سعودی عرب:16 جون(ایجینسیاں)
بیس لاکھ سے زائد حجاج کرام آج10 ذوی الحجہ کو بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں گے اور قربانی کرنے کے بعد سر منڈواءیں گے اس کے بعد حجاج کرام احرام کی پابندیوں سے آزاد ہوکر اپنے روایتی لباس میں آجائیں گے۔واضح رہے کہحج 1445 ہجری بمطابق 2024 کا باقاعدہ آغاز 14 جون کو ہوا تھا جب دنیا بھر سے آئے ہوئے لاکھوں عازمین حج وادی منیٰ کی عارضی خیمہ بستی میں پہنچے تھے،جہاں انہوں نے پانچوں وقت کی نمازیں ادا کیں بعدازاں 15 جون بمطابق 9 ذوالحجہ کو عرفات کے میدان میں گزارا اور ظہر وعصر کی نماز قصر ایک ساتھ ادا کی ،جہاں سے غروب آفتاب کے ساتھ ہی روانہ ہوئے اور رات مزدلفہ میں بسر کی۔حجاج کرام ایام تشریق کے دوسرے اور تیسرے دن بھی منیٰ میں قیام کریں گے جہاں وہ تینوں شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے بعد منیٰ میں رہتے ہوئے عبادت اور شب گزاری میں وقت گزاریں گے۔مناسک حج کی ادائیگی کا پہلہ مرحلہ ’یوم الترویہ‘ ہوتا ہے جب عازمین حج لبیک کی صدائیں بلند کرتے ہوئے منیٰ کی عارضی بستی میں پہنچتے ہیں۔منیٰ کی بستی ایک دن کے وقفے کے بعد دوبارہ اس وقت آباد ہوتی ہے جب حجاج وقوف عرفہ کے بعد منیٰ پہنچتے ہیں۔ یہاں تین دن تک حجاج قیام کرتے ہیں۔حج انتظامیہ میں شامل تمام ادارے عرفہ کے دن منیٰ کو دوبارہ حجاج کے استقبال کے لیے تیار کر دیتے ہیں، اس دوران میونسپلٹی کا سب سے اہم کردار مانا جاتا ہے۔بلدیہ کے ہزاروں اہلکار وادی منیٰ کو ایک ہی دن میں صاف کر دیتے ہیں جبکہ حج خدمات فراہم کرنے والے ادارے کے اہلکاروں کی جانب سے بھی ضروریات منیٰ پہنچا دی جاتی ہیں۔حج کے آخری مرحلے میں انتظامیہ کی جانب سے سب سے زیادہ توجہ جمرات پل پر دی جاتی ہے۔جہاں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے علاوہ مختلف تعلیمی اداروں کے اسکاؤٹس بھی جمرات پل اور اس کے اطراف میں جانے والے راستوں پر موجود ہوتے ہیں تاکہ جمرات پر آنے والوں کو رکاوٹوں اور بھیڑ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔انتظامیہ کی جانب سے جمرات پل پر آمدورفت کے لیے جدا جدا راستے بنائے گئے ہیں تاکہ حجاج کو پیدل چلنے میں دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔گرمی سے بچاؤ کے لیے سکیورٹی اہلکار راستے میں حجاج پر پانی کی پھوار بھی ڈالتے رہتے ہیں تاکہ گرمی کی شدت سے انہیں محفوظ رکھا جا سکے۔خیموں میں اے سی کا نظم رہتا ہے،جب کہ شب میں حجاج کرام کھلے آسمان کے نیچے عبادات استغفار میں گزارتے ہیں ۔