Letter to Chief Justice:
نئی دہلی،24اگست(ایچ ڈی نیوز)۔
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں میں کی جارہی بلڈوزر کی کارروائی سے لوگوں میں کافی غم وغصہ ہے۔تازہ واقعہ مدھیہ پردیش کے چتر پور کا ہے جہاں ایک مسلمان کے گھر کو صرف اس لئے بلڈوزر لگا کرگرادیا گیا کیونکہ وہ ہمارے پیارے آقا ﷺ کی توہین کرنے والے ملعون کے خلاف ایف آئی آر درج کراناچاہتے تھے۔اس معاملے میں شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس پارٹی کے نوجوان لیڈر جاوید اشرف خان نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ کر اس کے خلاف از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے اپنے خط میں کہا کہ اس طرح کی کارروائی غیر آئینی ہے۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت یہ کونسا نیا طریقہ شروع ہوگیا ہے کہ بغیر مقدمہ چلائے اور عدالتی عمل کے بغیر گھروں پر بلڈوزر چلا دیا جائے۔
Letter to Chief Justice:
جاوید اشرف نے کہا کہ اس طرح کی کارروائی اترپردیش سے شروع ہوئی اور اب ریاست کے ہر نفرت سرے بھرے سربراہ اس پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ قانون کی حکمرانی اور عدلیہ پر لوگوں کا اعتماد بحال کرنے کے لئے فوری طور پر اس طرح کی کارروائی پرروک لگائی جائے۔کانگریس کے رکن نوجوان لیڈر جاوید اشرف خان کے ذریعہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط کا متن:
مہربان: عزت مآب چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی)
بذریعہ: رجسٹرار
سپریم کورٹ
تلک مارگ، نئی دہلی
عزت مآب،
مندرجہ بالا موضوع کے حوالے سے، میں آپ کے نوٹس میں التماس کرتا ہوں کہ ایک خاص مذہب کے ماننے والے ملک کے شہریوں پر تھوپے ہوئے شیطانی غیر قانونی بلدوزر راج کے بارے میں آپ کی توجہ دلاو¿ں۔
چترپور ایم پی میں ایک حالیہ واقعہ جہاں توہین رسالت کے معاملے میں بہت سے لوگ مزاحمت پر نکلے اور گستاخانہ بیان دینے والے شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کرنا چاہتے تھے اور پولیس اور مظاہرین کے درمیان کچھ ناپسندیدہ تصادم ہوا۔
اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے چھتر پور (ایم پی) کے ضلع کلکٹر نے حاجی شہزاد کے گھر اور ان کی کاروں (جن کو وہ ہجوم کا لیڈر مانتے تھے) کو بغیر کسی نوٹس یا عدالتی حکم کے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے منہدم کردیا۔
یہ نظام انصاف کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے اور ہندوستانی عدالتی نظام کے مناسب عمل کو نقصان پہنچاتا ہے۔
بغیر مقدمہ چلائے اور عدالتی عمل کے بغیر بلڈوزر انصاف کا آغاز یوپی میں چند سال پہلے ہوا تھا اور اب ریاست کے ہر نفرت سے بھرے سربراہ اس پر عمل پیرا ہیں۔
قانون کی حکمرانی اور عدلیہ پر لوگوں کا اعتماد بحال کرنے کے لیے اسے فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔
سو موٹو کوگنائزنس کی سخت ضرورت ہے۔
آپ کا
جاوید اشرف خان
سیاسی کارکن/کانگریس