16.1 C
Delhi
December 11, 2024
Hamari Duniya
Breaking News مضامین

۔2024 کے شہ اور مات کا کھیل شروع

PM Narendra Modi
مشرف شمسی
مودی اور شاہ کی مسلسل انتخابی کامیابی کے ہتھکنڈے کو حزب اختلاف اسی اسٹائل میں جواب دینے کی کوشش کرتی دکھ رہی ہے ۔2014 کا لوک سبھا چناؤ جیتنے کے بعد مودی اور شاہ اپنے سبھی غیر مقبول فیصلے کو انتخابی کامیابی کے پیچھے ڈھکنے کی کوشش کرتی رہی ہے ۔انتخابی کامیابی حاصل کرنے کے لئے بے حساب پیسے کا ہونا ضروری ہوتا ہے ۔مودی سرکار کی پہلی کوشش یہی رہی ہے کہ مد مقابل یعنی حزب اختلاف کو پائی پائی کے لئے ترسا دیا جائے۔
حزب اختلاف کے حمایتیوں کے خلاف مسلسل انکم ٹیکس ،سی بی آئی اور ای ڈی کی کاروائی کی جاتی رہی ہے ۔اس سے بھی بات نہیں بنی تو 2016 میں 500 اور 1000 کے نوٹ کو چلن سے یک بیک  باہر کا راستہ دکھا دیا گیا تھا۔ مودی نے نوٹ بندی کا فیصلہ اتنا رازدارانہ اور جلد بازی میں کیا تھا کہ حزب اختلاف کو اس فیصلے کی بھنک تک نہیں لگی ۔نوٹ بندی 2017 کے اُتر پردیش جیسے بڑے اور اہم ریاست کے چناؤ سے پہلے کیا گیا تھا ۔حزب اختلاف پیسے کی کمی کی وجہ سے بی جے پی کا مقابلہ کسی بھی سطح پر نہیں کر پائی تھی اور انتخاب میں بی جے پی سے بری طرح شکست کھا گئی۔2016 سے 2019 تک کے چناؤ میں بی جے پی اور حزب اختلاف کے درمیان میں پیسے کا فرق زمین اور آسمان کا نظر آتا تھا ۔پیسے کا فرق تو اب بھی نظر آتا ہے۔کیونکہ چناؤ کی تاریخ کے اعلان سے پہلے بی جے پی سرکاری پیسے سے دو تہائی پرچار کر چکی ہوتی ہے اور جیسے ہی چناؤ کی تاریخ کا اعلان ہونے والا ہوتا ہے حزب اختلاف کے حمایتیوں یا حزب اختلاف کے رہنماؤں کے گھر پر ایجنسیوں کا چھاپے شروع ہو جاتے ہیں ۔بی جے پی کو کارپوریٹ کے الیکٹرول باؤنڈ کا نوّے فیصدی حصہ جاتا ہے۔اسلئے 2019 کے بعد ہماچل پردیش،دلّی  اور مغربی بنگال کے چناؤ کو چھوڑ دیں تو بی جے پی اس ریاست کا چناؤ بھی جیت رہی ہے جہاں ہر ایک چناؤ کے بعد اقتدار کی تبدیلی ہوتی رہی ہے ۔پنجاب،کیرل اور تامل ناڈو میں بی جے پی کے پیر ابھی تک جمے نہیں ہیں اسلئے ان ریاستوں کے چناؤ میں بی جے پی کا بہت کچھ داؤ پر نہیں لگا ہوتا ہے۔
لیکن 2024 کا لوک سبھا چناؤ حزب اختلاف کی سبھی سیاسی جماعتوں کے لئے ایک امتحان ہے اور یہ امتحان اُن سبھی جماعتوں کے لئے وجود کی لڑائی ہے۔2024 کا چناؤ بی جے پی ایک بار پھر بھاری اکثریت سے جیت گئی تو اس سرکار کی من مانی کو روکنا ممکن نہیں ہوگا۔اسلئے نتیش کمار کا پالا بدلنا ایک منصوبہ بند قدم معلوم ہوتا ہے ۔نتیش کمار اور دوسرے حزب اختلاف کی جماعتوں کو معلوم ہے کہ بہار میں چالیس لوک سبھا سیٹیں ہیں اور اس ریاست میں تین بڑی جماعتوں میں دو ایک ساتھ ہوتی ہیں تو وہ نصف سے زیادہ سیٹیں جیت لیتی ہیں ۔راہل گاندھی کی پیدل یاترا سے کانگریس مضبوط ہوئی ہے اور راہل گاندھی کو ایک سنجیدہ رہنما کے طور پر اب بھارت دیکھنے لگا ہے۔لیکن مودی سرکار کی سب سے بڑی طاقت گودی میڈیا کا پروپیگنڈہ مہم ہے ۔اس پروپیگنڈہ مہم کے تحت مودی کے امیج کو بنائے رکھنے کا کام ہوتا  ہے۔لیکن بی بی سی نے مودی اور 2002 کے فساد پر ڈاکومنٹری بنا کر وزیر اعظم مودی کے امیج پر زبردست حملہ کیا ہے جبکہ یہ حقیقت پر مبنی ڈاکومنٹری ہے۔حالانکہ مودی کو بھارت کی عدلیہ نے 2002 فساد کے لئے بے قصور کہا ہے ۔لیکن حزب اختلاف کو معلوم ہے کہ جب تک مودی اور بی جے پی کے پیسے کی پائپ لائن کو منقطع نہیں کیا جاتا ہے تب تک بی جے پی کو 2024 میں شکست نہیں دی جا سکتی ہے۔آنے والے لوک سبھا چناؤ میں مودی کی شکست صرف حزب اختلاف کے لئے ضروری نہیں ہے بلکہ اس ملک کے دو چار کارپوریٹ گھرانوں کو چھوڑ دیں تو باقی سبھی کارپوریٹ اور منجھلے کاروباری مودی کی شکست چاہتے ہیں اور اسی آئینے میں ہنڈن برگ کی رپورٹ کو دیکھا جانا چاہیے ۔هنڈن برگ کی ایک رپورٹ سے مودی کے خاص اڈانی کا سامراج بھر بھرا کر گر گیا۔
2024 کے لوک سبھا کے چناؤ کا بگل بج چکا ہے ۔خیمہ بندی بھی شروع ہو چکی ہے۔ بی جے پی اور حزب اختلاف کے درمیان وار اور پلٹ وار کا کھیل شروع ہو چکا ہے ۔بی بی سی نے ڈاکومنٹری دکھائی تو کہا جا رہا ہے کہ اس ڈاکومنٹری کا بدلہ لینے کے لئے بی بی سی کے دلّی اور ممبئی دفاتر پر انکم ٹیکس کے چھاپے مارے گئے ہیں۔ لیکن مودی سرکار کو معلوم ہے کہ بی بی سی گودی میڈیا نہیں ہے اور اسے سننے اور دیکھنے والے کی تعداد بھارت میں ساڑھے چھ کروڑ ہے جو سبھی گودی میڈیا کو دیکھنے والے سے زیادہ ہے ۔2024 کا کھیل دلچسپ اور برابری پر جاتا ہوا دکھ رہا ہے اور بی جے پی خیمے میں بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے کو بد حواسی کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔تریپورہ ریاستی اسمبلی چناؤ میں بی جے پی اقتدار سے باہر ہوتی ہے جس کی امید زیادہ ہے تو بی جے پی کے لئے مشکلات میں اور بھی اضافہ ہوتا  جائے گا اور پھر 2024 میں دلّی کی حکومت کا  تنگ ہوتی جائے گی ۔
موبائل 9322674787

Related posts

طلبائے دارالعلوم فیض محمدی کا تعلیمی وثقافتی مظاہرہ اختتام پذیر

Hamari Duniya

دو گھنٹے تک ڈاؤن رہا وہاٹس ایپ، ٹوئٹر پر بننے لگے میمز

Hamari Duniya

الفلاح فاؤنڈیشن(بلڈ ڈونیٹ گروپ) کے فیضان خان نے پیش کی انسانیت کی مثال

Hamari Duniya