بریلی: 27 جون (ایچ ڈی نیوز) بریلی میں موموز بیچنے والے رنکو نے ایک مخصوص مذہب کے زیر اثر علاقے میں محمد شفیق (فیضان قریشی) کی گردن چاقو سے کاٹ دی۔ شفیق کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔ علاقہ میں پولیس کی نفری تعینات کر دی گئی ہے، ملزم فرار ہو گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ کل رات دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا۔زخمی شخص کی پیٹھ پر بیٹھے ہوئے شخص کے کئی وار دیکھ کر لوگ دنگ رہ گئے بتایا جا رہا ہے کہ رنکو نے زخمی گوشت فیکٹری کے کارکن کی گردن پر تیز دھار ہتھیار سے کئی وار کئے۔ رنکو نے پہلے فیضان قریشی کو مارا اور زمین پر گرا دیا۔ اس کے بعد اس کی پیٹھ پر کر اس کی گردن پر چاقو سے چار پانچ حملے کیے ،جس سے اس کی گردن پر گہرا زخم آیا۔ رنکو کی یہ حرکت دیکھ کر راہگیروں کی بھیڑ جمع ہوگئی اور ملزم کو بھاگنا پڑا۔حالت تشویشناک ہونے پر آس پاس کے لوگ فیضان کو ہسپتال لے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ جمعرات کو فیضان نے رنکو کے خلاف قاتلانہ حملے کی دفعہ کے تحت ایف آئی آر درج کرائی اور اسے رقم کا تنازع قرار دیا۔ پولیس کی ابتدائی تفتیش میں پتہ چلا ہے کہ فیضان کو گلی میں دیکھ کر رنکو خوفزدہ تھا۔ ہردوئی کا رہنے والا فیضان کچھ عرصے سے موہن پور تھریا میں مقیم ہے۔ اس نے ایف آئی آر درج کرائی کہ وہ بدھ کی رات 10.30 بجے نوادہ محلے کے باہر موموز اور رول کھانے گیا تھا۔ رنکو نامی ایک موموز فروش کے ساتھ پیسے کو لے کر جھگڑا ہوا، جس نے اچانک اس پر چاقو سے وار کر دیا، پولیس کے مطابق، کچھ راہگیروں کی اطلاع پر رات ہی میں فورس بھیج دی گئی۔ اس وقت تک رنکو فرار ہو چکا تھا اور زخمی فیضان کو علاج کے لیے بھیج دیا۔ اہل علاقہ کے بیان میں انکشاف ہوا ہے کہ فیضان اکثر جوگی نوادہ میں سیر کے لیے آیا کرتا تھا۔ رنکو کا گھر اسی محلے میں ہے، اس لیے اس کا آنا مشکوک تھا۔بدھ کی رات بھی جب فیضان جوگی نوادہ آیا تو رنکو نے پوچھا کہ تم یہاں کیوں آئے ہو ،جو اس کے گھر سے آٹھ دس کلومیٹر دور ہے، اس جھگڑے میں رنکو نے فیضان کو مار مار کر سڑک پر گرادیا۔ اس کے بعد اس کی پیٹھ پر بیٹھ کر اس نے چاقو سے گردن کاٹنے کی کوشش کی۔ وہ پیچھے سے گردن پر چار پانچ بار حملہ کرنے میں کامیاب ہو گیا، جس کی وجہ سے راہگیروں نے ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ کچھ لوگوں نے اس کی ویڈیو بنانا شروع کر دی۔خود کو گھیرے ہوئے دیکھ کر رنکو وہاں سے بھاگ گیا۔ سی او انیتا چوہان نے بتایا کہ ملزم کی تلاش جاری ہے۔ فیضان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ واقعے کی ویڈیو انٹرنیٹ میڈیا پر وائرل ہوگئی، اسے بھی تحقیقات کا حصہ بنایا جائے گا۔