مفیض الدین السلفی
ارریہ، یکم فروری( ایچ ڈی نیوز)۔ اس وقت پوری دنیا شروروفتن کی آماجگاہ بنی ھوئی ھے، فتنوں کے جال بچھے ہوئے ہیں، مادیت پرستی کی گھنگھور گھٹائیں چھائی ہوئی ہیں، ملت اسلامیہ کا شیرازہ بکھر چکا ہے، معاشرے سے اسلامی قدریں پامال ہوچکی ہیں، دینی تعلیم کی تحقیر لوگوں کا محبوب مشغلہ بن چکا ہے، قرآن و حدیث کی ہدایات پس پشت ڈا ل دی گئی ہیں۔غرضیکہ عالم اسلام کی کشتی ایسے خوفناک بھنور میں پھنسی ہوئی ہے جہاں سے ساحل بہت دور ہے، فضا بھی ناسازگار ہے، بادبان بھی پھٹ چکے ہیں، ناخدا بھی سمندر کے مد و جزر سے غافل ہے، مسافرین بھی ناعاقبت اندیشی سے باہم دست و گریباں ہیں، رات کی تاریکی نے پوری فضا کو اپنی سیاہ چادر میں چھپا لیا ہے ۔ ایک طرف ایسے مہیب حالات ہیں تو دوسری طرف گمراہی و بے عملی کا سیلاب بلاخیز بہتا بلکہ امڈتا ہوا چلاآرہا ہے ۔ ذلت و نکبت کے گھنے بادل چھائے ہوئے ہیں ، دشمنان اسلام کی شبانہ روز اسلام مخالف سازشوں کا لامتناہی سلسلہ ہے۔ فرقہ واریت اور فرقہ پرستی کی آگ بھڑکی ہوئی ہے، جس میں بالخصوص وطن عزیزجھلس رہا ہے۔ مذہب اور فکر آخرت کا شعور عنقا ہوتا جارہا ہے، قدم قدم پہ ایمان کش جراثیم پیدا ہو رہے ہیں، صداقت و دیانت اور تدین و تقوی کی روشنی مدھم ہوتی جارہی ہے۔ شہروں میں دنیا پرستی کے ساتھ دین سے وابستگی کے کچھ مظاھر بھی نظر آجاتے ہیں ، تاہم دیہات و قصبات دین و دنیا دونوں سے یکسر خالی نظر آتے ہیں۔ ایسے پرآشوب دور کی خوفناک فضا سے باہر آنے کے دو ہی راستے بچے ہیں ۔
۔ 1۔ ایک یہ کہ سماج کو دینی تعلیم کی اہمیت سے روشناس کرایا جائے اور انہیں اسلامی درسگاہوں میں تربیت دی جائے ۔
۔ 2۔ دوسرے عوام الناس کے قلوب میں فکر آخرت کا وہ بیج بویا جائے جو ان کو دنیا کی چند روزہ زیب و زینت سے بے نیاز کردے، جس کے نتیجے میں ایک صالح معاشرہ وجود میں آئے گا، اسکا پاکیزہ ماحول ایمان و یقین کی شمع کو فروزاں کرے گا۔
ان ہی روشن فکروں اور بے چین احساسات نے صوبہ بہار کے ضلع ارریہ سے شمال میں 40/کیلو میٹر دور کرساکانٹا بلاک کے سکٹیا نیا ٹولہ گاوں میں سن2013 میں ایک مدرسہ ”مدرسہ ام سلمہ للبنات“ کی داغ بیل ڈالی گئی تھی، اور تعلیمی جد و جہد کا صبر آزما سلسلہ شروع کیا گیا تھا جو الحمدللہ اب تک بچے اوربچیوں کی علم کی تشنگی بجھا رہی ہے۔ (یہ علاقہ پسماندہ اور قلیل مسلم آبادی پر مشتمل ہے) جہاں2013سے اب تک کثیر تعداد میں علاقے اور بیرون علاقے کی بچے اور بچیوں نے تعلیم کی روشنی حاصل کی ہے؛ لیکن ظاہر ہے کہ اس ادارے کے ذریعے سبھی عوام کو تعلیمی بیداری کی طرف بیک وقت نہیں لایا جاسکتا، اس کے لئے بڑی منصوبہ بندی درکار ہے۔
اس فکر کو گھر گھر پہنچانے اور لوگوں میں دینی تعلیم اور فکر آخرت کا شعور بیدار کرنے کیلئے “ام سلمہ ایجوکیشنل ٹرسٹ” کے زیر اہتمام دینی و تعلیمی متحرک و فعال شخصیت اور مدرسہ ام سلمہ للبنات کے چیئرمین حسین احمد سلفی حفظہ کی قیادت اور مدرسہ ام سلمہ للبنات کے کارکنان و علاقے کے دانشوران کی نگرانی میں 2-3/ شعبان المعظم1445 ھ مطابق 13-14 / فروری2024 بروز منگل – بدھ دو روزہ عظیم الشان اجلاس بعنوان: ” تعلیمی بیداری کانفرنس” بڑے ہی تزک واحتشام کے ساتھ منعقد ہونے جارہا ہے ….اس اجلاس میں ہند، و بیرون ہند سے مایہ ناز علماء کرام اور مقررین عظام تشریف لا رہے ہیں، جن میں بحیثیت خصوصی مہمان “فضیلة الشیخ جناب مولانا معراج ربانی حفظہ اللہ ورعاہ (داعی الجالیات المملکة العربیة السعودیة)” تشریف لا رہے ہیں۔ لہذا آپ سبھی حضرات سے عاجزانہ اپیل ہے کہ اس تاریخی اجلاس کو کامیاب بنانے میں ہمارا تعاون فرمائیں ، اور کثیر تعداد میں شرکت فرماکر دینی حمیت اور ملی بیداری کا ثبوت دیں۔