28.7 C
Delhi
March 27, 2025
Hamari Duniya
Breaking News قومی خبریں

Lok Sabha Election Result: لوک سبھا انتخابات: 538 سیٹوں پر ڈالے گئے اور گنتی کئے گئے ووٹوں میں پایا گیا فرق، الیکشن کمیشن خاموش

Lok Sabha Election
 لوک سبھا انتخابات: 538 سیٹوں پر ڈالے گئے اور گنتی کئے گئے ووٹوں میں پایا گیا فرق، الیکشن کمیشن 
۔ 362سیٹوں پر 5.54لاکھ ووٹ کم گنے گئے جبکہ176سیٹوں پر ڈالے گئے ووٹوں سے زیادہ گن لئے گئے

Lok Sabha Election Result

نئی دہلی،30جولائی(ایجنسی)۔

ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس ( اے ڈی آر) نے لوک سبھا انتخابات 2024 کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ 538 پارلیمانی حلقوں میں ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد اور گنتی میں فرق ہے۔ اے ڈی آر کے تجزیہ کے مطابق ، حالیہ لوک سبھا انتخابات میں 362 پارلیمانی حلقوں میں ڈالے گئے کل ووٹوں سے 5,54,598 ووٹ کم شمار کیے گئے۔ 176 پارلیمانی حلقے ایسے ہیں جہاں کل ڈالے گئے ووٹوں سے 35,093 ووٹ زیادہ شمار کیے گئے۔ اس معاملے پر الیکشن کمیشن کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

Lok Sabha Election Result
پیر کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اے ڈی آر کے بانی جگدیپ چھوکر نے کہا’ حتمی پولنگ ڈیٹا جاری کرنے میں غیر معمولی تاخیر ، مختلف حلقوں اور پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹنگ کے اعداد و شمار کی عدم دستیابی اور کیا انتخابی نتائج آخری ملان کئے گئے ڈیٹا کی بنیاد پر اعلان کئے گئے تھے، اس کی وضاحت الیکشن کے نتائج کی صداقت کے بارے میں خدشات اور شکوک و شبہات پیدا کرتے ہیں۔

تاہم اے ڈی آر نے یہ نہیں بتایا کہ ووٹوں کے اس فرق کی وجہ سے کتنی نشستوں پر الگ نتائج آئے۔ اے ڈی آر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ابھی تک کوئی مناسب وضاحت فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے کہ اس نے ووٹوں کی گنتی کے بارے میں حتمی اور مستند ڈیٹا جاری کرنے سے پہلے انتخابی نتائج کا اعلان کیوں کیا۔ ای وی ایم میں ڈالے گئے ووٹ ، ان کی گنتی میں فرق ، انتخابات مکمل ہونے کے چند دنوں بعد ووٹنگ کے حتمی فیصد میں اضافہ ، ڈالے گئے ووٹوں کی بوتھ وار تعداد کا انکشاف نہ ہونا ، ڈالے گئے ووٹوں کا ڈیٹا جاری کرنے میں غیر ضروری تاخیر اور اس کی ویب سائٹ سے کچھ دیگر مسائل۔ ڈیٹا حذف کرنے پر بھی الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔
اے ڈی آر کے بانی جگدیپ چھوکر نے کہا ’ الیکشن کمیشن لوک سبھا انتخابات 2019 میں نظر آنے والی متعدد خلاف ورزیوں ، غیر قانونی اور بے ضابطگیوں کو لوک سبھا انتخابات 2024 میں دہرائے جانے سے روکنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے میں ناکام رہا ہے۔اس سے رائے دہندوں کے ذہنوں میں شک پیدا ہوا ہے۔ ان خدشات کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے اور ان کو دور کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔

ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عام انتخابات 2024 کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے ، ڈالے گئے ووٹوں اور گنتی میں امریلی ، اٹنگل ، لکشدیپ اور دادرا نگر حویلی اور دمن دیو کے علاوہ 538 پارلیمانی حلقوں میں نمایاں تضادات پائے گئے۔ سورت پارلیمانی سیٹ پر کوئی مقابلہ نہیں تھا ، کیونکہ یہاں سے بی جے پی امیدوار بلا مقابلہ جیت گیا تھا۔ اس طرح 538 پارلیمانی نشستوں پر ڈالے گئے اور گننے والے ووٹوں کے درمیان 589691 ووٹوں کا فرق ہے۔
پریس کانفرنس سے آزاد صحافی پونم اگروال نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈالے گئے ووٹوں اور گنتی کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرتے ہوئے مجھے بالکل وہی نتیجہ ملا۔ انہوں نے کہا ، ’ لوک سبھا انتخابات کے پہلے 6 مرحلوں کے لیے ، ای سی آئی کی ووٹر ٹرن آوٹ ایپ نے ووٹروں کی درست تعداد ظاہر کی۔ تاہم آخری یعنی ساتویں مرحلے میں، اس ایپ پر ڈالے گئے ووٹوں کے اعداد و شمار صرف فیصد میں دیئے گئے تھے اور سابقہ ڈیٹا کو ہٹا دیا گیا تھا۔
ماہرین کی ٹیم اور اے ڈی آر کی جانب سے 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے حوالے سے کی گئی تحقیق کے مطابق ، ‘542 حلقوں کے تجزیہ میں 347 سیٹوں میں تضاد دیکھا گیا۔ 195 نشستوں پر کوئی اختلاف نہیں تھا۔ یہ تضادات 1 ووٹ (سب سے کم) سے لے کر 101323 ووٹ (سب سے زیادہ) یعنی کل ڈالے گئے ووٹوں کا 10.49 فیصد تھے۔ 6 نشستیں ایسی تھیں جہاں ڈالے گئے ووٹوں اور گنتی کے درمیان فرق جیت کے مارجن سے زیادہ تھا۔ مجموعی طور پر ڈالے گئے اور گنتی کے 739104 ووٹوں کا فرق رہا۔

Related posts

روی شاستری کا وراٹ کوہلی کو مشورہ، سب کا منہ بند کردو

Hamari Duniya

شادی کے چھ ماہ بعدہی ماں بن گئیں عالیہ بھٹ

Hamari Duniya

اتر پردیش میں جمعیۃ علماء ہند کا صوبائی انتخاب: مولانا سید اشہد رشیدی صدر منتخب

Hamari Duniya