نئی دہلی، 16 فروری(ایچ ڈی نیوز )۔
دہلی میں عام آدمی پارٹی کو دھچکا لگا ہے۔بی جے پی کی حمایت یافتہ کوثر جہاں ریاستی حج کمیٹی کے انتخاب میں کامیاب ہو گئی ہیں۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق جمعرات کو ہوئے انتخاب میں کوثر جہاں دہلی حج کمیٹی کی نئی چیئرپرسن بن گئی ہیں۔ حج کمیٹی کی تاریخ میں یہ دوسرا موقع ہے جب کسی خاتون کو اس عہدے پر منتخب کیا گیا ہے۔ معلومات کے مطابق کوثر جہاں کو بی جے پی کی حمایت یافتہ امیدوار بتایا جا رہا ہے۔ بی جے پی ایم پی گوتم گمبھیر نے بھی حج کمیٹی کی رکن کے طور پر کوثر جہاں کو ووٹ دیا۔ ایسے میں عام آدمی پارٹی کو ریاستی حج کمیٹی کی چیئرپرسن کے طور پر بی جے پی کے حمایت یافتہ امیدوار کی جیت سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔بی جے پی کی حمایت یافتہ کوثرجہاں کو دہلی سکریٹریٹ میں ہونے والے انتخاب میں کمیٹی کے پانچ میں سے تین ممبران نے ووٹ دیا۔
جیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کوثر جہاں نے کہا ہے کہ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ مجھے یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ یہاں رہتے ہوئے میں عازمین حج کی اپنی استطاعت کے مطابق حتی المقدور خدمت کروں گی، عازمین حج کے تمام مسائل اور مشکلات کو دور کرنے کی کوشش کروں گی۔ کوثر جہاں نے کہا کہ چیئرمین کے عہدے کے لیے تقرری کا عمل اور کمیٹی کی تشکیل ایل جی نے کی ہے۔ انتخاب تمام اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہوا ہے۔مسلم راشٹریہ منچ کے دہلی ریاستی کنوینر حافظ محمدصابرین نے کوثر جہاں کو حج کمیٹی کی چیئرپرسن منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ 6 جنوری 2023 کو دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ نے فوری اثر سے تین سال کے لیے ریاستی حج کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس کے ارکان میں بی جے پی ایم پی گوتم گمبھیر، عام آدمی پارٹی کے دو ممبران اسمبلی عبدالرحمان اور حاجی یونس، کانگریس ایم سی ڈی کونسلر نازیہ دانش، مسلم اسکالر کے طور پر محمد سعد اور مسلم سماجی تنظیم کے رکن کے طور پرکوثر جہاں شامل تھیں۔دہلی حج کمیٹی کی تاریخ میں یہ دوسرا موقع ہے جب کوئی خاتون چیئرمین کی کرسی پر فائز ہو گی۔ کوثر جہاں سے قبل تاجدار بابر خاتون چیئرپرسن رہ چکی ہیں۔
دوسری جانب عام آدمی پارٹی نے کوثر جہاں کے انتخاب پر سوال اٹھایا ہے۔ عام آدمی پارٹی نے کہا کہ محمد سعد کے پاس مسلم اسکالر کا کوئی سند نہیں ہے، پھر انہیں اسکالر کوٹے سے کیسے ممبر بنایا گیا ہے۔ ممبراسمبلی حاجی یونس اور عبدالرحمن کا کہنا تھا کہ جب ان سے مسلم اسکالر کی سند دکھانے کے لئے کہا گیا تو محمد سعد نے کہا کہ مسلم اسکالر کی سند ابھی مجھے دو یا ڈھائی سال بعد ملے گا۔میرے والد مسلم اسکالر ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ انتخاب پوری طرح سے غیر قانونی ہے۔واضح رہے عام آدمی پارٹی نے انتخاب کا بائیکاٹ کیا ہے۔ اور کانگریس پارٹی کی کونسلر اور حج کمیٹی کی ممبر الیکشن کے وقت نہیں پہنچ سکی تھیں۔