King AbdulAziz Quran competition:
مکہ میں بین الاقوامی قرآنی مسا بقہ کا آغاز آج سے ، 9اگست سے 23اگست تک جاری رہنے والے اس انعامی مقابلے میں 117ممالک سے 166حفاظ کرام شرکت کر رہے : مولانا عبد القیوم مدنی
جھنڈا نگر ،09اگست( زاہدآزاد جھنڈانگری )۔ سعودی عرب ایک ایسا ملک ہے جس کا دستور قرآن و سنت ہے۔ دنیا کی یہ واحد حکومت ہے جس کا باضابطہ دستور اللہ کا کلام اور احادیث نبویہ ہے۔ اسی سرزمین سے اسلام کا سورج طلوع ہوا اور پوری دنیا میں اس کی روشنی پھیلی۔ وہیں پر دو مقدس شہر مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ ہیں ایک کو مولد نبوی ہونے کا شرف حاصل ہے تو دوسری وہ سر زمین ہے جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کرکے پہنچے ، اور وہاں پر اسلامی حکومت کی بنیاد رکھی اور جہاں پرآپ کی وفات ہوئی۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ کی اہمیت سے دنیا بخوبی آگاہ ہے۔ مسجد حرام اور مسجد نبوی کے مقام سے ہر ہر ہر مسلمان واقف ہے۔ سعودی عرب نے اس کی اہمیت کی وجہ سے وہ توجہ دی ہے جو اس کا حق ہے۔ حرمین شریفین کی توسیع سے لے کر مختلف قسم کی سہولتوں تک اس حکومت کی ترجیحات جھلکتی ہیں اور معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے مہمانوں کی خدمت میں اس کا کیا زبردست اور مثالی کردار ہے۔ سعودی عرب کا قرآن کی نشر واشاعت پر کئی زاویوں سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
King AbdulAziz Quran competition:
اس مملکت کا دستور ہی قرآن و حدیث ہے یعنی یہ ایک دینی حکومت ہے۔ حکومت کے بڑے بڑے عہدوں پر بڑے بڑے علما فائز ہوتے ہیں اور سماج کے ایک ایک طبقے تک دین اپنے عدل و انصاف اور عملی شکل
میں پہونچتا ہے اور حرمین کے انتظام وانصرام کے لئے شوون الحرمین کے نام سے ایک مخصوص ادارہ ہے جواپنی ذمہ داری بحسن وخوبی انجام دیتاہے اور حرمین میں قرآن کی مختلف زبانوں میں فرا ہمی کرتاہے تاکہ زائرین کو قرآن سے استفادہ کرنے میں کوئی دشواری نہ ہو اور قرآن کی فراہمی اور صفائی و ستھرائی پر مو¿ظفین کی ایک بڑی تعداد مامور ہے۔ مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے امور کی دیکھ بھال کی جنرل اتھارٹی نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے اپنی پہلی آن لائن سروس متعارف کرائی ہے، جہاں وہ قرآن کے ماہر اہل حدیث اساتذہ کی مناسب رہنمائی میں قرآن کی تلاوت اور سیکھنے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
King AbdulAziz Quran competition:
المقرہ جدید ترین ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتی ہے، جو سیکھنے والوں کو ان کی تلاوت کو بہتر بنانے، تجوید میں مہارت حاصل کرنے، حفظ مکمل کرنے میں چھ زبانوں – عربی، انگریزی، اردو، انڈونیشیائی، ملائشی اور ہاوسا زبانوں میں حصہ لینے کے قابل بناتی ہے۔شرکاءکو دس مشہور قرآنی تلاوت میں مہارت رکھنے والے مستند اساتذہ سے مسلسل سند (روایت کی زنجیر) پر مشتمل شہادات حاصل کرنے کا موقع بھی ملتا ہے۔
المقرہ ایک منفرد اور جامع تعلیمی پہل ہے جو قرآن پاک سے گہرا رشتہ قائم کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ یہ پہل نہ صرف تلاوت کی اصلاح کرتی ہے بلکہ حفظ، تجوید، قرات کے اصولوں اور مشق کیساتھ ساتھ مسلسل تعلیمی پیروی اور براہ راست نشریات کے ذریعے قرآن فہمی کو بھی وسعت بخشتی ہے۔شاہ فہد کمپلس برائے طباعت قرآن کریم قرآن کریم کی طباعت کا اہم ترین ادارہ ہے ، اس کے تحت قرآن کریم کو مختلف زبانوں میں پوری دنیا میں مفت بانٹا جاتا ہے۔ دنیا کا کوئی خطہ ایسا نہیں جہاں یہ روشنی نہ پہونچی ہو اور کوئی ایسی زندہ زبان نہیں جس میں یہ کام نہ کیا گیا ہو۔ شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود حفظہ اللہ نے مجمع شاہ فہد کے طرز پر حدیث نبوی کے لیے بھی ایک بڑا دارہ قائم کیا ہے جہاں سے احادیثِ نبویہ پر مختلف انداز میں کام ہورہے ہیں اور ابتک حدیث پر کافی بہتر کام ہوچکے ہیں اور ان شاءاللہ اس کے خدمات بھی اسلامی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھنے والے ہوں گے۔ وزارت برائے اسلامی امور: یہاں ایک باضابطہ دینی وزارت ہے جس کے تحت دینی امور کی نگرانی کی جاتی ہے۔ خطبات اور دعوتی سرگرمیوں کو انجام دیا جاتا ہے اوراسی طرح مجمع الملک فہد و مجمع الملک سلمان کی نگرانی کرتا ہے۔ اسلامی وزارت کے اہم کاموں میں سے ہر سال بین الاقوامی مسابقہ قرآن شاہ عبدالعزیز کا انعقاد جو ہر سال حرم مکی میں منعقد ہوتا ہے جس میں پوری دنیا طلباءشریک ہوتے ہیں اور ان کے جملہ اخراجات سعودی حکومت برداشت کرتی ہے اور پوزیشن لانے والے طلباءکو اس سال چار لاکھ ریال سعودی بطور انعام دئے جائیں گے ۔
استاذ جامعہ خدیجة الکبریٰ جھنڈانگر نیپال مولانا عبد القیوم مدنی کی اطلاع کے مطابق قرآن کا یہ انعامی مقابلہ آج 9/اگست سے 23/اگست تک جاری رہے گا ۔اس پروگرام میں 117ممالک سے 166/حفاظ کرام شرکت کر رہے ہیں۔ اسی طرح اسلامی وزارت کے زیرِ نگرانی دنیا کے مختلف ممالک میں حفظ قرآن کا مقابلہ ہوتا ہے اور مشارکین کو قیمتی انعامات سے نوازا جاتا ہے جیساکہ ہمارے
ملک نیپال میں اس نوعیت کا مسابقہ ہوچکاہے اور ان شاءاللہ قریب ہی میں دوبارہ متوقع ہے۔ مولانا عبد القیوم مدنی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوے کہا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں جب کبھی اسلام کی خدمت کرنے والوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جاتا ہے سعودی عرب اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کرکے انہیں بچانے کی کوشش کرتا ہے۔ ایسے اہل اسلام کو پناہ دینے کے معاملے میں سعودی عرب کی روشن تاریخ ہے اور وہاں پر یمن،شام اور فلسطین کے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ہے۔
۔ اسلام مخالف تحریکوں کو کچلنے اور عالمی اداروں سے اسلام مخالف قراردادوں کو پاس نہ ہونے دینے کی کوشش میں سعودی عرب کو قائدانہ حیثیت حاصل ہے ساتھ ہی جب کبھی کہیں اسلام مخالف قرارداد پاس کیا جاتا ہے، سعودی عرب سختی سے اس پر اعتراض کرتےہوئے عملا ایسے اقدامات کرتا ہے جس سے معاندانہ کوششوں پر مضبوط ضرب پڑتی ہے۔ سعودی عرب مختلف سطحوں پر ان کی مدد کرتا ہے۔ اور اس کی مالی مدد کی تاریخ انتہائی روشن ہے۔ یوں اگر انصاف کی نظر سے دیکھا جائے تو اندرون مملکت اور بیرون مملکت ہر جگہ سعودی عرب دینی خدمات کے حوالے سے ممتاز ترین مقام پر فائز ہے۔ یہ دین پسندوں کی آماجگاہ اور شوکت اسلام کا اشاریہ ہے۔ اللہ کرے کہ یہ سلسلہ مزید مضبوط ہو اور وہ تمام کوششیں ناکام ہوں جو اس مملکت کی دشمنی میں صرف کی جاتی ہیں یا اس اسلامی اور دینی حیثیت کو کمزور کرتی ہیں۔