیل بھی کانگریس میں شامل ہوگئے۔ ریاستی کانگریس صدر کمل ناتھ نے بگھیل کو بھی کانگریس پارٹی کی رکنیت دلائی۔

سابق وزیر دیپک جوشی اور بی جے پی ایم ایل اے بگھیل کا ایک ساتھ کانگریس میں شامل ہونا بی جے پی کے لیے بڑا جھٹکا سمجھا جا رہا ہے۔ انتخابی سال میں اپوزیشن کے دو بڑے اور قدآور رہنماؤں کا ہاتھ تھامنا حکمراں جماعت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف آئندہ انتخابات میں اس کا فائدہ کانگریس کو ملے گا۔ کانگریس میں شامل ہونے کے بعد سابق وزیر دیپک جوشی نے کہا کہ بی جے پی نے کہیں نہ کہیں جن سنگھ کے نظریے کو تباہ کر دیا۔ میں دیواس کی کسی سیٹ سے الیکشن نہیں لڑوں گا، پارٹی چاہے گی تو بدھنی سے الیکشن لڑنے کو تیار ہوں۔

دیپک جوشی ہفتہ کی صبح دیواس سے بھوپال کے لیے روانہ ہوئے۔ اس سے قبل صبح انہوں نے کھیڑا پتی مندر میں درشن کئے۔ بڑی بہن نے منگل تلک کیا۔ حامیوں نے انہیں پھرسا (کلہاڑی) دے کر رخصت کیا۔ دیواس میں انہوں نے کہا کہ بی جے پی میں لالی پاپ دیکھ دیکھ کر میرا شوگر لیول بڑھ گیا ہے۔ اب شوگر لیول کم کرنے کے لیے شائستہ پارٹی میں جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیوراج جی بھلے ہی مجھے چھوٹا بھائی مانیں لیکن وہ کبھی میرے بڑے بھائی نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اٹل جی کو اپنا بھگوان مانتا ہوں اور مانتا رہوں گا۔ میرے پاس ایمانداری کے سوا کچھ نہیں ہے۔ آج میں اسے کانگریس میں لیکر جا رہا ہوں۔ دیواس ضلع میں بی جے پی سے تین بار ایم ایل اے رہ چکے دیپک جوشی اب کانگریس میں شامل ہو گئے ہیں۔ وہ سابق وزیر اعلیٰ کیلاش جوشی کے بیٹے ہیں اور ان کا خاندان جن سنگھ کے زمانے سے ہی اسی نظریے میں رہا ہے۔ دیپک جوشی 2000 میں باگلی، 2003 اور 2008 میں بی جے پی کے ٹکٹ پر ہاٹ پپلیا سے ایم ایل اے بنے تھے۔ 2008 کے انتخابات کے بعد وہ شیوراج سنگھ چوہان کی حکومت میں وزیر مملکت بھی رہے۔

وہیں رادھے لال بگھیل نے اپنی انتخابی سیاست کا آغاز بہوجن سماج پارٹی سے کیا۔ 2008 میں، انہوں نے بی ایس پی کے ٹکٹ پر سیوڑا اسمبلی سیٹ سے الیکشن جیتا تھا۔ تاہم، 2013 میں وہ بی جے پی کے پردیپ اگروال سے الیکشن ہار گئے۔ الیکشن ہارنے کے بعد وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ بگھیل پہلے پسماندہ طبقات کمیشن کے چیئرمین رہ چکے ہیں اور فی الحال ریاستی ورکنگ کمیٹی کے رکن ہیں۔ 2018 کے اسمبلی انتخابات میں، بی جے پی نے موجودہ ایم ایل اے کا ٹکٹ کاٹ کر رادھیلال بگھیل کو میدان میں اتارا، لیکن رادھیلال جیت نہیں سکے۔ حالانکہ، 2022 میں، دتیا کے سابق ایم ایل اے رادھے لال بگھیل کو بی جے پی کے ریاستی صدر وشنودت شرما نے پارٹی سے نکال دیا تھا۔ یہ کارروائی ان کے وائرل ویڈیو کو لیکر کی گئی تھی جس میں وہ وزیر اعظم کے خلاف نازیبا ریمارکس کرتے ہوئے نظر آرہے تھے۔

Related posts

ایل نے کیجریوال حکومت کی کمر توڑدی، اب کیا کریں گے وزیراعلی

Hamari Duniya

امارت شرعیہ: ترقی کی طرف بڑھتے قدم

Hamari Duniya

کانگریس میں’ کھڑگے دور ‘ کا آغاز، سونیا نے کہا -راحت محسوس کر رہی ہوں

Hamari Duniya